محمد انعام الحق قاسمی
لجنہ علمیہ، ریاض ، مملکت سعودی عرب
بروز پیر 13 شوال 1445 هجري موافق 22 اپریل 2024 کومولانا جمیل الرحمٰن قاسمی صاحب کی طرف سے ہمیں اطلاع ملی کہ حضرت الاستاد شیخ سید ارشد مدنی حفظہ اللہ آج بروز ہفتہ شہر ریاض رابطۃ العالم الاسلامی کی مجلس تاسیسی کے اجتماع میں شرکت کرنے کیلئے تشریف لارہے ہیِں۔
مولانا سید ارشد مدنی مدظلہ العالی سے لجنہ علمیہ کے منتسبین سے ملاقات کا ٹائم طے کرنے کے بعد، بہت ہی کم عرصہ میں حضرت مولانا محمد ہارون قاسمی صاحب سے درخواست کی گئی کہ وہ قاسمی برادران کو حضرت سے ملاقات کیلئے رابطہ کریں اور علمائے کرام کی تعداد سے مولانا جمیل الرحمن قاسمی کو مطلع کریں۔
بنابریں تقریباً (30) تیس علمائے کرام سے رابطہ ہوسکا اور سب حضرات نے ملاقات کیلئے آنا قبول کرلیا۔ یہ ملاقات مولانا جمیل الرحمن قاسمی کے دولت خانہ واقع بطحاء ، رياض پر طے ہوئی۔
بروز پیر 13 شوال 1445 هجري 22 اپریل 2024 بعد نماز عشاء، مولانا جمیل الرحمٰن قاسمی صاحب کے دولت کدہ پر تقریباً 25 سے 30 علمائے کرام تشریف لائے۔
حضرت مولانا سید ارشد مدنی مد ظلہ العالی بغیر کسی تاخیر بروقت تشریف لائے اور علیک سلیک کے بعد ملاقات کا سلسلہ شروع ہوا۔ ملاقات کے درمیان مادر علمی [ازہر الہند] دار العلوم دیوبند کے متعلق بہت سارے سوالات کئے گئے اور حضرت نے بہت ہی اطمئنان و دلجمعی سے ان کے جوابات دیئے۔
سوالات جو قابل ذکر ہیں وے مندرجہ ذیل ہیں:
سوال-1: دار العلوم دیوبند میں اگر عصری تعلیم اجباری قرار پاتی ہے تو دار العلوم کے پاس کیا لائحہ عمل ہے؟
جواب : دارالعلوم نے اس کی تیاری پہلے سے ہی کررکھی ہے وہ یہ ہے کہ طلبہ کو عالمیت و فضیلت کا کورس شروع کرنےسے پہلے ہی انہیں پانچ سال کے اندر بارہویں کا امتحان پاس کرادیاجائے گا۔اور دوسرے مدارس نظامیہ کو بھی اس بات کا مکلف کیا جائے گا کہ ان کے طلبہ دارالعلوم میں داخلہ حاصل کرنے کے پہلے بارہویں کا امتحان پاس کرلیں ورنہ ان کا داخلہ دارالعلوم میں نہیں ہو سکے گا۔
سوال-2: تدریس کیلئے طلبہ کی تدریب کی کیا شکل ہے ؟
جواب: ایک محدود پیمانے پر تدریب کا کام چل رہاہے۔ اور بڑے پیمانے پر تدریب کیلئے وسائل کی کمی ہے۔
سوال 3: کورس میں عصری تعلیم کو داخل کرنا اسی کے ساتھ ہرسال ہرطالب کیلئے قرآن کے حفظ کا انتظام تاکہ فضیلت کے ساتھ ساتھ سارے فضلاء حافظ قرآن بن کر فارغ ہوں؟
جواب: درحقیقت بہت سارے طلبہ عالمیت و فضیلت کے کورس میں داخلہ لینے سے پہلے ہی حافظ قرآن ہوتے ہیں اور دار العلوم اور دیگر مدارس میں کم عمری میں حفظ کرانے کا چلن جاری ہے اس لئے مزید طلبہ یا دار العلوم پر بوجھ ڈالنا مناسب نہیں ہے۔ جہاں تک عصری تعلیم کا تعلق ہے اس کا عنقریب انتظام کیا جائے گا۔
سوال-4: فضلائے کرام کیلئے تحفیظ متون احادیث اور ان کی تشریحات ناگزیر امر ہے؟
جواب: ہاں بہت دنوں سے اس کی ضرورت محسوس کی جاتی رہی ہے اب محدود پیمانے پر وسطی درجات میں اس کا عنقریب انتظام کیا جائے گا۔ لیکن سبھی طلبہ کو اس میں شامل کرنا مشکل امر ہے۔
سوال 5: کورس میں تبدیلی ضروری ہے؟
جواب : در حقیقت اب تک بہت ساری تبدیلیاں کی جاتی چکی ہیں جیسے منطق اور تصریح سے متعلقہ بہت ساری کتابیں خارج کی جاچکی ہیں اور مزید تنقیح کیلئے گاہے گاہے تبدیلی معمول بہ امر ہے۔ لیکن سرے سے بہت ساری تبدیلیاں بیک وقت ممکن نہیں ہیں۔
دوسرے اسئلہ جیسے ہیلی پیڈ یا غزوہ ہند وغیرہ کے بارے مولانا نے جواب میں فرمایا کہ اسے بخوبی حل کیا جاچکا ہے ۔ اور دوسرے سوالات بھی کئے جن سے میں بعض شخصی قسم کے تھے جن پر مولانا نےخاموشی کو ترجیح دی۔
مجموعی طور پر ملاقات کا ماحول بہت خوشگوار رہا۔ حضرت مولانا ارشد صاحب نےبہت ہی خوش مزاجی کے ساتھ تمام سوالات کے جوابات عطا فرمائے۔
سوالات و جوابات کے دور کے بعد حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب کو لجنہ علمیہ، ریاض کے بارے میں مختصراً تعارف کرایا گیا اور یہ کہ اس لجنہ کے بینر تلے ہرماہ یا ہردو ماہ کے بعد قاسمی برادری کیلئے ایک ٹفن پارٹی کا انعقاد کیا جاتاہے۔۔ان پارٹیوں میں احباب کے احوال معلوم ہوجاتے ہیں اور ایک دوسرے کے مسائل کا بھی علم ہوتاہے اور مسائل کے حل کے لئے بھر پور کوشش کی جاتی ہے۔
لجنہ علمیہ کی تجویز کے بارے میں کہ منتسبین لجنہ علمیہ دار العلوم میں زیر تعلیم چند غریب و نادار طلبہ کی کفالت کرنا چاہتے ہیں تو اسکے متعلق مولانا نے فرمایا کہ آج کل یہ متعین کر بہت مشکل ہے کہ کون غریب طالب علم اورکون خوشحال؟ اور ان کی مثالیں بھی آپ نے پیش فرمائیں۔
ملاقات کے بعد سبھی حضرات نے مولانا جمیل الرحمن قاسمی صاحب کی طرف سے عشائیہ تناول فرمایا۔ مصافحے اور سلام کے ساتھ مجلس برخاست ہوگئی۔
لجنہ علمیہ کے ذمہ داران سبھی شرکاء کے تہ دل سے شکرگذار ہیں کہ بہت ہی کم عرصہ میں کافی تعداد میں آپ لوگوں نے شرکت کرکے ہم لوگوں کی ہمت افزائی فرمائی۔
جزاکم اللہ خیر الجزاء و ادام بیننا المحبۃ و الوفاء٫
اخوکم فی اللہ /
محمد انعام الحق قاسمی