سخت کاروائی نہ کرنے کی وجہ سے مسلسل پیش آرہے ہیں ماب لچنگ کے واقعات ،ذبح کرکے جلادینا بربریت کی انتہا:ملی کونسل

معروف اسلامی اسکالر ،آئی او ایس کے چیرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم

تاخیر سے سہی مظلوموں کو انصاف ملاہے، انہیں کسی حدتک تسلی ہوئی اور عدلیہ کے تئیں اقلیتوں کا اعتماد بحال ہوا ہے لیکن ان افسران کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہئے جن کے اشارے پر پی اے اہلکاروں نے مسلمانوں کو ماراتھا

نئی دہلی (ملت ٹائمز)
ہجومی تشدد ،ماب لنچنگ اور اقلیتوں پر ہونے والے حملے کا سلسلہ اگر اسی طر ح جاری رہے گا تو اس کا سب سے زیادہ خمیازہ خود حکومت کو بھگتنا پڑے گا ،ملک میں انتہاءپسندی اور انارکی پھیل جائے گی اور پھر مذہب کی شناخت کے بغیر وہی لوگ ان شرپسندوں کی زد پر ہوں گے جو آج ان کی پس پردہ حوصلہ افزائی کررہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔
گذشتہ 20 اکتوبر کو سیتامڑھی میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد ار 80 زین لاانصاری کی لنچنگ اور زندہ جلائے جانے کے واقعہ کو انہوں ہندوستان کی جمہوریت کیلئے بدنما داغ قرار دیتے ہوئے اس کیلئے براہ راست انتظامیہ او رحکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہاکہ ملک بھر میں لنچنگ کے پیش آرہے واقعات کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حکومت ایسے مجرموں کے خلاف سخت کاروائی نہیں کررہی ہے جس کی وجہ سے ان کے حوصلے بلند ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج تک کھل کر ایسے مجرموں کے خلاف قانونی کاروئی کی بات نہیں کی ہے اور نہ سخت سزا دی گئی ہے جس کی وجہ سے اب کوئی بہانہ تلاش کئے بغیر ہی مسلمانوں کو مارا جانے لگا ہے اور یہ یقینی ہوگیا ہے کہ ہندوستان میں اقلیتیں محفو ظ نہیں ہیں ۔انہوں نے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے لاءاینڈ آڈر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ اب ایسا لگتاہے کہ وہاں کا مکمل کنٹرول بے جی پی کے ہاتھ میں ہے وہ برائے نام سی ایم رہ گئے ہیں ۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے آج اپنے پریس بیان میں گذشتہ دنوں ہاشم پورہ فساد کے سلسلے میں آئے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا اور کہاکہ تاخیر سے سہی مظلوموں کو انصاف ملاہے، انہیں کسی حدتک تسلی ہوئی اور عدلیہ کے تئیں اقلیتوں کا اعتماد بحال ہوا ہے لیکن ان افسران کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہئے جن کے اشارے پر پی اے اہلکاروں نے مسلمانوں کو ماراتھا ۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان کی عدلیہ پر ہمیشہ مسلمانوں نے بھروسہ کیا ہے اسی ادارے سے امیدیں وابستہ ہیں ۔امید ہے کہ عدلیہ اپنا وقار برقرار رکھنے میں آئندہ بھی کامیاب رہے گی اور اقلیتوں کا اعتماد کمزور نہیں ہونے دیا جائے گا ۔

SHARE