علماءودانشوران چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہیں ،آنے والا دور نظریاتی جنگ کا ہے

مغربی مصنف ” گرہم ای فیولر“ کی کتاب کی روشنی میں اسلام کے سیاسی مستقبل پر آئی او ایس کے زیر اہتمام ورکشاپ کا انعقاد ۔متعدد علماءودانشوران نے پیش کیا تنقیدی جائزہ
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے زیر اہتمام آج معروف مغربی مصنف گرہم ای فیولر کی کتاب کے پس منظر میں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا جس کا عنوان تھا ”اسلام کا سیاسی مستقبل گرہم ای فیولر کے کے مطابق “۔ورکشاپ میں علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی ،دہلی یونیورسیٹی ،جامعہ ہمدرد نئی دہلی سمیت متعدد اداروں سے وابستہ علمائ،دانشوران اور ریسرچ اسکالرس نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ورکشاپ کے اختتامی سیشن سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے آئی او ایس کے چیرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ آج کے ورکشاپ کا اصل مقصد علماءودانشوران کے اجتماع سے یہ کہنا ہے کہ وہ حالات کا مقابلہ کرنے اور چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہیں کیوں کہ یہ نظریاتی جنگ کا زمانہ ہے ،آئیڈیا لوجی کی وار ہورہی ہے ،موجودہ زمانے میں ہمارے لئے چیلنجز کو قبول کرنا ضروری ہے کیوں کہ ہمارا مانناہے کہ کوئی بھی انسان بغیر کسی نظریہ کے نہیں جی سکتا۔انہوں نے یہ کہاجس کتا ب پر آج کا ورکشاپ منعقد کیاگیاہے اس کا مصنف سی آئی اے کا تربیت یافتہ اور بہت باریکی کے ساتھ اس نے اسلام کے سیاسی نظریات پر تنقید کی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ قرآن کریم کریم دنیا کی واحد مذہبی کتاب ہے جس میں ذرہ برابر کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے ، نہ ہوسکتی ہے اوریہ مسلمانوں کی وجہ سے نہیں ہواہے بلکہ خود اللہ تعالی نے قرآن میں اس کا تذکرہ کیا ہے اس کے علاوہ تمام مذاہب کی آسمانی کتابیں تبدیل ہوچکی ہیں ۔قرآن کریم نے وقار انسانیت پر بہت زور دیاہے تاہم اس پر بہت کم کام ہواہے ۔وقار کا تعلق صرف تین چیزوں سے ہے جن میں سب سے پہلے نمبر پر غربت کاخاتمہ ہے کیوں کہ بھوک کی شدت کی وجہ سے جب کسی کا ہاتھ پھیلتاہے تو وقار ختم ہوجاتاہے ۔دوسرے نمبر پر تعلیم ہے جو وقار انسانیت کیلئے ضروری ہے ،اس کے بعد رابطہ اور معلومات ہے جو وقار انسانیت کیلئے بہت ضروری ہے ۔
افتتاحی سیشن کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر عرشی خان پروفیسر علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی نے کہاکہ” گرہم ای فیولر “نے اپنی کتاب میں اسلام کے سیاسی نظریات پر تنقید کی ہے ،اس نے یہ بھی لکھاہے کہ تمام بنیاد پر ست مسلمان ہیں البتہ تمام مسلمان بنیاد پر ست نہیں ہیں ،اسلام کی متعدد تقسیم کی گئی ہے جیسے تجارتی اسلام ،سیاسی اسلام ،جہادی اسلام وغیرہ ہے۔پروفیسر اشتیا ق دانش نے کہاکہ امریکہ اور مغرب نے اپنے سیاسی مفاد کیلئے دہشت گردی کی ایک اصطلاح قائم رکھی ہے جس کے تحت اپنے مخالفین پر یہ الزام لگاکر انہیں دباتے ہیں ۔پروفیسر زیڈ ایم خان نے کہاکہ اسلام بنیادی طور پر تحمل اور عدم برداشت کا سبق دیتاہے،قرآن میں تمام مسائل کا حل موجود ہے جسے سمجھنا ضروری ہے ۔مولانا سعید انور قاسمی ایڈیٹر اسلام اور عصر جدید نے کہاکہ اسلام کا بنیادی نظریہ اشیاءکومباح قراردینے کا ہے ،اگر کوئی چیز غلط ہے تو اس کیلئے دلیل ضروری ہے ۔ اسٹیٹ کو محض اسٹیٹ ہونا چاہیئے اس کے ساتھ اسلام کی قید غلط ہے ، فلر نے اسلام کا جو سیاسی نظریہ اپنی کتاب میں پیش کیاہے اس سے اتفاق نہیں کیا جاسکتاہے۔پروفیسر وارث مظہری نے کہاکہ اسلام کے سیاسی نظام پر زیادہ کام نہیں ہواہے اور نہ ہی فقہاءنے اس پر توجہ دی ہے ۔علاوہ ازیں پرفیسر عبد الوحید پروفیسر علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی ۔ ڈاکٹر محمد سہراب پروفیسر ویسٹ ایشاءاسٹڈیز جامعہ ملیہ اسلامیہ ۔ڈاکٹر فضل الرحمن انڈین کونسل برائے عالمی امور ۔ محمد ساجد ریسرچ اسکالر اے ایم یو ۔پروفیسر مرزا اسمر بیگ ،پروفیسر خواجہ عبد المنتقم ۔ڈاکٹر نجمہ سحر جامعہ ہمدرد یونیورسیٹی ۔پروفیسر شمیم انصاری سابق پروفیسر اے ایم یو ۔ ڈاکٹر سروج گری پروفیسر دہلی یونیورسیٹی ۔ پروفیسر عاصم صدیقی ،انڈین انسٹی ٹیوٹ آف دلت اسٹڈیز ۔ڈاکٹر فخر الاسلام قاسمی دیوبند ۔مفتی احمد نادر القاسمی۔ ڈاکٹر ابھے کمار مشرا ۔ ڈاکٹر عبد الرحمن ریسرچ اسکالر جے این یو ،شمس تبریز قاسمی ایڈیٹر ملت ٹائمزوغیرہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ پروفیسر افضل وانی وائس چیرمین آئی او ایس ۔پروفیسر حسینہ حاشیہ اسسٹنٹ سکریٹری ائی او ایس ۔مفتی عبید اللہ قاسمی پروفیسر دہلی یونیورسیٹی ،محترمہ تبسم رسول ، ارشد شیخ جماعت اسلامی ہند، سینئر صحافی حامد علی ،بدر عالم ریسرچ اسکالر سمیت متعدد اہل علم نے شرکت کی ۔قبل ازیں مولانا اطہر حسین ندوی کی تلاوت سے ورکشاپ کا آغاز ہوا اور ڈاکٹر آفتاب عالم نے نظامت کا فریضہ انجام دیا ۔

SHARE