کونسل کرناٹک نیٹ کی مفت کوچنگ کرائے گی مشن تعلیم 2050 کے تحت بنگلور دورہ سے واپسی پر مولانا انیس الرحمن قاسمی کا بیان

پٹنہ : آل انڈیاملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی آج شام چاربجے اپنے دوروزہ بنگلوردورہ سے واپس پٹنہ تشریف لے آئے،وہ گزشتہ جمعہ کی سہ پہربنگلورپہونچے تھے۔جہاں علماودانشوران نے ایئرپورٹ پران کاشاندار استقبال کیا۔جمعہ کی شام بنگلورملی کونسل کے زیراہتمام منعقدکیے گئے،ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں نیٹ میں کامیاب ہونے والے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی گئی،واضح ہوکہ آل انڈیاملی کونسل بنگلوراورآندھراپردیش نے مشترکہ طورپرنیٹ کے طلبہ کو کوچنگ دی تھی،جس میں طلبہ کی کوچنگ اورتیاری کااہتمام ملی کونسل نے کیاتھا۔ان میں آٹھ طلبہ نے نیٹ امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کی اورسرکاری کالجوں میں داخلہ کے اہل قرارپائے ہیں۔اس موقع پربنگلورملی کونسل کاایک مشاورتی اجلاس بھی ہواجس میں یہ فیصلہ کیاکہ جن طلبہ نے نیٹ امتحان میں پانچ سوسے زائدنمبرات حاصل کیے ہیں،انہیں ملی کونسل مفت کوچنگ کی سہولت فراہم کرائے گی،جب کہ جن طلبہ نے چارسوسترسے زائدنمبرحاصل کیے ہیں انہیں صرف پچیس فیصدفیس کے ساتھ جب کہ اس سے نمبرات حاصل کرنے والے طلبہ کونصف فیس کے ساتھ کوچنگ کی سہولت فراہم کرائے گی۔اسی طرح بنگلورملی کونسل کی کل شام بھی ایک بڑی نشست ہوئی جس میں تعلیم اورتربیت کے موضوع پرخاص گفتگوہوئی،یہ فیصلہ کیاگیاکہ یونیورسٹیوں میں لڑکوں کوپی ایچ ڈی کرانے کی طرف راغب کیاجائے گا۔خاص طورپرسوشل سائنس،سماجیات،علم تاریخ وغیرہ میں پی ایچ ڈی کرائی جائے گی۔یہ بھی بات آئی کہ مختلف سطح پرلڑکوں میں تعلیم کے ساتھ تربیت پربھی زوردیاجائے۔مولاناقاسمی نے کل وزڈم اسکول آف گروپ کے چھ اسکولوں کے اساتذہ کے ساتھ تربیتی اورتکنیکی نشست میں خطاب کرتے ہوئے انہیں تربیت کی اہمیت سے روشناس کیا۔انہوں نے کہاکہ ایک مثالی اسکول اس وقت بنتاہے،جب وہاں تعلیم وتربیت دونوں میں معیاری ہوں۔اساتذہ ہروقت اپنے آپ کونئی چیزیں سیکھنے اورسکھانے کی طرف رغبت رکھیں۔ان میں بہترتعلیم کے ساتھ تربیت کی ضرورت ہے۔مغرب سے پہلے روزنامہ سالارکے نائب ایڈیٹراوراسٹاف کے ساتھ خصوصی میٹنگ ہوئی۔دفتر سالارمیں آمدپرخصوصی گفتگوکے دوران مولانانے مدارس کے سروے کے بارے میں کہاکہ اس طرح کی ایک کوشش واجپائی کے دورحکومت میں ہوئی تھی اوراس کے لیے ایک وزارتی گروپ بھی تشکیل دیاگیا،جس نے جانچ کرنے کے بعدیہ کہاتھاکہ مدارس کادہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اس وقت ملک کے صدراے پی جے عبدالکلام نے جب یہ کہاکہ انہوں نے بھی مدرسے میں تعلیم پائی،اس کے بعدمدارس کے تئیں حکومت کے رویہ میں تبدیلی آئی۔اس وقت وزیرداخلہ اڈوانی نے بھی کہاکہ مدارس کادہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔مدارس کے خلاف دہشت گردی والالیبل تواب بھی نہیں لگ سکتا،کیوں کہ جس چیزکاوجودہی نہیں،اس کووہ ثابت نہیں کرسکتے۔