پاکستان کو دی جانے والی تین سو ملین ڈالر کی امداد امریکہ نے منسوخ کردی ،پاک حکومت نے کہا قرض ادا کررہاتھا امریکہ ۔۔۔

یہ امداد نہیں بلکہ وہ رقوم ہیں، جو پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں میں خود خرچ کی ہیں اور امریکا نے یہ رقوم پاکستان کو واپس کرنا ہیں

واشنگٹن(ایجنسیاں)
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اپنی سرزمین پر عسکریت پسندوں کے خلاف ’فیصلہ کن کارروائیاں‘ نہ کرنے کی وجہ سے تین سو ملین ڈالر کی امداد روکی جا سکتی ہے۔ہفتے کے روز امریکی محکمہ دفاع پیٹاگون کی جانب سے کہا گیا ہےکہ خطے کے لیے امریکی پالیسی پر معاونت نہ کرنے اور اپنی سرزمین پر موجود عسکریت پسندوں کے خلاف ’فیصلہ کن‘ کارروائیاں‘ نہ کرنے پر پاکستان کے لیے تین سو ملین ڈالر کی امداد روکنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
امریکا کی جانب سے پاکستان سے مسلسل مطالبات کیے جاتے رہے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین پر عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے کارروائیاں کرے۔ رواں برس کے آغاز پر امریکی حکام نے بتایا تھا کہ ممکنہ طور پر سن 2018ئ میں پاکستان کو مجموعی طور پر قریب دو ارب ڈالر کی امریکی امداد نہ دی جائے۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا کی طرف سے کولیشن سپورٹ فنڈز کی رقوم کی ممکنہ بندش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امداد نہیں بلکہ وہ رقوم ہیں، جو پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں میں خود خرچ کی ہیں اور امریکا نے یہ رقوم پاکستان کو واپس کرنا ہیں۔ہفتے کی رات امریکی حکومت نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کو تین سو ملین کی امداد فراہم نہ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ واشنگٹن حکومت کا الزام ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف ’فیصلہ کن کردار‘ ادا نہیں کر سکا ہے، اس لیے امداد کی بندش کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان لیفٹینیٹ کرنل کون فاو¿لکنر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستان خطے میں امریکی پالیسی کی معاونت میں اقدامات نہیں کر رہا ہے۔ فاو¿لکنر کا مزید کہنا تھا، ”ہم پاکستان پر دباو¿ ڈالتے رہیں گے کہ وہ تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلاتفریق کارروائیاں کرے۔“
یہ بات اہم ہے کہ پاکستان نے اپنی سرزمین پر متعدد عسکریت پسند گروہوں کے خلاف فوجی آپریشنز کیے ہیں اور پاکستان کا موقف یہ ہے کہ شدت پسندی کے خلاف اس طویل جنگ میں وہ ہزاروں افراد کے علاوہ اربوں ڈالر کھو چکا ہے۔ تاہم امریکی حکام پاکستان پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ ان عسکریت پسند گروپوں کے خلاف کارروائیوں میں پیش و پس کا مظاہرہ کرتا ہے، جو سرحد عبور کر کے افغانستان میں دہشت گردانہ حملے کرتے ہیں۔
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ ترقیاتی امداد امریکا نے دی۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ان پانچ برسوں میں امریکا نے پاکستان کو 3935 ملین ڈالر فراہم کیے۔
وائٹ ہاو¿س کا الزام ہے کہ پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور متعدد دیگر عسکری عناصر ایک طویل عرصے سے نظریاتی وجوہات کی بنا پر طالبان کو ہتھیار اور سرمایہ فراہم کرتے آئے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق اس کی ایک وجہ افغانستان میں بھارتی اثرورسوخ کم کرنے کے لیے ان عسکری گروہوں کا استعمال بھی ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ افغانستان میں جاری طویل جنگ کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان ان عسکری گروہوں کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائے، جو افغانستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کا باعث ہیں۔

SHARE