تین طلاق پر حکومت کا آرڈیننس قابل مذمت ،مسلمانوں کو محکوم بنانے کی کوشش ۔ ایس ڈی پی آئی

نئی دہلی ( پریس ریلیز)
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI)نے مرکزی کابینہ کی جانب سے تین طلاق پر آر ڈیننس کومنظوری دیئے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ملک کے مسلمانوں کو محکوم بنانے کی ناکام کوشش قرار دیا ہے۔آرڈیننس کے نفاذ سے تین طلاق ایک غیر ضمانتی جرم مانا جائے گا اور کم از کم تین سال کی جیل کی سزا ہوگی۔ چونکہ اپوزیشن پارٹیوں نے اس بل کی سخت مذمت کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ اس بل کی جانچ پڑتال کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے حوالے کیا جائے جس کی وجہ بل راجیہ سبھا میں قانون کی شکل نہیں لے سکا۔ لہذا نریندر مودی حکومت آر ڈیننس کے ذریعے مسلمانوں پر سخت قانون نافذ کر رہی ہے۔اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے آر ڈیننس کے ذریعے ملک کے مسلمانوں کے ساتھ اپنے سوتیلے رویہ کا اظہار کیا ہے۔ حکومت کا یہ اقدام سراسر مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت ہے نیز مرکزی حکومت نے تین طلاق بل منظور کرنے کیلئے مسلم کمیونٹی لیڈارن سے رابطہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی ان سے کوئی رائے طلب کی ہے۔ ایم کے فیضی نے مزیدکہا ہے کہ حکومت اپنی طاقت کا غلط استعمال کرکے مسلمانوں کو محکوم بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے ا س بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ وہ مسلمانوں کو اس طرح کے قوانین کے ذریعے مسلمانوں کو محکوم بنالے گی تو اس کا مطلب صاف ہے کہ حکومت دن میںخواب دیکھ رہی ہے۔ بی جے پی حکومت کو اس بات کو یاد رکھنا چاہئے کہ برطانوی سامراجی حکومت سے اس ملک کو آزادی دلانے میں ملک مسلمانوں نے کامیاب قیادت کی تھی۔ایم کے فیضی نے کہا کہ مسلم خواتین کا اصل مسئلہ تعلیم اور روزگار ہے۔ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے کہا کہ اگر طلاق ثلاثہ کو غیر ضمانتی جرم قرار دیا جائے گا تو دنیا میں بھارت وہ پہلا ملک ہوگا جہاں ایک مذہبی امورو رواج کیلئے سخت ترین سزا دی جاتی ہو۔ ایم کے فیضی نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس طرح کے سخت فیصلے کرنے سے قبل متعلقہ کمیونٹی کو اعتماد میں لینا چاہئے۔

SHARE