بابری مسجد کی یاد کو زندہ رکھیں اور انصاف کے لئے متحد ہوکر لڑائی لڑیں

نئی دہلی: (پریس ریلیز) پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ایم محمد علی جناح نے بابری مسجد انہدام کی برسی کے موقع پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے تمام باضمیر افراد اور جماعتوں سے اس موقع پر بابری مسجد کی یاد کو زندہ رکھنے کی اپیل کی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے بابری مسجد مقدمے میں شامل تمام مسلم پیروکاروں، قائدین اور جماعتوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی قیادت میں مشترکہ طور پر سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواستیں داخل کریں۔

6 دسمبر 1992کو بابری مسجد شہید کی گئی۔ آج تقریباً 27سال گذر چکے ہیں۔ ادھر 9 نومبر کو سپریم کورٹ کی جانب سے دئے گئے فیصلے نے رواں سال کی برسی کو اور زیادہ اہم بنا دیا ہے۔ عدالت نے خود اپنے فیصلے میں یہ دہرایا کہ مسجد کی تعمیر کے لئے کسی مندر کو نہیں توڑا گیا اور یہ کہا کہ 1949 میں مسجد کے اندر مورتیاں رکھنا اور 1992 میں مسجد کو ڈھانا غیرقانونی عمل تھا۔ لیکن ان تمام حقائق کے باوجود عدالت نے یکطرفہ طور پر متنازعہ زمین کو رام مندر کی تعمیر کے لئے ہندؤوں کو دینے کا فیصلہ کر دیا۔ اس فیصلے نے ایک طرح سے بابری مسجد پر دہشت گردانہ حملے کو قانونی جواز فراہم کر دیا ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ایسے مجرمانہ گروہ کسی بھی مذہبی قوم کی عبادتگاہوں پر اپنا دعوی کر سکتے ہیں اور اس پر زبردستی قبضہ بھی کر سکتے ہیں۔

یہ سوال ابھی بھی باقی ہے کہ اگر انہدامی کاروائی ایک جرم تھی، تو یہ جرم کرنے والے آج تک آزاد کیوں گھوم رہے ہیں۔ یہ ملک کے لئے بڑی شرمناک بات ہے کہ سنگھ پریوار کے قدآور نیتاؤں کے خلاف جن کی قیادت میں مسجد شہید کی گئی، مجرمانہ مقدمات میں اب تک کوئی فیصلہ نہیں دیا گیا ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے میں بھی ان کے جرم کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

یاد رکھنا فسطائیت کے خلاف دفاع کا پہلا قدم ہے۔ پاپولر فرنٹ ان تمام جماعتوں اور تنظیموں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے جو مختلف پروگراموں کے ذریعہ بابری مسجد کی یاد کو لوگوں کے ذہنوں میں تازہ رکھنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ پاپولر فرنٹ آنے والے دنوں میں اس تعلق سے مختلف سرگرمیوں کو انجام دے رہی ہے، جن میں مختلف ریاستوں میں پوسٹر مہم، ہینڈبل کی تقسیم اور گھر گھر ملاقات جیسے پروگرام شامل ہیں۔

ایک طرف جہاں مسلم فریق حالیہ فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست داخل کرنے کی منصوبہ بندی میں آگے بڑھ رہے ہیں، وہیں دوسری طرف بدقسمتی سے ان کے درمیان کچھ غیرخوش کن علامات بھی نظر آ رہی ہیں۔ اس پوری لڑائی میں انصاف کے لئے مسلمانوں کے شانہ بہ شانہ کھڑے رہنے والے ایڈوکیٹ راجیو دھون جیسے سینئر وکیلوں کو کبھی یہ محسوس نہیں ہونا چاہئے کہ وہ تنہا ہیں۔ پاپولر فرنٹ کا ماننا ہے کہ منتشر کوششوں کے بجائے ناانصافی کے شکار تمام لوگوں کی متحدہ کوشش سے ہی بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

محمد علی جناح نے ایڈوکیٹ راجیو دھون کی زیر قیادت قانونی ٹیم کی کوششوں کو سراہا، جنہوں نے سپریم کورٹ میں پوری محنت سے مقدمہ لڑا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی عرضی داخل کرنے میں پاپولر فرنٹ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی پوری حمایت کرتی ہے۔