انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے سبھی سوالات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں: فاروق عبداللہ

نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ وہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے سبھی سوالات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔
سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ وہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے سبھی سوالات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں تختہ دار پر چڑھانے کے باوجود دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی بحالی کے اپنے مطالبات سے دستبردار نہیں ہوجائوں گا۔
فاروق عبداللہ نے راجباغ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دفتر سے باہر آنے کے بعد نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا: ‘یہ پوچھ تاچھ چلتی آ رہی ہے۔ یہ کئی سالوں سے چل رہی ہے۔ اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ کچھ سال پہلے یہ چندی گڑھ میں چل رہی تھی۔ آج انہیں کچھ اور پوچھنا تھا وہ بھی پوچھ لیا’۔
تاہم موصوف نامعلوم وجوہات کی بنا پر صحافیوں سے کافی ناراض نظر آ رہے تھے۔ جب ایک صحافی نے فاروق عبداللہ سے پوچھا کہ کیا آپ اس کارروائی کو سیاسی انتقام گیری مانتے ہیں تو ان کا جواب تھا: ‘آپ کو صرف سٹوریاں چاہئیں۔ آپ لوگوں کو کسی کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ان (ای ڈی عہدیداروں) کو اپنا کام کرنا ہے اور مجھے اپنا کام کرنا ہے’۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ‘جب وہ اپنی تحقیقات عدالت میں پیش کریں گے تو وہ فیصلہ لے گی کہ کیا کرنا ہے۔ آپ لوگوں کو اتنی فکر کیوں ہے’۔ تاہم فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ وہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے سبھی سوالات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔
ان کے بقول: ‘میں ان کے سبھی سوالات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں۔ میرا اس بات کو لیکر موقف واضح ہے۔ مجھے ان کے سوالات کی فکر نہیں ہے۔ ہمیں آگے چلنا ہے۔ کیوں آپ لوگ اتنا گھبرا رہے ہو۔ میں نہیں گھبرا رہا ہوں۔ مجھے افسوس صرف اس بات کا ہے کہ میں کھانا نہیں کھا سکا۔ میں اپنا لنچ ساتھ نہیں لا سکا۔ وقت نہیں تھا میرے پاس’۔ فاروق عبداللہ نے حالیہ ‘پیپلز الائنس’ کو ای ڈی کی طلبی سے جوڑنے سے انکار کرتے ہوئے کہا: ‘ہمیں ایک لمبے راستے پر چلنا ہے۔ ہمیں ایک لمبی سیاسی لڑائی لڑنی ہے۔ چاہے فاروق عبداللہ زندہ ہوگا یہ مر گیا ہوگا وہ سیاسی جنگ جاری رہے گی’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہماری لڑائی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی بحالی کے لئے ہے۔ اگر مجھے پھانسی پر بھی چڑھایا جاتا ہے پھر بھی ہم اپنے مطالبات سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا مسئلہ ہے۔ یہ اکیلے فاروق عبداللہ کی جدوجہد نہیں ہے۔ یہ جموں و کشمیر کے سبھی لوگوں کی مشترکہ جدوجہد ہے’۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ پوچھ گچھ کرنے والے افسران کافی اچھے اور مہربان تھے۔
ان کا اس پر مزید کہنا تھا: ‘میں خوش ہوں کہ انہوں نے مجھے کسی دوسری جگہ بلانے کی بجائے یہاں بلا لیا’۔ جب ایک صحافی نے فاروق عبداللہ سے پوچھا کہ پوچھ گچھ کس کیس سے متعلق تھی تو ان کا جواب تھا: ‘آپ کو کیا چٹی پڑی ہے یہ پوچھنے کی۔ ان کا کام ہے ان سے پوچھئے۔ انسان کو اللہ اور اپنے آپ پر بھروسہ ہونا چاہیے۔ جس انسان میں یہ خوبیاں ہیں اللہ اس کی مدد کرتا ہے’۔