وزیر اعظم مودی تیسری مرتبہ پہونچے نیپال ،نوٹ بندی کی شکار عوام کو نہیں ملی کوئی راحت

جب میں سب کا ساتھ سب کا وکاس کی بات کرتا ہوں تو صرف ہندوستان کے لئے ہی نہیں تمام پڑوسی ملکوں کے لئے بھی میری یہی خواہش ہوتی ہے۔اور جب نیپال میں خوشحال نیپال کی بات ہوتی ہے تو میرا دل بھی خوشی سے بھر جاتا ہے۔ سوا سو ہندوستانیوں کو بھی خوشی ہوتی ہے۔
ملت ٹائمز ایجنسی
جنک پور(نیپال) وزیر اعظم نریندر مودی نے نیپال کی ترقی کے لئے روایت تجارت سیاحت ٹکنالوجی اور ٹرانسپورٹ کے پانچ ’ٹی کے فارمولے پر ہندوستان کی طرف سے تعاون کی آج یقین دہانی کرائی اور جنک پور اور آس پاس کے علاقوں میں تیرتھ کی سہولت کے فروغ کے لئے ایک سو کروڑ روپے دینے کاآج اعلان کیا۔
کہاجارہاتھاکہ اس سفر میں دونوں ملکوں کے درمیان نوٹ بندی کے شکار نیپال عوام کے بارے میں بھی کوئی فیصلہ کیا جائے گا جوہندوستان میں ہوئی نوٹ بندی سے متاثر ہوئے تھے ۔بی بی سی کی رپوٹ کے مطابق نیپال میں ایک بڑی تعداد ایسی ہے جنہوں نے ہندوستانی پانچ اور ایک ہزار کے نوٹ رکھے تھے جن کے تبدیل نہیں ہوسکے اور وہ آج بھی پرانے نوٹوں کی تبدیلی کا انتظا ر کررہے ہیں ۔اس سلسلے میں نیپال ریزرو بینک کے اور انڈین ریروز بینک کے گورنروں کے درمیان کئی میٹنگ بھی ہوچکی ہے لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل سکاہے ۔وزیر اعظم مودی کے حالیہ نیپال سفر کے دوران عوام کو اس سلسلے میں کسی اچھی خبر کی امید تھی لیکن ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں کوئی بات چیت نہیں ہوسکی ہے ۔واضح رہے کہ نیپال میں 70 فیصد سے زائد ہندوستانی کرنسی کا چلن ہے تاہم اب اس سلسلے میں کمی آئی ہے ۔نوٹ بندی کے بعد نیپال میں سو سے زائد کی مالیت کے نوٹوں کے رکھنے پر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے ۔
مسٹر مودی نے نیپال کے دو دن کے دورہ کے آغاز میں جنک پور میں ایک عوامی استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان دہائیوں سے نیپال کا ایک مستقل ترقیاتی پارٹنر رہا ہے۔ نیپال ہماری’ پڑوسی پہلے‘ پالیسی میں سب سے پہلے آتا ہے۔ تاریخ گواہ رہی ہے کہ جب بھی ایک دوسرے پر کوئی آفت آئی ہے تو ہندوستان اور نیپال مل کر کھڑے ہوئے ہیں۔ ہم نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دونوں ملک ہائی وے‘ آئی وے ‘ ٹرانس وے‘ ریلوے ‘ انلینڈ واٹر وے‘ کسٹم چیک پوسٹ اور ہوائی سروس سے جڑیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس دوران ہونے والے معاہدوں سے خوشحال نیپال اور خوشحال ہندوستان کے عزم کو حقیقت میں بدلنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان نیپال کے ساتھ رابطے کو فروغ دے رہا ہے۔زمین ‘ پانی اور فضا ایک دوسرے سے جڑ جائیں اور عوام کے درمیان تعلقات پھلیں پھولیں‘ یہی دعا ہے۔انہوں نے کہا کہ جے نگر جنک پور ریلوے لائن کا کام اسی سال پورا ہوجانے کی امید ہے۔ آبی راستے سے جڑنے کے بعد نیپال پوری دنیا سے جڑ جائے گا اور اس سے نیپال کی صنعتوں کو فائدہ ہوگا۔ کاروبار کے لحاظ سے یہ بہت اہم ہوگا۔ انہو ں نے گذشتہ ماہ زراعت کے شعبے میں نئی شراکت کے اعلان کا بھی ذکر کیا او رکہا کہ سائنس اور ٹکنالوجی کے استعمال سے اسے آگے بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ” پچھلے ماہ ہم نے زرعی سیکٹر میں ایک نئی شراکت کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت زراعت کے شعبے میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ دونوں ملکوں کے کسانوں کی آمدنی کیسے بڑھائی جائے اس پر توجہ دی جائے گی۔ کھیتی کے شعبے میں سائنس اور ٹکنالوجی کے استعمال میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔“
وزیر اعظم نے کہا کہ جب میں سب کا ساتھ سب کا وکاس کی بات کرتا ہوں تو صرف ہندوستان کے لئے ہی نہیں تمام پڑوسی ملکوں کے لئے بھی میری یہی خواہش ہوتی ہے۔اور جب نیپال میں خوشحال نیپال کی بات ہوتی ہے تو میرا دل بھی خوشی سے بھر جاتا ہے۔ سوا سو ہندوستانیوں کو بھی خوشی ہوتی ہے۔

مودی نے کہا کہ نیپال کو پانچ ٹی کے ترقی میں ہندوستان تعاون دے کر آگے لے جانا چاہتا ہے۔ روایت‘ تجارت‘ سیاحت‘ ٹکنالوجی اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تعاون سے نیپال تیزی سے ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں سودیش درشن کے نام سے جاری اسکیم میں رامائن سے تعلق رکھنے والے مقامات کو جوڑا جارہا ہے۔ اس میں نیپال کے مقامات کو بھی شامل کیا جائے گا۔جس سے عقیدت مندوں کو سستی اور دلچسپ سفر کی سہولت حاصل ہوگی۔ اسی ضمن میں رامائن سرکٹ کے بعد بودھ سرکٹ اور جین سرکٹ میں نیپال میں واقع بودھ اور جین مراکز کو جوڑنے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ اس سے سیاحت کو فروغ ملے گا اور نیپال میں خوشحالی آئے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہر سال اودھ سے وواہ پنچمی کے موقع پر ہزاروں لوگ جنک پور آتے ہیں۔جنک پور کے آس پاس کے علاقے کی ترقی کے لئے ایک سوکروڑ روپے کی مدد دی جائے گی۔ یو ں تو متھلا نے ملک کو بہت کچھ دیا ہے لیکن یہ تو ماتا جانکی کے قدموں میں بھینٹ ہے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ وزیر اعظم نرنید مودی ان دنوں نیپال کے دورے پر ہیں اور گذشتہ چارسالوں میں نیپال کا یہ تیسرا دورہ ہے ۔

SHARE