اس فساد کی پہلی رپوٹنگ ملت ٹائمز کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے اپنے پروگرام خبر درخبر میں کی تھی اور ان تمام واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوںنے پولیس کے کردار پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کیاتھا ۔جلائے جانے کی خبر بھی خفیہ رکھی گئی تھی جس کی حقیقت ملت ٹائمز کی رپوٹ آنے کے بعد واشگا ف ہوئی
نئی دہلی (محمد معصوم ملت ٹائمز)
پٹنہ کرائم برانچ نے آج ویب پورٹل اور یوٹیوب چینل” ملت ٹائمز “کو ایک نوٹس بھیج کر سیتامڑھی فسادکی حقیقت بیان کرنے والی ویڈ یو کو فیس بک سے ہٹانے کا مطالبہ کیاہے ۔نوٹس میں لکھاگیاہے کہ ملت ٹائمز کے فیس بک پر اپلوڈ کی گئی12 منٹ کی ویڈیو سیتامڑھی میں لاءاینڈ آڈر کے لئے خطرہ کا سبب بن سکتی ہے ،اس کا مواد قابل اعتراض ہے اس لئے اسے ہٹایا جائے ۔نوٹس میں آئی پی سی کی دفعہ 91 کا حوالہ دیتے ہوئے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیاہے۔
واضح رہے کہ سیتامڑھی میں درگا پوجا کے موقع پر گذشتہ 19/20 اکتوبر کوفرقہ وارانہ فساد ہواتھا جس میں یکطرفہ طور پر اکثریتی فرقہ کے لوگوں نے مسلمانوں اور ان کے گھروں پر حملہ کیاتھا جس میں پانچ لوگوں کی موت ہوگئی تھی تھی ،متعدد زخمی ہیں ،ایک درجن کے قریب غائب ہیں اور لاکھوں کی املاک کا نقصان کیاگیاتھا اس کے علاوہ سب سے درناک واقعہ یہ پیش آیاتھا کہ فسادیوں نے 80سالہ زین الانصاری کو زند ہ پکڑکے ذبح کردیاتھا اور پھر لکڑی جمع کرکے جلادیاتھا جس کی شناخت کئی دنوں بعد تصویر وائرل ہونے کے بعد ہوئی ۔اس فساد کی پہلی رپوٹنگ ملت ٹائمز کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے اپنے پروگرام خبر درخبر میں کی تھی اور ان تمام واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوںنے پولیس کے کردار پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کیاتھا ۔جلائے جانے کی خبر بھی خفیہ رکھی گئی تھی جس کی حقیقت ملت ٹائمز کی رپوٹ آنے کے بعد واشگا ف ہوئی اورگذشتہ دنوں سیتامڑھی کے ایس پی وکاس برمن نے بھی ملت ٹائمز کو فون پر دیئے ایک انٹرویو میں اعتراف کرلیاتھا ۔سیتامڑھی فساد سے متعلق یہ ویڈیو فیس بک اور یوٹیوب پر29 اکتوبر کو اپلوڈ ہوتے ہی ہوئی وائرل ہوگئی اور چند گھنٹوں میں لاکھوں نے لوگوں نے اسے دیکھا اور شیئر کیا ۔
ملت ٹائمز کے سی ای اواور ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے نوٹس ملنے کے بعد اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم اپنی لیگل ٹیم سے اس سلسلے میں مشورہ کررہے ہیں جو بھی مناسب ہوگا ہم اس پر عمل کریں گے، تاہم یہ یقینی ہے کہ ہماری آواز کو حکومت دبانے کی کوشش کررہی ہے ۔ ویڈیو میں ایک بھی جملہ قابل اعتراض نہیں ہے البتہ وہاں کے فساد اور زندہ جلائے جانے کے واقعہ پر پہلی تحقیقاتی رپوٹ ہے،جس میں تمام مجرمامانہ حقائق بے نقاب کئے گئے ہیں اور حکومت اسے مٹانا چاہتی ہے تاکہ تمام ثبوت مٹ جائے ، نیز یہ خبر کسی بھی نیشنل اور لوکل میڈیا ہاﺅس نے اپنے یہاں شائع نہیں کی تھی ۔
https://www.youtube.com/watch?v=rHMLSaBd4Rg&t=25s