احمد نہال عابدی
پچھلے تین مہینوں سے لاک ڈاؤن سب کے لئے پریشانی کا ذریعہ بنا ہوا ہے ۔ سب سے زیادہ پریشانی مسافروں کو جھیلنی پڑیی ۔ خاص کر آمدو رفت کے ذرائع مسدود کر دئے جانے سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ۔ مختلف شہروں میں پھںسے مزدور اپنی جان پر کھیل کر ہزاروں کیلو میٹر کی مسافت پا پیدل کرنے پر مجبور ہو گئے اور ان میں سے کئی بھوک پیاس اور سفر کی تکان سے منزل تک پہچنے سے قبل ہی فوت ہو گئے ۔ لاک ڈاؤن یقینی طور پر سب کے لئے پریشانی کا ذریعہ بنا مگر اس خطرناک اور جان لیوا وائرس کے ماحول میں کچھہ بہادر اور گم نام جانباز ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر عوام کے لئے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے زندگیاں گنوا دیں۔ ایسے بہادروں اور سپہ سالاروں سے عوام کم ہی واقف ہوگی جو فرض نبھا تے ہوئے گمنامی کی نیند سو گئے ۔ ان میں بینک ملازمین ، پولس اور ڈاکٹر حضرات سر فہرست ہیں ۔ جان لیوا وبا کرونا جب ہر طرف پھیل چکا تھا لوگ ڈرے سہمے اپنے اپنے گھروں میں قید تھے اس وقت مذکورہ تینوں جانباز اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے مصروف عمل تھے اور آج بھی ہیں ۔ ان میں خواص طور پر بینک ملازمین ہیں جنہوں نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر وقت مقررہ پر اپنی ڈیوٹی بجا لانے میں مستعد رہے اور آج بھی وہ تمام ہیرو مستعدی کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں ۔ واضح ہو کہ حکومت کی بروقت بینک کو ہدایت اور اس معاملے میں عمل درآمد بھی یقینی طور پر خوش آئین ثابت ہوئی ۔ عوام کو لاک ڈاؤن کے دوران نقد رقم کی فراہمی کو یقینی بنا ئے جانے میں حکومت کی بھی بڑی حد تک مدد شامل ہے اور یہی وجہہ ہے کہ بینک میں سوشل ڈسٹنس کو ملحوظ رکھتے ہوئے اور بھیڑ بھاڑ سے بچنے کے لئے اے ٹی ایم مشینوں میں رقومات کی دستیابی عوام کو کیش لس سے بچانے میں معاون ثابت ہوئئ ورنہ بغیر کیش کے لاک ڈاؤن میں لوگوں کے لئے مزید پریشانیاں بڑھ جاتیں ۔ بینک ملازمین کی انہیں خدمات کی بدولت لاک ڈاؤن کے دوران عوام کو نقدی رقم کی بازیابی یا فراہمی میں کبھی دقت پیش نہیں آئی ۔ ملک کے ڈاکٹر اور پولس والوں کی خدمات اور ان کی قربانیاں بھی سنہرے حرفوں سے لکھنے لائق ہے ۔ ڈاکٹر مریضوں کے علاج کرنے اور پولس والے عوام کو کرونا سے بچانے کی خاطر خود کرونا کے شکار ہو گئے۔ ایسے گمنام جانبازوں کو شہادت کا درجہ ملنا چاہیے ۔






