ایس پی وکاس برما ۔امارت شرعیہ کے وفد اورایم ایل سی ڈاکٹر خالدانور کی باتوں میں واضح تضاد ہے جس لگتاہے کہ بہار حکومت اس واقعہ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے اور اسی وجہ سے بہار کرائم برانچ نے ملت ٹائمز کو نوٹس بھیج دیا ہے
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
بہار کے ضلع سیتامڑھی میں گذشتہ 20 اکتوبر کو 80 سالہ زینل انصاری کو ذبح کرکے جلائے جانے کی خبر کو بہار کے ایم ایل سی اور نتیش کمار کے قریبی سمجھے جانے والے ڈاکٹر خالد انور نے افواہ بتایاہے ،ان کا یہ بھی مانناہے کہ در گا پوجا کے موقع پر 19/20 اکتوبر کو وہاں کوئی فساد ہوا نہیں تھا بلکہ ایک معمولی سی جھڑ پ ہوئی تھی جس پر پولس نے فورا قابو پالیاتھا ۔
روزنامہ ہمارا سماج کے چیف ایڈیٹر اور بہار میں حکمراں جماعت جنتاد ل یونائٹیڈ کی طرف سے منتخب ایم ایل سی ڈاکٹر خالد انور نے ملت ٹائمز سے بتایاکہ زینل انصاری کو ذبح کرنے اور جلائے جانی کی خبر افواہ ہے ۔ انہیں ذبح نہیں کیاگیاتھا بلکہ ایک روڈ پر ان کا ایکسڈینٹ ہوگیاتھا جس کے بعد جلانے کی کوشش ہوئی لیکن پولس نے ایسا نہیں ہونے دیا تاہم ان کی موت ہوگئی اور جلائے جانے کی جو تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے وہ کہیں اور کی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ ہم وہاں جانا چاہ رہے تھے لیکن انتظامیہ نے لاءاینڈ آڈر کی وجہ سے ہمیں نہیں جانے دیا تاہم ہم نے اپنے ایک نمائندے کو بھیج کر تمام صورت حال کی تحقیق کرائی ،امارت شرعیہ سے بھی وفد بھیجنے کی درخواست کی جس نے وہاں جاکر حالات کا جائزہ لیا۔ایم ایل سی خالد انور نے یہ بھی بتایاکہ فساد میں صرف چندگھروں کولوٹاگیا اور بقیہ کوئی بھی مالی و جانی نقصان نہیں ہو ا ہے۔ ہم نے انتظامیہ پر دباو ڈال کر زینل انصاری کے اہل خانہ کو 5لاکھ روپے کا معاوضہ بھی دلوایا ہے
ڈاکٹر خالد انور معروف صحافی اور دہلی و پٹنہ سے شائع ہونے والے اخبار روزنامہ ہماراسماج کے چیف ایڈیٹر اور مالک ہیں، اسی سال 15 اپریل کو وہ حکمراں جماعت جنتا د ل یونائٹیڈ سے ایم ایل سی منتخب ہوئے ہیں ،بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے بیحد قریبی مانے جاتے ہیں ۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا ءبورڈ کے جنرل سکریٹری اور بہار کے امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی سے بھی ان کی قربت بتائی جاتی ہے ۔ڈاکٹر خالد انور کو جدیو میں ایک نمایاں مسلم لیڈر کے طور پر اب دیکھاجانے لگا ہے ۔
دوسری طرف سیتامڑھی کے ایس پی وکاس برما نے ملت ٹائمز سے 30 اکتوبر کو بات کرتے ہوئے کہاکہ زینل انصاری کو راجو پٹی سے لوٹتے وقت ایک بھیڑ نے ذبح کرکے جلادیاتھا ،ایس پی وکاس برما کے حوالے سے یہ خبرمعروف ویب سائٹ دی کوئنٹ نے بھی شائع کی ہے جس کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی تصویر زینل انصاری کی ہی ہے جسے بھیڑ نے ذبح کرکے نذر آتش کردیاتھا ۔ایس پی وکاس برما کے مطابق اس واقعہ میں ملوث 38 ملزمان کو حراست میں لے لیاگیا ہے اور کاروائی جاری ہے ۔
گذشتہ دنوں امارت شرعیہ کے بھی ایک وفد نے وہاں کے نائب ناظم مولانا مفتی ثناءالہدی ویشالوی کی قیادت میں فساد زدہ علاقے کا دورہ کیا تھا جس کے مطابق زینل انصاری کو زندہ جلائے جانے کی خبر سو فیصد درست ہے ۔ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے مولانا مفتی ثناءالہدی ویشالوی نے کہاکہ سیتامڑھی فساد اور مکمل واقعہ کی رپوٹ تیار ہوچکی ہے جسے امیر شریعت اور ناظم امارت شرعیہ کی نظر ثانی کے بعد جلد ہی ریلیز کیا جائے گا انہوں نے یہ بھی کہاکہ زینل انصاری کو زندہ جلائے جانے کی خبر سو فیصد درست ہے اور امارت شرعیہ نے دباﺅ بناکر اہل خانہ کوایس پی سے پانچ لاکھ روپے کا معاوضہ بھی دلوایاہے ۔
ایس پی وکاس برما ۔امارت شرعیہ کے وفد اورایم ایل سی ڈاکٹر خالدانور کی باتوں میں واضح تضاد ہے جس لگتاہے کہ بہار حکومت اس واقعہ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے اور اسی وجہ سے بہار کرائم برانچ نے ملت ٹائمز کو نوٹس بھیج دیا ہے جس میں لاءاینڈ آڈر کیلئے خطرہ بتاتے ہوئے آئی پی سی کی دفعہ 91 کے تحت یہ مطالبہ کیاگیاہے کہ سیتامڑھی فساد اور زینل انصاری کے بہیمانہ قتل پر ملت ٹائمز کی تحقیقاتی ویڈیو ڈیلیٹ کی جائے ۔کیوں کہ زین انصاری کو زندہ ذبح کرکے جلائے جانے کی خبر کسی بھی نیشنل اور علاقائی میڈیا نے شائع نہیں کیاتھا ،پہلی مرتبہ 28 اکتوبر کو ملت ٹائمز کے پروگرام خبر در خبر میں اس حقیقت کو بے نقاب کیاگیاتھا جس کے بعد بہار کرائم برانچ نے نوٹس بھیج کر ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