مولانا اعجاز احمد خان رزاقی
مسلمان اس ملک پر حکومت نہیں کرسکتا، کشمیر کے علاوہ کسی دوسرے صوبے میں اپنی حکومت نہیں بنا سکتا, ہندوستان کا وزیراعظم نہیں بن سکتا٫ آئی ایس, آئی پی ایس، اپنی آبادی کے تناسب سے کبھی نہیں بن سکتے، اس طرح کے خیالات اور ذہنیت مسلمانوں کی بن گئی ہے وہ احساس کمتری کا شکار ہوگیا ہے مسلمانوں کی اس طرح کی فاسد ذہنیت اور خیالات بنانے والے کوئی غیر نہیں ہیں بلکہ اپنے وہ مسلم لیڈران اور رہنما ہیں جو مختلف سیاسی پارٹیوں سے منسلک ہوکر سرکار میں بیٹھ کر سرکاری مزے لے رہے ہیں!
آج اس ملک میں 2 فیصدی جاٹ جب اپنی قیادت اور جھنڈے تلے متحد ہو جاتے ہیں تو ان کی بھی سرکاریں بن جاتی ہیں وہ بھی حکمرانوں کے صف میں کھڑے ہوکر اپنے بچوں کو آئی ایس،آئی پی ایس بنانے میں لگ جاتے ہیں اس ملک کا 4 فیصد ی یادو جب اپنی قیادت اور جھنڈے تلے متحد ہوتا ہے تو ان کی بھی سرکاریں بنتی ہے وہ بھی حکمرانوں کے صفوں میں کھڑے ہوجاتے ہیں ان کے بچے بھی آئی ایس،آئی پی ایس بننے لگتے ہیں 8 فیصد اس ملک کا دلت جب اپنے جھنڈے اور اپنی قیادت تلے متحد ہوتا ہے تو ان کی بھی سرکاریں بنتی ہے وہ بھی حکمرانوں کے صفوں میں کھڑے ہو جاتے ہیں ان کے بچے بھی آئی ایس،آئی پی ایس، بننے لگتے ہیں اسی طرح ہندوستان کی تمام برادریاں اپنی قیادت اور جھنڈے تلے متحد ہوکر اس ملک کے حکمران بن رہی ہیں وزیر اعلی بن کر وزیراعظم بننے کی تیاری میں لگے ہیں!
اور اس ملک کا 25فیصد مسلمان تمام سیاسی پارٹیوں میں تقسیم ہو کر اپنی طاقت کا شیرازہ بکھیر دیا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ 70 سالوں سے کشمیر کو چھوڑ کر ہندوستان کے کسی بھی صوبے میں اپنی سرکار یا حکومت نہیں بنا سکا ہے غلاموں کے صفوں میں کھڑا ہے ان کے بچے آئی ایس ،آئی پی ایس،بننے کے بجائے آئی ایس آئی کے ایجنٹ و دہشت گرد اور جرائم پیشہ افراد بن رہے ہیں!
ہندوستان کا مسلمان اگر دلت، یادو،اور جاٹوں کی قیادت اور اتحاد سے سبق نہیں لے سکتے تو کم از کم ان جنگلی جانوروں سے تو ضرور سبق لینا چاہیے جن کا تحفظ بغیر اتحاد کے ناممکن ہے ان جانوروں سے ہی قیادت کی اہمیت جان لیں کہ جنگلوں میں ایک ہاتھی آگے چلتا ہے اورباقی ہاتھی اس کے پیچھے چلتے ہیں ایک بھینس آگے چلتی ہے تمام بھینسیں اس کے پیچھے چلتی ہیں ایک گائے آگے چلتی ہے اور تمام گائیں اسکے پیچھے چلتی ہیں اگر کوئی جانور اپنے جھنڈ یا قیادت سے الگ ہوتا ہے تو اسے شیر اور گیدڑ چیر پھاڑ کر کھا جاتے ہیں اس لیے جنگل کے تمام جانوروں کو اپنی جان بچانے کے لیے اپنے جھنڈ و قیادت کے ساتھ متحد رہنا پڑتا ہے بکری بکری کے پیچھے ہے بھیڑ بھیڑ کے پیچھے ہے ہاتھی ہاتھی کے پیچھے ہے گائے گائے کے پیچھے ہے بھینس بھینس کے پیچھے ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہندوستانی مسلمان سب کے پیچھے ہیں؟
سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کسی کے پیچھے نہیں چلے وہ ہمیشہ آگے آگے چلتے رہے انکے آگے کوئی نہیں چلا اور تمام صحابہ اور مسلمان ان کے پیچھے پیچھے چلتے رہے!
