طلاق آر ڈیننس مسلم خواتین سے حکومت کی عداوت ،اسے جلدواپس لیاجائے

دوسرے مذاہب میں شو ہر بنا طلا ق کا لفظ استعمال کئے ہو ئے اپنی بیو یو ں کو بے یا ر و مدد گار چھو ڑدے رہے ہیں ان کو جیل کی سزا نہیں ہو گی۔ یہ کس طرح کا قا نون ہے؟
کولکاتا(پریس ریلیز)
ڈا کٹر نیلم غزالہ کو آرڈینیٹر آل انڈیا مسلم پر سنل لا ءبو رڈ اور نا ئبہ صدر اصلاح معاشرہ کمیٹی مغربی بنگال نے ۵۱بی، گا رڈن ریچ روڈ میں خواتین کے جلسے کا انعقاد کیا اور طلاق ثلاثہ آرڈینینس کی پر زور مذمت کی۔ یہ حکومت کی مسلم خواتین سے ہمدردی نہیں بلکہ عداوت ہے ۔جلسے کی سبھی خواتین نے قولا ً اس بات کی حمایت کی کہ حکومت جلد از جلد آرڈینینس وا پس لے۔
ڈا کٹر نیلم غزالہ نے تفصیل سے اس بات کو رکھا کہ آرٹیکل ۳۲۱ کے تحت صدر مملکت کو اس بات کی اجا زت ہو تی ہے کہ اگر پا رلیما نی سیشن جا ری نہ ہو اور کو ئی نا گہا نی یعنی ایمر جنسی صو رت حال ہو توآرڈینینس لا یا جا سکتا ہے اور پھر جب سیشن شروع ہو تو پا ر لیمنٹ میں اس کو پاس کرنا ہو گا ۔ایسی کو ئی نا گہا نی مصیبت یا ایمر جنسی نہیں تھی کہ حکو مت نے یہ قدم اٹھا یا ۔
سپریم کو رٹ کا فیصلہ آگیا کہ ایک نشست میں تین طلاق دینے سے بھی طلاق وا قع نہیں ہوئی تو جو طلاق نہیں ہو ئی جرم نہیں ہوا اسکی سزا میں شوہر کو تین سال کی سزا دینا کیسے منا سب ہے ؟جیل جا نے کے بعد بیوی اور بچو ں کا خرچ کو ن پو را کرے گا ؟ یہ مسلم مردو ں پر ظلم کر نے کا اور ایک نیا طریقہ ہے ۔
دوسرے مذاہب میں شو ہر بنا طلا ق کا لفظ استعمال کئے ہو ئے اپنی بیو یو ں کو بے یا ر و مدد گار چھو ڑدے رہے ہیں ان کو جیل کی سزا نہیں ہو گی۔ یہ کس طرح کا قا نون ہے؟ اس قا نون پر کھل کر پا رلیمنٹ میں بحث ہو ناچا ہیے۔سول کیس کو کریمینل کیس کی طرح بنا یا جا سکتا ہے ؟ یہ ہندوستان کے دستور کے خلاف ورزی ہے ، بنیا دی حقوق کی پا ما لی ہے ہما را دستور ہمیں آزا دی دیتا ہے کہ اپنی مر ضی سے جہا ں چا ہیں جا ئیں صرف طلاق کا لفظ ’ زبان ‘ سے نکا لنے کی بنا پر ، جبکہ طلاق وا قع بھی نہیں ہوگی اور اسے جیل میں ڈال دیا جا ئے گا ۔
حکو مت اپنی نا کا می پر پر دہ ڈالنے کے لئے یہ سب کر رہی ہے یہ جمہو ری ملک ہے اسکا خیال رکھنا ضروری ہے۔ ہندوستان میں کو ئی با دشا ہ نہیں کہ جو کہہ دیگا وہی قا نون بن جا ئے گا۔پانچ کروڑ مسلما نو ں کے دستخط ، ۰۰۲ سے زا ئد خوا تین کی ریلیا ں حکو مت کو دکھا ئی نہیں دے رہی، دراصل یہ حکو مت انصاف کر نا نہیں چا ہتی ہے ۔ اگر وا قعی مسلم خوا تین سے ہمدرد ی ہے تو مسلم خوا تین کے دیگر مسا ئل بھی حل کریں۔ ہم حکو مت سے مطا لبہ کر تے ہیں کہ وہ اس آرڈینینس کو وا پس لے۔

SHARE