نہ خدا ہی ملا ،نہ وصال صنم !کانگریس چھوڑ کر سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے معاویہ علی کے ہاتھ خالی

اتحاد سے ضلع میں کانگریس کو فائدہ،عمران مسعود کے بھائی نعمان بھی ہوئے باغی
دیوبند(ملت ٹائمز؍سمیر چودھری)
کانگریس سماجوادی اتحاد سے کس کو کتنا فائدہ ہوگا یا بی جے پی و بی ایس پی کو کتنا نقصان ہوگا یہ تو آئندہ 11؍مارچ کو واضح ہوگا لیکن اس گٹھ بندھن سے دیوبند کے رکن اسمبلی معاویہ علی کے سیاسی کیریئر پرضرور سوالیہ نشان کھڑا ہوگیاہے ،جس سے ان کے حامیوں میں کافی مایوسی ہے ،اگلی حکمت عملی کیا ہوگی یہ اب تک معاویہ علی نے واضح نہیں کیا ہے۔دیوبند سیٹ ہمیشہ سے دلچسپ الیکشن کے لئے اپنی شناخت رکھتی ہے لیکن ٹکٹوں کی تقسیم نے اس مرتبہ اس کو مزید دلچسپ بنایا دیا۔کئی مہینے کی رسہ کشی کے بعد بالآ خر کانگریس اور سماجوادی پارٹی نے اسمبلی انتخابات کے لئے اپنے اتحاد کا اعلان کردیاہے ،بھلے ہی کانگریس کو ریاست میں سماجوادی پارٹی سے آدھی سیٹیں بھی نہ مل پائی ہوں لیکن ضلع سہارنپور میں عمران مسعود کی قیادت میں کانگریس کو کافی فائدہ ہواہے جس کے سبب پانچ سال سے سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ کے لئے تیاریاں کررہے ہیں کئی امیدواروں کے آنگن میں مایوسی چھائی ہوئی ہے۔ اس گٹھ بندھن سے دیوبند اسمبلی حلقہ کے ممبر اسمبلی کو معاویہ علی کو زبردست دھچکا پہنچایا ہے، کانگریس کو الوداع کہ کر مہینہ بھر تک لکھنؤ میں ڈیرہ ڈال کر وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کی قربت کا فائدہ اٹھاکیا اوررانا خاندان کی بہو مینا سنگھ رانا کا ٹکٹ کٹواکر سماجوادی پارٹی کے سنبل پر دیوبند سیٹ سے اپناٹکٹ کو منظوری دلائی تو یہاں حامیوں میں زبردست خوشی کا ماحول پیدا ہوگیا اورگزشتہ روز حامیوں نے روڈ شو کے ذریعہ زبردست طریقہ سے اپنے قائد کا استقبال کیا لیکن شام ہوتے ہوتے ان کی خوشیاں کافور ہوگئی اور معاویہ علی گٹھ بندھن کی نذر ہوگئے۔ عمران مسعود کی قیادت میں کانگریس نے گزشتہ پانچ سالوں میں اپنے ووٹ میں کافی اضافہ کیاہے،سال 2012ء کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے گنگوہ سیٹ پر جیت درج کی تھی دیوبند کے علاوہ دیگر پانچ سیٹوں پر دوسرا مقام حاصل کیاتھا اور سال 2016ء میں راجندر سنگھ رانا کی موت کے بعد دیوبند سیٹ پر ہوئے ضمنی الیکشن میں کانگریس کے ٹکٹ پر معاویہ علی رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے،دیوبند سیٹ 2012؍ میں سماجوادی پارٹی کے حصہ میں آئی لیکن اگر اس سیٹ پر کانگریس کو حق حاصل ہوا ہے تو اس کا سبب بھی معاویہ علی ہیں کیونکہ معاویہ علی نے ضمنی الیکشن میں جیت حاصل کی تھی اور دیوبند سیٹ سے 27؍ سال بعد بے جان کانگریس میں جان پھونکنے کاکام کیاتھا۔لیکن معاویہ علی اپنے عجلت کے سبب اپنے ہی جال میں پھنس گئے اگر معاویہ علی کانگریس میں رہتے یقینی طورپر یہ سیٹ معاویہ علی کے حق میں جاتی اور اب کانگریس نے اس سیٹ پر اپنا حق جتاتے ہوئے عمران مسعود کے قریبی مکیش چودھری کو یہاں سے اپنے امیدواربنایا ہے ،جس کے سبب معاویہ مخالف سماجوادی پارٹی کے مقامی گروپ کے چہرے بھی اچانک خوشیوں کا سماں آگیا اور وہ اتحاد کو مضبوط بنانے کے لئے مکیش چودھری کو الیکشن لڑانے کے لئے میدان میں اتر گئے ہیں۔ کانگریس سماجوادی پارٹی کے اتحاد سے ان کے لئے کس قدر مفید ثابت ہوگا یا بی جے پی و بی ایس پی کو کتنانقصان پہنچے گا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گئے لیکن اس گٹھ بندھن سے معاویہ علی کے سیاسی کیریئر پر ضرور سوالیہ کھڑا ہوگیا ،حالانکہ ان کے حامی ابھی کافی پر امید ہیں لیکن اب تک ان کے مستقبل کی حکمت علمی سامنے نہیں آئی ہے۔ ضلع کی دیگر امیدواروں کی تیاریوں پر بھی اس اتحاد نے پانی پھیر دیاہے،گنگوہ سیٹ سے کئی سالوں سے تیاری کررہے ہیں گنگوہ چیئرمین اور عمران مسعود کے بھائی نعمان مسعود باغی ہوتے دکھائی دے رہے ہیں تو بہٹ سیٹ سے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری کے داماد عمر علی خاں کا ٹکٹ کٹ گیا۔ نکوڑ سے تبسم حسن اور چودھری ارشاد،دیوبند سے مینا سنگھ رانا و معاویہ علی،دیہات سے عبدالواحد و غفران ملک،رامپور منیہاران سے وملا راکیش اور سہارنپور سے مظاہر حسن مکھیا و اسرار احمد کی تیاریو ں پر پوری طرح پانی پھر گیا۔

SHARE