حکومت اور میڈیا سازشاً مسلم خواتین کو نشانہ بناتے ہیں

مسلم خواتین پوری طرح ’شریعت محمدی‘ میں یقین رکھتی ہیں
نامہ نگار سے گفتگو کے دوران ڈاکٹر اسماء زہر ہ کے بے باک جوابات


دیوبند(ملت ٹائمز؍سمیر چودھری)
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ویمنس ونگ کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر اسماء زہر ہ نے حکومت اور میڈیاپر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ مسلم خواتین کو نکاح،طلاق اورتعدد ازواج کولیکر ہمیشہ نشانہ بنایا جاتاہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج مسلم معاشرہ میں 97؍ فیصد شادی شدہ جوڑے خوشحال زندگی بسر کرتے ہیں ،اس کے برعکس دیگر سماج میں سالانہ ہزاروں لڑکیاں اپنی شادی شدہ زندگی سے تنگ آکر خودکشی جیسے انتہائی قدم اٹھاتی ہیں،لیکن ٹارگیٹ ہمیشہ مسلمانوں کو کیا جاتاہے جن کے یہاں چودہ سال قبل خواتین کے حقوق واضح کردیئے تھے۔ محترمہ ڈاکٹر اسماء زہرہ آج یہاں ’تحفظ شریعت کانفرنس‘ میں شرکت کے دوران میڈیا کے سوالوں کے انتہائی بے باکی سے جواب دے رہی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی ہمیشہ خواتین کے حقوق کے نام پر مذہب اسلام کو بدنام کرتی ہے جس کا مقصد خواتین کا تحفظ نہیں بلکہ مذہب اسلام کے ماننے والوں کو نیچا دکھاناہوتاہے،جس میں ان کا بھرپور تعاون ہمیشہ میڈیا کرتا ہے لیکن ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ مسلم خواتین پوری طرح سے مذہب اسلام کے ساتھ ہیں کیونکہ یہیں ان کے حقوق محفوظ ہیں اور وہ دیگر قانون کا سہارا لیکر تماشہ نہیں بنناچاہتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہندوستان آزاد ملک ہے جہاں تمام شہروں کو مرضی کے مطابق زندگی گذارنے کاحق حاصل ہے لیکن مسلم پرسنل لاء بورڈ گھر گھر جاکر خواتین کو شریعت محمدی کے تئیں بیدار کرنے میں سرگرم عمل ہے۔انہوں کہاکہ دارالقضاء کا قیام ہمارا بنیادی مقصد ہے اور شہر در شہر اس کو عملی جامہ پہنایا جارہاہے ،جن میں خطوط،فون اور انٹرنیٹ کے ذریعہ درپیش مسائل کو حل کیا جارہاہے۔محترمہ اسماء زہر ہ نے تعلیم نسواں کو معاشرہ کا بنیادی ڈھانچہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ جب تک مسلم معاشرہ میں تعلیم کے تئیں بیداری نہیں آئے گی اس وقت تمام مسائل کاحق مشکل ترین عمل ہے اسلئے ہمیں اپنی نسلوں کی تعلیم کے تئیں فکر ہونا چاہئے اور اس پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ مسلم سماج میں ابھی کئی خرابیاں موجودہیں جس سے خواتین کامتاثر ہونا فطری ہے اسلئے جہیز جیسی لعنت کو سماج سے کلی طورپر ختم کرکے ،بمقول حضرت مولانا رابع حسنی ندوی شادی کو ’’سادی‘‘ بنایا جائے اور اپنی بچیوں کو وراثت کا حصہ دار بنائیں۔ڈاکٹر زہر ہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ ملک کی چند ایک جماعتوں کے علاوہ کہیں بھی خواتین کو 8؍ فیصد تک نمائندگی نہیں دی گئی ہے لیکن مسلم پرسنل بورڈ میں خواتین کو آٹھ فیصد نمائندگی حاصل ہے اور مسلم پرسنل لاء بورڈ میں خواتین کو پورے احترام کے ساتھ ان کی رائے کی اہمیت دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کو مذہب اسلام میں مساوی حقوق حاصل ہیں اور جو ان پرسوال کھڑے کرتے ہیں در اصل انہوں نے قرآن وحدیث کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ اس دوران ممدوحہ ماجد، عطیہ صدیقی اور خوشیدہ خاتون موجودرہیں۔