معلوم ہوا کہ آگے چلنا سنت رسول ہے مگر ستیاناس ہو ہندوستانی بدعت ساز فیکٹریوں کے منیجروں کا جنہوں نے نہ جانے کہاں سے پیچھے چلنے کی سنت نکال کر مسلمانوں کو ایک گمراہی کے راستے پر ڈال دیا اور وہ ستر سالوں سے کبھی سونیا گاندھی کے پیچھے کبھی مایا و ملائم کے پیچھے کبھی لالو پرشاد اور نتیش کے پیچھے چلتے رہے!
جمعہ کی نمازوں میں ہمارے تمام ائمہ حضرات ایک دعا بہت زور و شور سے کراتے ہیں کہ یا اللہ ہندوستانی مسلمانوں کی قیادت کو مضبوط فرما ان کے پرچم کو بلند فرما؟
اس دعا پر ہندوستان کا 25 کروڑ مسلمان آمین کہتا ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ گزشتہ 70 سالوں سے مسلمانوں کا نہ تو کوئی پرچم ہے اور نہ ہی کوئی قیادت؟
انہوں نے نہ ہی اپنی قیادت بنائی اور نہ ہی اپنا کوئی جھنڈا تیار کیا !
مذکورہ بالا تمام شواہد پیش کرنے کا مقصد صرف یہی ہے کہ مسلمانوں کی اس احساس کمتری کو ختم کیا جائے جس میں وہ ستر سالوں سے مبتلا ہے قدرت کے بنائے ہوئے اصول کو ترک کرکے ہم کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتے 2 فیصدی جاٹ، 4 فیصدی یادو، 8 فیصد دلت جب اپنی قیادت اور جھنڈے تلے متحد ہوکر اپنی سرکار بنا سکتے ہیں اپنے گلے سے غلامی کا طوق نکال کر باہر پھینک سکتے ہیں اس ملک کا حکمران بن سکتے ہیں تو پھر 25 فیصدی اس ملک کا مسلمان اپنی قیادت اور جھنڈے تلے متحد ہوکر پورے ہندوستان پر حکومت کیسے نہیں کر سکتا ؟
اس لئے میں مسلمانوں سے اپیل کروں گا کہ وہ آزادی کے بعد سے اب تک اپنے ساتھ ہوئی نا انصافیوں کا محاسبہ کریں اور اللہ کے بتائے ہوئے اصول پر چلتے ہوئے ہندوستان کے دیگر برادریوں کی طرح اپنی قیادت اور جھنڈے تلے متحد ہو کر اپنی گردن سے غلامی کا طوق نکال کر باہر پھینکیں اور حکمرانوں کے صفوں میں کھڑے ہو جائیں!
اور 70 سالوں سے اپنے ہاتھوں میں انصاف کا کٹورہ لے کر بھیک مانگنے والی اپنی غلام قوم کو یقینا دوسروں کو انصاف دینے والی قوم بنائیں؟
جب آپکی سرکار ہوگی آپ کا وزیراعلیٰ ہوگا آپ کا وزیراعظم ہوگا آپ کے ہی گورنر س ہوں گے آپ کے بچے آئی ایس ،آئی پی ایس افسران ہونگے جب کہیں جاکر آپکو انصاف ملے گا آور انصاف دینے والی قوم بن پاؤگے؟
اور ایک عرصے سے مسلمانوں کی نسلوں میں پیدا ہونے والے دہشت گرد آئی ایس آئی کے ایجنٹ کا سلسلہ بند ہو جائے گا؟ ؎
ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید و مبین
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا بات بنے






