دہلی سے متصل لونی میں عوام اور پولس کے درمیان تصادم، پولس پر آدھی رات میں گھروں میں گھس کر مارنے کا الزام

نئی دہلی: (ملت ٹائمز) دہلی سے متصل لونی میں عوام کا کہناہے کہ پولس نے آدھی رات کو گھرو ں میں داخل ہوکر لوگوں کی پٹائی کی ہے اور دسیوں لوگوں کو گرفتار بھی کرلیا تاہم بعد میں انہیں رہاکردیاگیا۔ لونی پولس نے اس سلسلے میں ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم ان لوگوں کو گرفتار کرنے گئے تھے جنہوں نے 18اپریل کو پولس کی گاری پر پتھراﺅ کیا تھا ۔
ملت ٹائمز کو ملی جانکاری کے مطابق لونی کے رہنے والے محمد عارف کا8 سالہ بچہ غائب ہوگیاتھا جس کے شک میں عارف اور ان کے محلہ والوں نے تین خواتین کو اپنے گھر میں بند کردیا اور ان پر چوری کا الزام لگایا ایک گھنٹہ کے بعد وہاں پولس پہونچ گئی ۔پولس نے کہاکہ ہم تینوں خواتین کو پولس اسٹیشن لیکر جارہے ہیں وہاں پوچھ تاچھ کریں گے اور معاملہ کی تحقیق کریں گے تاہم محلہ والوں نے اصرار کیا کہ آپ ان تینوں خواتین کو یہاں سے لیکر نہیں جاسکتے ہیں جنہوں نے بچہ چوری کی ہے آپ یہیں ان سے پوچھ تاچھ کریں ۔ پولس اور عوام کے درمیان کافی دیر تک بحث ہوتی رہی ۔ پولس کا دعوی ہے کہ محلہ والے خواتین کی پٹائی کرنے لگے جس کے بعد وہاں بڑی تعداد میں پولس کو بلایاگیا اور تینوں خواتین کو عارف کی قید سے آزاد کرکے ہم تھانہ لے جانے لگے ۔ اسی دوران محلہ والوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا اور پولس کی گاری پر پتھراﺅ بھی کردیا جس میں کچھ پولس اہلکار کو چوٹ بھی آئی اور گاڑی کا بھی کچھ حصہ ٹوٹ گیا ۔ یہ معاملہ 17اپریل کو دن میں تقریبا دوبجے پیش آیا ۔
محلہ والوں نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم لوگوں کی مانگ تھی کہ آپ یہیں خواتین سے پوچھ تاچھ کریں کہ بچہ کہاں ہے ، کس جگہ چھپاکر رکھاہے ،تھانہ لیجانے کے بعد آپ اسے چھوڑ دیں گے اور کچھ بھی معاملہ حل نہیں ہوگا تاہم پولس اہلکارزبردستی گاڑی میں بیٹھاکر لیجانے لگے جس کے بعد چند لڑکوں نے غصہ میں آکر معمولی پتھراﺅ کردیا جن لڑکوں نے پتھراﺅ کیا وہ اس محلہ سے تعلق بھی نہیں رکھتے تھے تاہم رات کو ایک بجے پولس بڑی تعداد میں لونی پہونچ گئی اور تقریبا تین گلی میں بیک وقت داخل ہوئی اور ایک ایک کرکے گھر میں داخل ہوئی اور جو ملا اس پر لاٹھی برسا دیا ۔ 100 سے زیادہ پولس اہلکار آئے ہوئے تھے۔ بڑی تعداد میں پولس نے لوگوں کو حراست میں بھی لے لیاتاہم کچھ دیر بھی انہیں چھوڑ دیا ۔دوسری طرف تھانہ انچارج نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جن لوگوں نے پتھراﺅ کیا تھا ہم ویڈیو کی بنیاد پر صرف انہیں کی شناخت کرنے گئے تھے ۔ سات آٹھ لوگوں کو ہم نے گرفتار کیا ہے ابھی ان کی شناخت جاری ہے ۔ تصادم کے دوران کی ویڈیو گرافی موجود ہے اسی بنیاد پر ہم کاروائی کریں گے ۔عام لوگوں کو مارنے کا الزام غلط ہے ۔ ملت ٹائمز کے اس سوال پر پولس نے فون کاٹ دیا کہ رات کے ایک بجے کیا کرنے گئے تھے ، ویڈیو کی بنیاد پر شناخت دن میں بآسانی ہوسکتی تھی رات میں نہیں !