نظام عدل سے بھروسہ اٹھا جانے کے بعد ملک جنگل راج کی طرف چلاجاتاہے :امام بخاری

جس فہم وفراست اور بالغ نظری کا مظاہرہ ان ساڑھے چارسالوں میں مسلمانان ہند نے کیاہے میں اس کو خراج تحسین پیش کرتاہوں اوریہی توقع اپنے اکثریتی فرقے سے بھی رکھتاہوں
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
شاہی امام مولاناسیداحمدبخاری نے کہاہے کہ میں اپنی قوم اور اپنے ملک کی نفس اور نفسیات کو سمجھتاہوں وہ کسی بھی قیمت ملک میں صدیوں سے چلے آرہے بھائی چارے کے ماحول کو خراب نہیں ہونے دی گی۔ جولوگ آج سوال اٹھارہے ہیں وہ وقتی فائدہ شاید اٹھالیں جس پر بھی مجھے شک ہے, لیکن اس سے جو صدیوں پر محیط نقصان ہوگا اسکی بھرپائی کیلئے پھر صدیاں ہی درکار ہوںگی۔امام بخاری نے کہااگرنظام عدل پر سے بھروسہ اٹھ جائے یا اس کو سوالیہ نشان میں تبدیل کردیاجائے تو پھر ملک جنگل راج کی طرف جاتاہے۔
انہوںنے کہاکہ جذبات سے مجھے انکار نہیں لیکن وہ جذبات جو ملک کی جڑوں کو ہلادے اور ملک کی سا لمیت پر آنچ لے آئیں یہاں دوراندیشی کی ضرورت ہوتی ہے، جس کا مجھے آج فقدان دکھائی دے رہاہے۔یہ وقت بیان بازی کانہیں کیونکہ مقدمہ کا عمل عملا فیصلہ سازی کا عمل ہے پھر اتنی جلدی کیوں؟ قومی مفاد اور حب الوطنی کے سر ٹیفکیٹ بانٹنے والی جماعت ملک کو آخر کہاں لے جاناچاہتی ہے؟
انہوں نے کہاکہ ہم حالات پرنگاہ رکھے ہوئے ہیں اور جس فہم وفراست اور بالغ نظری کا مظاہرہ ان ساڑھے چارسالوں میں مسلمانان ہند نے کیاہے میں اس کو خراج تحسین پیش کرتاہوں اوریہی توقع اپنے اکثریتی فرقے سے بھی رکھتاہوں۔

SHARE