جہاں تک فنڈنگ کاتعلق ہے وہ مدارس کوجائزقانونی طریقہ سے آتی ہے اوراس کاحساب کتاب رکھاجاتاہے۔ مدرسہ کانظام صاف ستھراہے۔اس پاکیزہ ماحول میں مسلمان ہوغیرمسلم ہویاافسرہو،اگرمدرسہ کے ماحول میں داخل ہوگاتویقیناًاس سے متاثرہوگا۔چندچھوٹے مدارس میں شفافیت نہ ہونے کی شکایتوں پرمولانانے کہاکہ ایسے مدارس ایک آدھ فیصدہوں گے۔تسلیم شدہ اورغیرتسلیم شدہ مدارس کے بارے میں انہوں نے کہاکہ تسلیم شدہ مدارس وہ ہیں جن کوحکومت مالی مدددیتی ہے اوراساتذہ کوتنخواہیں دیتی ہے۔ان کاساراریکارڈحکومت کے پاس موجودہے۔حکومت کاکوئی بھی کام ہوقانون کوشفافیت سے لاگوکریں،کسی کونشانہ بنانے کے لیے نہیں۔حکومت کوجوقانون بناناہے،وہ بچوں کی ضرورتوں کوسامنے رکھ کربنایاجائے توکسی کواعتراض نہیں ہوگا،البتہ اگرپالیسی غلط ہے تواس پراعتراض ہوتاہے۔جمعیت علماء ہنداوردارالعلوم دیوبندنے نصاب میں تبدیلی کااعلان کیاہے،اس کے بارے میں کیارائے ہے۔اس سوال پرمولانانے کہاکہ مدرسے کے نصاب میں تبدیلی کامطلب یہ نہیں ہے کہ نظام کوبدل دیاگیاہے۔دارالعلوم دیوبندنے کبھی اپنے طلباکوتعلیم پوری کرنے کے بعددنیاوی علوم حاصل کرنے سے نہیں روکا۔دوران تعلیم بھی حساب وسائنس کی تعلیم کانظم شامل رکھا۔اب اگرمزیدنظام میں عصری علوم شامل کرتے ہیں توخوش آئندہے۔علوم سائنس کی تعلیم کاسلسلہ تودیوبندمیں پچاس سال سے رائج ہے۔البتہ کسی خاص فن پرتوجہ کی کمی کومدرسہ کے ذمہ داران دورکرنے کی کوشش کررہے ہیں۔موجودہ حالات میں اپنے پیغام میں مولانانے کہاکہ اپنے نظام تعلیم کوبہتربنائیں۔دنیاکے مسلم ممالک اوردیگرممالک میں بسنے والے مسلمانوں نے میٹرک تک کے نظام میں دونوں نصابوں کوپڑھاناشروع کردیا۔اس کواختیارکرنے میں کوئی حرج نہیں۔مدارس کانظام اچھاہے۔اس کواوراچھاکرنے کی کوشش ہونی چاہیے۔ملک میں اقامتی تعلیمی ادارے بہت کم ہیں۔مدارس کی شکل میں مسلمانوں کے لیے یہ ایک بہت بڑی نعمت ہے۔اس سے پہلے مولاناقاسمی دارالعلوم سبیل الرشادتشریف لے گئے۔جہاں اس کے نائب مہتمم حضرت مولانا احمد ثمال صاحب اور استاذ حدیث مولاناطاہرصاحب نے استقبال کیااوراس کے تعلیمی وتربیتی نظام کودیکھ اپنی خوشی کااظہارکیاجہاں حضرت مفتی اشرف علی صاحب کے صاحبزادے اوردیگرعلماسے ملی اورقومی مسائل پرتبادلہ خیال کیا،مولاناقاسمی نے کہاکہ مفتی اشرف علی رحمہ اللہ صاحب سابق امیرشریعت کرناٹک نے ہرجہت سے کام کیا۔وہ ملی کونسل کے بانیوں میں تھے۔اسی طرح حضرت مولاناابوسعوداحمدصاحب سبیل الرشادکے بانی بھی ملی کونسل کے بانیوں اورسرپرست تھے۔مولاناقاسمی کا بنگلوردورہ اس لحاظ سے بڑاکامیاب رہاہے کہ اس دورہ میں بہت سے ملی مسائل زیربحث آئے اوراس سلسلے میں عملی اقدام کی کوشش کی گئیں۔ مولانا سلیمان خان مرکزی معاون جنرل بھی میٹنگوں میں شریک رہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com