چراغ سب کے بجھیں گے !

مولانا ہاشمی میاں کی خدمت میں
بریلوی مکتب فکر کے معروف عالم دین مولانا ہاشمی میاں کے مسلکی تشدد پر مبنی ایک بیان کی انتہائی اشتعال انگیز ویڈیو کل سے فیس بک پر خوب چل رہی ہے۔ اس ویڈیو میں انھوں نے جماعت اسلامی، تبلیغی جماعت، دارالعلوم دیوبند اور ندوہ جیسے معتبر اداروں کے رابطے دہشت گردی سے جوڑے ہیں اور ان کا تیاپانچہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے خلاف شدید ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔
پچھلے دنوں جب تبلیغی جماعت کے خلاف ایک طوفان برپا تھا تو میں نے اس پر ایک پوسٹ ایسے ہی ایک بیان کے ردعمل میں لکھی تھی۔ اپنی اس پوسٹ کو میں دوبارہ اس گزارش کے ساتھ نقل کررہا ہوں کہ برائے کرم اس پر مہذب ردعمل ظاہر کریں کیونکہ لعن طعن کرنے سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ البتہ سنجیدہ اور باوقار بحث سے راستے کھلتے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں

چراغ سب کے بجھیں گے !
معصوم مرادآبادی
حضرت نظام الدین اولیاء کی بستی میں واقع تبلیغی جماعت کے عالمی مرکز کا واقعہ بعض تنظیموں اور افراد کے لئے مسلکی پرخاش نکالنے کا ایک وسیلہ بن گیا ہے جس کا ثبوت ذیل کا ایک بیان ہے جو بریلی کے اعلیٰ حضرت ٹرسٹ کے لیٹر ہیڈ پر جاری کیا گیا ہے ۔ٹرسٹ کے صدر محتشم رضا صاحب نے اپنے بیان میں حالیہ واقعے کی روشنی میں تبلیغی جماعت پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ بیان اصلی ہے یا نقلی اس کا ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ یہ بیان سوشل میڈیا پر مسلسل گردش کررہا ہے۔
تبلیغی مرکز کے حالیہ سانحہ کے بعد جہاں ایک طرف گودی میڈیا تبلیغی جماعت کے پیچھے پڑا ہوا ہے تو وہیں اس سانحہ کی روشنی میں کچھ لوگ مسلکی جنگ چھیڑ نے کی بھی کوشش کررہے ہیں۔ اس درمیان اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے تبلیغی مرکز کے واقعے کو “طالبانی جرم” قرار دیا ہے تو دوسری طرف اتر پردیش کے بی جے پی ممبر اسمبلی سنگیت سوم نے تبلیغی جماعت کے امیر کو” آ نتک وادی” کہنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کی ہے۔
یہ صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ تمام مسلم جماعتیں اپنے مسلکی اور نظریاتی اختلافات کو بھلا کر تبلیغی جماعت کا ساتھ دیں جیساکہ جماعت اسلامی ہند اور جمعیت کے دونوں دھڑوں نے کیا ہے۔ اگر ہم نے اس موقع پر اپنے ہی دینی بھائیوں سے مسلکی اور نظریاتی انتقام لینے کی کوشش کی تو کل ہم بھی اسی انجام سے دوچار ہوسکتےہیں کیونکہ موجودہ سیاسی نظام سب مسلمانوں کو ایک ہی نظر سے دیکھتا ہے جس کا تجربہ شمال مشرقی دہلی کے حالیہ فساد میں بخوبی ہوچکا ہے۔ بقول شاعر
میں آج زد پہ اگر ہوں تو خوش گمان نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں