میانمار نے اقوام متحدہ کی رپوٹ مسترد کردی ،مسلمانوں کی نسل کشی کیلئے اعلی فوجی حکام کی تحقیقات کرانے کا کیا گیا تھا مطالبہ

Myanmar democracy leader Aung San Suu Kyi meets with Secretary of State Hillary Clinton at the State Department on Tuesday, Sept. 18, 2012 in Washington. (AP Photo/ Evan Vucci)

اقوام متحدہ کے تفتیشی کمیشن نے رپورٹ کیا ہے کہ میانمار کی فوج نے روہنگیا آبادی کے خلاف گھناونے جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ اقدامات بین الاقوامی قانون کے تحت نسل کشی اور جنگی جرائم میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔

رنگون(ایم این این )میانمار حکومت کے ایک ترجمان نے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کی طرف سے تیار کی گئی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ میانمار کے اعلیٰ ترین فوجی جنرلوں کے خلاف نسل کشی کی تحقیقات کی جائیں۔
میانمار کے حکومتی ترجمان نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو رد کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری ”غلط الزامات“ عائد کر رہی ہے۔ ان کا یہ بیان اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ ا±س رپورٹ کے ایک روز بعد سامنے آیا جس میں پہلی مرتبہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ میانمار کے حکام کے خلاف روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے الزامات کے تحت تحقیقات کی جائیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ جرائم گزشتہ برس روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی کریک ڈاون کے دوران کیے گئے۔
اقوام متحدہ کے تفتیشی کمیشن نے رپورٹ کیا ہے کہ میانمار کی فوج نے روہنگیا آبادی کے خلاف گھناونے جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ اقدامات بین الاقوامی قانون کے تحت نسل کشی اور جنگی جرائم میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق میانمار حکومت کے ترجمان زا ہاتے نے سرکاری میڈیا میں جاری ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا، ”ہمارا موقف واضح ہے اور میں یہ بات زور دے کر کہنا چاہتا ہوں کہ ہم ہیومن رائٹس کونسل کی طرف سے پیش کی جانے والی کسی قرارداد کو نہیں مانتے۔“
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ میانمار نے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی۔ ”اسی لیے ہم نہ تو ہیومن رائٹس کونسل کی کسی قرار داد سے متفق ہیں اور نہ ہی اسے مانتے ہیں۔“ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ملک ”انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف صفر برداشت رکھتا ہے“ اور اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی برادری کی طرف سے لگائے گئے غلط الزامات کی تفتیش کے لیے ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا جا چکا ہے۔

اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں پہلی مرتبہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ میانمار کے حکام کے خلاف روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے الزامات کے تحت تحقیقات کی جائیں۔
میانمار کی حکومت اقوام متحدہ کی تیار کردہ رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کی نفی کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ ملکی فوج نے ان روہنگیا شدت پسندوں کے خلاف مناسب کارروائی کی جنہوں نے ملک کی مغربی ریاست راکھین میں پولیس چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔میانمار کی حکومت میں سویلین افراد کے علاوہ ملکی فوج بھی شامل ہیں اور وزارت داخلہ سمیت کئی اہم وزارتیں فوجی افسران کے ہاتھوں میں ہیں۔

SHARE