جس سے ڈرتے تھے وہی بات ہو گئی! 

یاور رحمٰن

مسلم دشمنی کی یہ بدترین مثال ہے کہ ایسی مصیبت میں بھی فرقہ پرستی کے سانپ اور سنپولیے اپنے بلوں سے پھن نکال نکال کر مسلمانوں کو ڈس لینے کے لئے پاگل ہو رہے ہیں۔ 

 یہ بڑی بد نصیبی ہے کہ تبلیغی جماعت سے جڑے کچھ لوگ کورونا کے پازیٹو پائے گئے۔ اس سے زیادہ بدنصیبی یہ ہے کہ فرقہ پرست نگاہوں میں یہ بدنصیبی ایک “جرم” بن گئی ! 

میڈیا کی زہر پاشی تو دیکھئے، تبلیغی جماعت کو ایک ‘مجرم’ کی طرح پیش کر رہی ہے۔ اس نے اپنے ایکشن سے ثابت کر دیا کہ یہ فرقہ پرستی کا وہ خوفناک وائرس ہے جس کے سامنے کورونا کی کوئی حیثیت نہیں۔ کورونا کا وائرس تو مذہب ، ذات پات اور رنگ و نسل نہیں دیکھنا کیونکہ وہ فرقہ پرست نہیں ہے ، بلکہ صرف ایک وائرس ہے۔ جبکہ ہمارے ملک کے میڈیا نے بتا دیا کہ وہ مذہبی وائرس ہے، جس نے جھوٹ کو پھیلانے ، سچ کو دبانے ، مظلوم کو پھنسانے ، ظالم کو بچانے اور انسانوں کو انسانوں سے لڑانے کی تاریخ رقم کی ہے۔ 

حیرت ہوتی ہے دہلی کے وزیر اعلی کے رویے پر، جس قوم نے انکو سیکولر اور انسان دوست سمجھ کر انہیں اقتدار تک پہنچانے میں اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیا تھا ، اسی سے انہوں نے صرف آنکھیں ہی نہیں پھیر لیں بلکہ آج اسی قوم کو وہ اس مصیبت میں گھیر رہے ہیں ؟ یہ بدترین فرقہ پرستی نہیں تو اور کیا ہے کہ انہیں دوسرے مذہبی گروہوں کی وہ ہاؤ ہو نظر نہیں آئی جو ان کے معبدوں اور جلوسوں میں تمام عالم نے سوشل میڈیا پر دیکھا ہے ؟ 

تبلیغی جماعت کے ذمہ داروں کے خلاف FIR کا حکم صادر کرتے ہوئے وزیر اعلی نے یہ بھی تحقیق نہیں کی کہ لاک داؤن کے اچانک اعلان کے بعد جماعت کی انتظامیہ کا کیا رول رہا ؟ اور وزیر اعظم کے اس حکم کے بعد کہ جو جہاں ہے وہ وہیں ٹھہر جاۓ ، جماعت نے کیا کیا اور کیا کر سکتی تھی؟ جماعت کی انتظامیہ کے پاس پورے تحریری شواہد موجود ہیں کہ کس طرح اس نے اس معاملہ میں مقامی پولیس سے بار بار رابطے کیے اور اپنی پوزیشن سے واقف رکھا۔ 

تبلیغی جماعت کا قصور تو بس اتنا ہے کہ اس نے اپنی غیر محتاط روش پر یہ نہیں سوچا کہ اسکی “قوم” پہلے ہی بہت سی مقتدر آنکھوں کا کانٹا ہے، اس کی ہلکی سی بے احتیاطی بھی جرم گردانی جاۓ گی۔ دوسرے گردنیں کاٹ کر بھی مظلوم ٹھہراے جائیں گے اور یہ قوم گردنیں کٹواکر بھی قاتل مانی جاۓ گی!!! 

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں