طارق انور کے جرات مندانہ فیصلے کا خیرمقدم،ملک کوفرقہ پرست پارٹیوں سے بچانے کیلئے سیکولرطاقتوں کو مضبوط کرنا بہت ناگزیر:مفتی عثمانی

نئی دہلی(پریس ریلیز)
مشہورعالم دین و سیمانچل ڈیولپمنٹ فرنٹ بہار کے چیئر مین مفتی محفوظ الرحمن عثمانی (بانی و مہتمم جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار) نے بہارکے کٹیہار سے رکن پارلیمنٹ طارق انور کے این سی پی اور لوک سبھاسے استعفیٰ جیسے جرأت مندانہ اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ ملک کو اس وقت جس طرح کے حالات کا سامنا ہے ایسے میں محترم جناب طارق انور صاحب جیسے رہنماکی ملک و قوم کو اشد ضرورت ہے۔
انہوںنےکہاکہ۲۰۱۴ء میں آئی سیاسی تبدیلی کو لے کر لوگوں نے مختلف سہانے سپنے دیکھنے شروع کردیے تھے مگرانہیں بہت جلد سچائی کا علم ہوگیاکہ انتخابات کے دوران جو سبز باغ دیکھائے گئے تھے دراصل وہ سراب تھے۔مفتی عثمانی نے وزیر اعظم مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اقلیتیں شروع سے ان کے نشانے پر رہی ہیں۔ بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سےملک کے کمزور طبقات اور ان کے اداروں پر جو حملے شروع ہوئے تھم نے کا نام نہیں لے رہے ہیں اس کا سلسلہ ہنوز اب بھی جاری ہے۔ دلت اور آدی واسیوں کو بھی زدو کوب کیاگیا۔ انہوںنے کہاکہ مودی نےبدعنوانی کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اس تعلق سے بڑے بڑے وعدےکیے تھے مگر ان کا یہ وعدہ بھی پورا نہیں ہوا بلکہ حکمرانوں کی بدعنوانیاں اور بھی سامنے آنے لگیں۔ میڈیا کی آزادی چھین لی گئی جس کی وجہ سے ان کے کالے کارناموں پر پردہ پڑا ہوا ہے۔
مفتی عثمانی نےکہاکہ ملک کو طارق انور جیسے لیڈروں کی ضرورت ہے جومودی حکومت کے غلط کاموں کی کھل کر مخالفت کر رہے ہیں۔ ہندوستان کو ایسی فرقہ پرست پارٹیوں سے بچانے کیلئے سیکولرطاقتوں کو مضبوط کرنا بہت ناگزیر ہے۔ جولیڈران حکمراں جماعت کے سامنے سرنگوں ہیں انہیں بھی ایسے جرأت مندانہ فیصلےلینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مفتی عثمانی نےکہاکہ اب وقت آگیا ہےکہ مصلحت کی چادرکو اٹھاکر پھینک دیا جائے اور حق کی صدا بلند کی جائے تاکہ ہندوستان کی پوری دنیا میں’سیکولرملک‘ کی جو شبیہ ہے اس پر بدنمادا غ نہ لگ سکے، اس ملک کو بچانے کے لئے ہر طرح کی قربانی دی جائے تاکہ ہندوستان جن اصولوں کی بنیاد پر عمل میں آیا تھا انہیں اصولوں پر کل بھی باقی رہے، اس کے لئے ہندوستان میں بسنے والے ہر اس شہری پر ضروری ہے کہ وہ اس بات کی کوشش کرے اور انہیں سابقہ اصولوں پر گامزن رہیں ورنہ آج ہم عدلیہ کا احترم کرتے ہیں مگر یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ آج جس رخ پر ہمارے ملک کا عدلیہ ہر دن ایک ایسا قانون نافذ کررہا جس سے کسی شریف انسان کا کیا جانور بھی شرماجائے۔ اخیر میں یہ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کی اور ہمارے ملک میں بسنے والے انسانوں کے ہر طرح کی دشواری اور پیچ و خم سے حفاظت فرمائے۔
یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی 

SHARE