جمعیۃ علماء بہار کے ناطم اعلیٰ حسن احمد قادری بےباک قائد اور بے لوث خادم تھے!

نسیم احمد قاسمی
بلا شبہ اللہ پاک نے اس امت میں مصلحین و مجاہدین، خدا داد صلاحیتوں سے مالا مال نادرہ روزگار اور قوم ملت کی خدمت اور اسلام کی سربلندی کے لئے باعث صد افتخار شخصیت پیدا کی ہیں، ان میں سے ایک نام جمعیت علماء بہار کے ناطم اعلیٰ اور جمعیت علمائے ہند کے مجلسِ عاملہ کے رکن، مدنی مسافر خانہ ویلفیئر سوسائٹی کے صدر، بہار ریاستی حج کمیٹی، بہار اقلیتی کمیشن، بہار ریاستی سنی وقف بورڈ اور بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے ممبر، انجمن ترقی اردو بہار کے جنرل سیکرٹری، خانقاہ مجیبیہ پھلواری شریف کے ناطم، امارت شریعہ بہار اڈیسہ جھار کھنڈ کے رکن شوریٰ، پھلواری شریف ہائ اسکول کے صدر ، ملت اردو گرلز ہائی اسکول کے نائب صدر، فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی کے تربیت یافتہ، اور جانشین شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتہم صدر جمعیت علماء ہند کے محبوب نطر اور معتمد الحاج حسن احمد قادری کا ہے
اللہ پاک نے اس رجل رشید میں ایسی قوتیں اور صلاحیتیں جمع فرمائی تھیں جو انسانی نفسیات کے ماہرین اور متعدد نقاد کے متضاد تھیں، اعلیٰ درجہ کی فہم و ذکا، ابلتا ہوا جوش ولولہ، ایمان اور یقین سے لبریز دل ، انفرادی زندگی میں غلو سے پاک، حوصلہ مندی و عالی ہمتی، اپنی دعوت و تحریک کی روح و مزاج کی حفاظت انتظام، ذاتی معاملہ میں حد درجہ تواضع، ملنسار، ہمت و جرأت کا پہاڑ، علامہ اقبال کے اس شعر
نگہ بلند، سخن دلنواز، جاں پرسوز
یہی رختِ سفر میر کارواں کے لئے
کے مصداق تھے، جمعیت علماء بہار کے ناطم اعلیٰ کے عہدۂ جلیلہ پر فائز رہ کر اس کے جملہ امور کو عملی جامہ پہنانے اور ان کے خوابوں میں رنگ بھرنے کے لئے غیر معمولی شغف اور اس کے لئے پوری فنائیت اور اپنی ساری صلاحیتوں اور توانائیوں، وسائل اور طاقتوں کے ساتھ اس میں ہمہ تن مشغول رہنا، یہ ان کے لئے محبوب اور زندگی کا مقصود تھا، یقیناً وہ جمعیت علمائے بہار کے بےباک قائد اور بے لوث مخلص خادم تھے،
ان کی ایک بڑی خوبی اور اچھی صفت یہ تھی کہ اصلاحی فکری و عملی جدوجہد اور اس مقصد سے اتفاق رکھنے والے تمام تمام دینی و ملی تنظیمیں خواہ وہ امارت شریعہ بہار اڑیسہ جھار کھنڈ ہو یا خانقاہ مجیبیہ پھلواری شریف پٹنہ ہو، جماعت اسلامی ہو یا جماعت اہل حدیث ہو یا مسلم مجلس مشاورت ہو یاکہ ادارہ شریعہ ہو، ہر ایک کا مخلصانہ تعاون ان کی قدر دانی اور ان سے کام لینے کی صلاحیت اور ان کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر نے حسب مرتبہ سلوک معاملہ کرنے کی سعی بلیغ و فکر جمیل رکھتے تھے، حقیقت یہ ہے کہ قادری صاحب کی وفات حسرت آیات سے نہ صرف جمعیت علماء بہار جیسی فعال مؤثر مبارک تحریک و تنظیم محروم ہوتی ہے بلکہ بہار کی دینی، ملی فکری اور جماعتی قیادت میں ایسا خلا پیدا ہوا جن کا قحط الرجال کے اس دور میں پر ہونا بہت دشوار معلوم ہوتا ہے
ماہ رحمت کے شب و روز سحر
ہر طرف تم نور برساتے چلے
تم سے ملتی تھی دلوں کو تازگی
تم چلے ارمان سارے مر چلے
رمضان کے مبارک مہینے میں قادری صاحب کی وفات کا سانحہ پیش آنا یہ ان کے حق میں باعثِ رحمت خدا وندی ہے، ورنہ یہ بابرکت موت بہت کم مسافرین آخرت کو حاصل ہوتا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ دینی ملی، دعوتی، فلاحی، رفاتی اور جماعتی خدمات کے نتیجے میں
” لاخوف علیہم ولا خوف یحزنون ” کے شان کے ساتھ سرفراز ہوں گے ۔
اللہ پاک ان کی قبر کو نور سے منور فرمائے، مغفرت فرماکر درجات کو بلندی عطا کرے اور پسماندگان، متعلقین رشتہ داروں کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