مسخرہ ہی تو ہے ، جانے دو

توصیف القاسمی
11/ مارچ 2021 کو وسیم رضوی نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں عرضی Public linterest Litigation PIL داخل کی کہ قرآن کریم سے 26/آیتوں کو ہٹادیا جائے ، جو کہ اس کی نظر میں آتنک کو بڑھاوا دیتی ہیں ۔
یہ مطالبہ ایسا ہی ہے جیسا کہ کوئی کہے کہ سورج سے اس کی حرارت الگ کر دو کیونکہ اس سے گرمی ہوتی ہے ، انسان سے اس کا ہاتھ الگ کر دو کیونکہ اس سے وہ ظلم کرتا ہے ، اب ظاہر سی بات ہے اس قسم کا مطالبہ کر نے والے لوگوں پر توجہ نہیں دی جاسکتی بلکہ ان کو نادان سمجھ کر نظر انداز کیا جائے گا ، پاگل سمجھ کر علاج کا بندوبست کیا جائیگا ۔ انسانی فطرت یہ ہے کہ وہ اپنے عیوب چھپاتا ہے اس کی یہ ہی فطرت اس کے خاندان کی طرف منتقل ہوتی ہے تو اپنے خاندان کی اندرونی چیزوں کو چھپاتا ہے پھر اس کی یہ ہی فطرت اس کے سماج کی طرف منتقل ہوتی ہے تو اپنے سماج کی اندرونی چیزوں کو چھپاتا ہے اور جب کبھی دوسرے سماج سے تقابل ہوتا ہے تو چاہتا ہے کہ اس کی عزت ہو اس کے سماج کی عزت ہو وہ اپنی خامیوں کو چھپاتا ہے اچھی چیزوں کو سامنے لاتا ہے ، اس کے برخلاف اگر کوئی مذکورہ انسانی فطرت کے خلاف عمل کرے مثلاً اپنے عیبوں کو ، اپنی اندرونی چیزوں کو بلا وجہ ظاہر کرنا شروع کردے تو لوگ اس کو پاگل کہتے ہیں ، دیوانہ کہتے ہیں ۔ وسیم رضوی کی حرکات کو اسی طرز پر جانچنا چاہئے ۔
ہر انسان کو اپنے آپ سے ، اپنے خاندان سے ، اپنے سماج سے ، اپنی ملت سے ، اپنی سوسائٹی سے ، ایک قسم کا لگاؤ ہوتا ہے وہ اس کی ترقی کے لئے تعاون دیتا ہے ، اتفاق باہمی اور اتحاد باہمی کے لئے کوششیں کرتا ہے اس طرح کی کوششوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے جہاں ثواب کے وعدے ہیں ، وہیں ایسے انسانوں کو خود اس سوسائٹی کے افراد عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، اس کے برخلاف سماج میں کچھ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں اور ہر سماج میں ہوتے ہیں جو اپنے ہی سماج کے خلاف بولتے ہیں ، اپنے ہی سماج کو نقصان پہنچاتے ہیں ، اندرونی باتوں کو دوسروں کے سامنے گاتے پھرتے ہیں ایسے ہی لوگ غدار ملت اور غدار قوم ہوتے ہیں ۔ رہا یہ مسئلہ کہ قرآن پاک سے آیتوں کا اخراج کیا جائے تو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ حرکت اللہ تبارک وتعالی کے دائرۂ کار میں کھلم کھلا دخل اندازی دینے کے مترادف ہے ، آیتوں کے نکالنے کا بیہودہ مطالبہ بھی اور ردعمل میں ”حفاظت قرآن“ کے نام سے چلائی جانے والی مہمیں بھی ، دونوں خدا کی حدود میں صاف طور پر دخل اندازی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا صاف اعلان ہے کہ ہم ہی اس قرآن کے محافظ ہیں ( الحجر ) اور یہ کہ *لیظھرہ علی الدین کلہ* یعنی اللہ تعالیٰ بذات خود دین اسلام کو تمام ادیان پر غالب کریگا ۔ ( الصف ) اسلئے یہ تو ہم اپنے دماغوں اور ذہنوں سے نکال دیں کہ وسیم رضوی ، سپریم کورٹ یا کوئی اور غیر خدائی طاقت کچھ ترمیم و تبدیل کر ڈالیں گے اور وہ ترمیم و تبدیلی برقرار بھی رہے جائے گی ۔ ناممکن ہے اور ریت کے ذروں کی تعداد کے برابر ناممکن ہے ۔
راقم کی رائے اس معاملے میں وہی ہے جو ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی اور ’کاروان امن و انصاف‘ کے فعال صدر جناب سمیع اللہ خان صاحب کی ہے کہ نہ تو سپریم کورٹ کے نوٹس کا جواب دیا جائے بلکہ مسترد کردیا جائے اور نہ اس معاملے میں فریق بنا جائے ، نہ ہی سڑکوں چوراہوں پر احتجاج و جلوس نکالیں جائیں ۔
اس بیہودہ گوئی کا اگر جواب دینا ہے تو صرف دو طرح سے ، ایک تو اکیڈمک لیول پر حقائق کو اجاگر کرکے ، ماشاءاللہ کئی محترم علمائے کرام کی خاص اسی موضوع پر کتابیں موجود ہیں ۔ دوسرے بڑے پیمانے پر ، ہر زبان میں اور ہر ایک کو قرآن کریم کا تعارف introduction پیش کیا جائے ۔ جو کوئی مسلمان مذکورہ امور میں سے کوئی ایک کام بھی انجام نہیں دے سکتا تو وہ خاموش رہے ، خاموشی بذات خود ایک طاقتور ہتھیار بھی ہے اور مستقل پالیسی بھی ۔
بعض اخبارات کے مطابق مسلمانوں نے کچھ جلسے جلوس کیے ہیں جو کہ سراسر غلط ہیں ان کا کوئی فائدہ مسلمانوں کو نہیں ملنے والا ، یہ مکمل طور پر وسیم رضوی کیلئے فائدہ مند ہوگا وہ اس طرح کی چیزوں سے مشہور ہوگا ، یہ ہی شہرت اس کو فرقہ پرستوں کی ضرورت بنا دیگی یہی وہ چاہتا ہے اور وہی ہو جائے گا ۔ اس لئے ہرگز ہرگز اس معاملے میں جلسے جلوس احتجاج نہ کریں بلکہ اس کی بیہودہ گوئی کو مزید واضح اور کلیر کریں تاکہ کوئی بھی آدمی اس پر یقین کرنے یا اس کو مان لینے کو اپنا ذہنی دیوالیہ پن سمجھے ۔
قابل مبارکباد ہیں شیعہ علماء کرام ! جنہوں نے بروقت فیصلہ لیا اور وسیم رضوی سے کامل برات کا نہ صرف اظہار کیا بلکہ اس کو دیوانہ اور پاگل قرار دیا ، اسی کے ساتھ ساتھ ”تحریف قرآن کریم کے الزام“ سے بھی — جوکہ ناجائز طور پر شیعہ حضرات پر لگایا جاتا ہے — برأت کا اعلان کیا ۔ یہ سچ ہے کہ اگر ہر مسلک و فرقہ کے سنجیدہ ذمہ داران اپنے بے لگام گھوڑوں کو اسی طرح نکیل ڈالنے لگیں اور ان کی مکاریوں کی برملا مخالفت کرنے لگیں تو مسلمان حقیقت میں ”امت مسلمہ“ بن جائیں ۔
موبائل نمبر: 8860931450

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں