مسلمانوں کے ساتھ دلت اور ہندو بھی ہجومی دہشت گردوں کے نشانے پر ۔ اگر پشت پناہی کا سلسلہ جاری رہا تو خانہ جنگی کی ہوسکتی ہے شروعات !

خون پینے اور بے گناہوں کو مارنے کی عادت اتنی گہری ہوگئی ہے کہ اس کیلئے اب ہندواور مسلمان میں فرق نہیں رہ گیاہے ۔ جرائم کی پشت پناہی او رجرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائی نہ کرنے اور اسے بڑھا وا دینے کا انجام ہمیشہ یہی ہوتاہے ۔ ہندوستان میں بھی اب یہ شروع ہوگیاہے
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
ہجومی دہشت گرد وں کا ہدف اور نشانہ اب مسلمانوں کے ساتھ دلت اور ہندو بھی بننے لگے ہیں ۔ بھیڑ اتنی بے قابواور قانون سے بے خوف ہوگئی ہے کہ ذراسی بات اور معمولی تنازع پر سامنے والے کی جان لے لیتی ہے۔ ماب لنچنگ میں متعدد مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلموں اور دلتوں کی موت کے بھی واقعات سامنے آئے ہیں ۔
تازہ واقعہ نوئیڈا کا ہے جہاں تھانہ بسرکھ کے تیگری گاو¿ں میں اتوار کی رات کو تیگری گاو¿ں میں رہنے والے روی کا جھگڑا اسکے پڑوس میں رہنے والے کمل ، مہیندر ، چندر پال اور کمل کی بیوی منی سے کسی معمولی بات کو لیکر ہو گیا تھا۔چاروں نے لاٹھی ڈنڈوں سے روی کی جم کر پٹائی کردی۔ اس کے بعد سنگین حالات میں روی کو ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں اس کی موت ہو گئی۔ یہ ہندو ہیں ۔
اسی طرح کا آج ایک واقعہ الہ آباد ہائی کورٹ میں پیش آیا ہے ۔ بی جے پی ایم ایل اے کی بیٹی شاکسی اور اس کے دلت شوہر اجیتیش ابھینا الہ آباد ہائی کورٹ میں تحفظ حاصل کرنے کیلئے پہونچے لیکن وہاں ہجومی دہشت گردوں نے دونوں پر حملہ کردیا اوردلت شوہر اجیتیش کی جم کرپٹائی کردی ۔
اس سے پہلے گجرات میں سرکاری عملہ کے سامنے ایک دلت نوجوان کو دس لوگوں نے تلوار اور رڈ وغیرہ سے حملہ کرکے قتل کردیاتھا کیوں کہ اس نے ایک دلت لڑکی سے شادی کرلی تھی ۔ 25 دن قبل ایک واقعہ دہلی میں پیش آیاتھا ۔جہاں ساکیت میں ایک ہندو نوجوان کو اس کے دو ہندو ساتھیوں نے معمولی تنازع پر پیٹ پیٹ کر قتل کردیاتھا ۔
ہجومی تشدد اور ماب لنچنگ کے یہ واقعات بتارہے ہیں کہ سرکارکی پشت پناہی اور قانون کا خوف نہ ہونے کی وجہ سے جنونی بھیڑ اب مسلمانوں کے ساتھ ہندﺅوں کو بھی نشانہ بنانے لگی ہے ۔ خون پینے اور بے گناہوں کو مارنے کی عادت اتنی گہری ہوگئی ہے کہ اس کیلئے اب ہندواور مسلمان میں فرق نہیں رہ گیاہے ۔ جرائم کی پشت پناہی او رجرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائی نہ کرنے اور اسے بڑھا وا دینے کا انجام ہمیشہ یہی ہوتاہے ۔ ہندوستان میں بھی اب یہ شروع ہوگیاہے ۔ ماب لنچنگ اور ہجومی تشددمیں شکار لوگوں کی سرکاری پشت پناہی اس وجہ سے کی جارہی ہے کہ مسلمان اس کے نشانہ بن رہے ہیں لیکن اب ہندو بھی اس کی زد میں آنے لگے ہیں اور بعید نہیں کہ اس کا اگلاہدف وہ طبقہ ہوگا جس کی پشت پناہی حاصل ہے ۔

SHARE