محمد شارب ضیاء رحمانی
سچ ہے کہ عوام کے اتحاد اور ان کی آواز میں زبردست طاقت ہے،سی اے اے کے خلاف احتجاج کی شروعات میں کئی نام نہاد سیکولر پارٹیوں کا رخ دوسرا تھا، اب عوامی رنگ دیکھ کر لوگ ڈھنگ بدلنے لگے ہیں، چہرے چھپانے کی کوششیں ہورہی ہیں، جدیو اپنے کچھ لیڈروں کے منع کرنے کے باوجود اس ترمیم کی لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں حمایت کرتی ہے بلکہ راجیہ سبھا میں اسی جدیو کی وجہ سے سی اے بی، سی اے اے ہوجاتا ہے لیکن اب عوامی رخ دیکھ کر نتیش این آر سی پر آئیں بائیں کررہے ہیں اور جس کا اختیار یعنی این آر سی لاگو نہ کرنے کا اختیار انھیں ہے ہی نہیں ، اس پر جھانسہ دے رہے ہیں جب کہ متنازعہ این پی آر کاگزٹ اسی نتیش سرکار نے جاری کیا ہے، نائب وزیر اعلی اور وزیر اعلی میں کون جھوٹ بول رہا ہے، اب تک سمجھ میں نھیں آسکا ہے ۔
اب اس کے کچھ لیڈران، مثلا اشوک چودھری، ماسٹر مجاہد، بلیاوی جیسے دلال سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف احتجاج میں شریک ہوکر جدیو کا ووٹ بچانے کی کوشش میں ہیں، آخر اتنی بے شرمی یہ لوگ لاتے کہاں سے ہیں؟ جس کی پارٹی نے کھل کر اس قانون پر فرقہ پرستی کا ساتھ دیا اس کے لیڈران کس منہ سے سامنے آتے ہیں، ذرہ برابر حس نہیں ہے؟
حیرت ان کو بلانے والوں پر ہوتی ہے، ایسے دلالوں کو اسٹیج پر آنے ہی کیوں دیا جاتا ہے جو ریت میں گردن چھپانے کی کوشش میں ہیں، مسلمانوں، دلتوں اور پسماندہ طبقات کو حلف لینا ہوگا کہ اسی سال ہونے والے الیکشن میں اس پارٹی کے ایک ایک امیدوار سے غداری کا بدلہ لیں گے،ان کے چہروں کو پہچانیں، ان کے گرگٹی بیانات پر نہ جائیں۔
ابھی اشوک چودھری کی ایک پوسٹ دیکھ رہا تھا، نتیش ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ بہار میں این آرسی لاگو نہیں ہوگا، اسی دباؤ میں مرکزی وزارت داخلہ نے بھی کہہ دیا کہ این آرسی نہیں ہوگا۔
یہ انتہائی چالاکی کے ساتھ کنفیوژڈ کرنے کی کوشش ہے اور ہمارے کچھ سادہ لوح بھی خوشی سے پھولے نھیں سمارے ہیں،سمجھنا چاہیے کہ مرکز نے یہ کبھی نھیں کہاہے کہ اب کبھی این آرسی لاگو نھیں ہوگا، بلکہ فی الحال اور ابھی نھیں کا لفظ بتارہا ہے کہ آگے ہوگا جیسا کہ امت شاہ نے 2024 تک کی تحدید کی تھی، اس لیے ان دلالوں کے جھانسے میں آنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
اگر نتیش کمار جملے بازی نھیں کررہے ہیں تو این پی آر کا گزٹ واپس کیوں نھیں لیتے؟ والدین کی تفصیل پر وہ اعتراض تو کرتے ہیں لیکن این پی آر کی سب سے خطرناک شق لوکل رجسٹرار کو ڈی ووٹر یعنی مشکوک شہری لکھنے کے اختیار پر وہ خاموش کیوں ہیں؟ یہی این آرسی کا اہم زینہ ہے، جدیو اور اس کے چمچے بتائیں کہ این پی آر سے اس شق کو کب ہٹوارہے ہیں، اگر آپ کے اسٹیج کے قریب کوئی بھی ایسا دلال بھٹکے تو ضرور پوچھیے کہ این پی آر کا گزٹ کیوں جاری کیا؟ ڈی ووٹر سمیت ساری قابل اعتراض شقوں کی جدیو مخالفت کیوں نھیں کررہی ہے؟ سی اے اے پاس کرانے کے بعد نتیش کے لوگ کس شرم سے اب احتجاج میں شریک ہورہے ہیں،یہ کتنا بھی ڈرامہ کرلیں، بہار پوری طرح فیصلہ کرچکا ہے کہ دوہری چال، مکاری اور دھوکے کا بدلہ لیا جائے گا۔






