8 سالہ عظیم کی لنچنگ کو دہلی پولس بتارہی ہے بچوں کا جھگڑا۔مدرسہ کی انتظامیہ نے کہاجان بوجھ کر یہ کیاگیا،پہلے بھی ہوچکاہے ایسا

کئی سال سے ہم پر یہاں کے علاقائی لوگ حملہ کررہے ہیں اور پولس نے بارہاشکایت کرنے کے باوجود کبھی کوئی توجہ نہیں دی ،حالیہ واقعہ بھی اتفاقی نہیں ہے بلکہ ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے

نئی دہلی (ملت ٹائمز منور عالم )
دہلی کے بیگم پور میں 8 سالہ محمد عظیم کی لنچگ میں ہوئی موت کو دہلی پولس بچوں کا جھگڑا ثابت کرنے کی کوشش میں لگ گئی ہے ۔بیگم پور کے ڈی سی پی وجے کمار نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ محمد عظیم کو قتل کرنے کے الزام میں چار نابالغ بچوں کو گرفتار کرلیاگیاہے جن سبھی کی عمر 12 سال کی ہے ۔ڈی سی پی نے مزید کہاکہ یہ بچوں کا جھگڑا تھا اس کے علاوہ اس کیس میں کچھ اور نہیں ہے ۔دوسری طرف مدرسہ کے مہتمم مولا علی جوہر نے ملت ٹائمز سے بتایاکہ کئی سال سے ہم پر یہاں کے علاقائی لوگ حملہ کررہے ہیں اور پولس نے بارہاشکایت کرنے کے باوجود کبھی کوئی توجہ نہیں دی ،حالیہ واقعہ بھی اتفاقی نہیں ہے بلکہ ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے ،بچوں کو آگے بڑھا کر یہاں کے بڑے شرپسندو ں نے اسے کرایاہے ۔انہوں نے بتایاکہ گذشتہ سال بھی ایک خاتون آئی اور بچہ کو مار کر چلی گئی ،اسی طرح ایک مرتبہ شراب کی بیس بوتلیں مدرسہ میں پھینک دی گئی ان تمام واقعات کی پولس میں شکایت درج کرائی گئی لیکن کبھی کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔انہوں نے آج کے واقعہ کے بارے میں بتایاکہ ایک جگہ سے دیوار کچھ ٹوٹی ہے جہاں سے پانچ چھ بچے مدرسہ میں داخل ہوکر پتھر پھینکنے لگے وہاں دو طالب علم تھے جن میں سے ایک استاذ کے پاس معاملہ کی اطلاع دینے آیا ادھر محمد عظیم تنہا رہ گیا جسے ان پانچوں لڑکوں نے دبوچ لیا اور بری طرح مارنا شروع کردیا ،زمین پر پٹخا،پھر وہاں رکھی بائک پر پٹخا جب مدرسہ کے استاذ وہاں پہونچے تو محمد عظیم کی حالت نازک ہوگئی تھی اور وہ لڑکی فرار ہوگئے جس کے بعد ہسپتال لے جایاگیا جہاں ڈاکٹر نے کہاکہ موت ہوچکی ہے ۔
واضح رہے کہ بیگم پور کی کھنڈروالی مسجد میں یہ مدرستہ تقریبا 30 پرانا ہے جہاں 70 سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں ۔لنچگ کے شکار ہوئے محمد عظیم کا تعلق میوات سے ہے اور وہ یہاں درجہ حفظ کے طالب علم تھے ۔

SHARE