نثار احمد
بالی ووڈ کی کمسن اداکارہ اور دنگل گرل کے نام سے شہرت پانے والی زائرہ وسیم نے کل اچانک ہی فلم انڈسٹری سے علاحدگی کا اعلان کر دیا، ظاہر ہے یہ اُن کا ذاتی معاملہ ہے ہمیں اس میں دخل نہیں دینا چاہیے ، ایک زائرہ گئی ہے، ہزاروں ایسے ہی آتی جاتی رہیں گی، لیکن میڈیا اور کچھ خود ساختہ لبرل لوگوں نے اس معاملے پر جو ریئیکٹ کیا ہے وہ بے حد چونکانے والا ہے، کل سے آج تک کئی پرائم ٹائم، ہلا بول ہنگامہ بول جیسے پروگرام اس پر ہوئے اور اب بھی ہو رہے ہیں،
میرا خیال ہے کہ زائرہ جس طرح اپنی مرضی سے بالی ووڈ میں آئی تھی ویسے ہی اپنی مرضی سے چلی گئی،نہ ہم نے اس کی آمد پر خوش آمدید کہا اور نہ ہی ہم اس کے جانے پر واویلا مچائیں گے، اُس کے پیچھے اس کا اپنا مفاد وابستہ ہے، ہمیں کسی کی ذاتی زندگی میں گھس کر ہلا نہیں بولنا چاہئے، کچھ لبرل اور روشن خیال لوگ بھی ٹوئیٹ پر ٹوئیٹ مارے چلے جا رہے ہیں، اور اس کے فیصلے کو مذہبی شدّت پسندی سے تعبیر کر رہے ہیں، اگر آپ بھول گئے ہوں تو یاد دلا دوں کہ بالی ووڈ میں ہزاروں لوگ آتے جاتے رہتے ہیں،تیکھے نین و نقش والی خوبصورت اداکارہ ممتا کلکرنی تو آپ کو یاد ہی ہوگی نا؟ جنہوں نے فلمی دنیا کو خیر آباد کہہ کر مذہبی راستہ اختیار کر لیا، تب اتنا واویلا نہیں مچا تھا، ہم نے اس وقت بھی اُن کے فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا،اب بھی ہمیں وہی رویہ اپنانا چاہیئے، اور بھی بہت سے لوگ ہیں جنہوں نے ذاتی وجوہات کی بنا پر انڈسٹری کو الوداع کہہ دیا۔
ہم سب بالی ووڈ کو جانتے اور سمجھتے ہیں، سینکڑوں نوجوان اس حسین دنیا کا سپنا دیکھتے ہیں، یہاں اپنا کیرئیر بنانا چاہتے ہیں، لیکن اس کی سچائی ہم اور آپ بھلی بھانتی جانتے ہیں، می ٹو سے لےکر سیکسوول ہراسمنٹ کے ہزاروں معاملے اسی انڈسٹری سے وابستہ ہیں، ان سب کے باوجود اگر کوئی وہاں جانا چاہتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوتا، ٹھیک ویسے ہی وہاں کے ماحول سے متنفر ہو کر کوئی وہاں سے نکل جانا چاہتا ہے تو ہمیں اسے بھی ہدف تنقید نہیں بنانا چاہیے، اگر آپ کو لگتا ہے کہ اس کے جانے سے بالی ووڈ کا بہت بڑا نقصان ہو گیا ہے تو آپ بخوشی اس جگہ کو بھر سکتے ہیں، آپ خود جائیے، اپنے گھر کے افراد کو بھیجئے، یقین جانئے کوئی نہیں روکے گا، لیکن اس سے پہلے بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ رادھیکا آپٹے کا وہ انٹرویو ضرور سن لیجیے گا جس میں انہوں نے خلاصہ کیا تھا کہ بالی ووڈ میں کیرئیر بنانے والی زیادہ تر لڑکیوں کو سیکسوول ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے ڈائریکٹر اور ہدایت کاروں کے ساتھ سونا پڑتا ہے-
زائرہ وسیم کا یہ ذاتی فیصلہ ہے،ہمیں اس کا احترام کرنا چاہئے، اگر وہ پھر سے بالی ووڈ میں لوٹ جانا چاہتی ہے تو ہمیں کوئی دکھ بھی نہیں ہونا چاہئے آخر اظہارِ رائے کی آزادی سب کو ہے۔






