قاضی محمدفیاض عالم قاسمی
(قاضی شریعت دارالقضاء آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ، ناگپاڑہ ممبئی۔۸)
اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے بندوں کی رشدوہدایت کے لئے بے شمار نبیوں اوررسولوں کو بھیجا، لیکن ان سب کی نبوت ورسالت زمان ومکان اورافرادکےلئے خاص تھی،مگر اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر،سید الانبیاء والمرسلین، سرورِکائنات فخرِِموجودات حضرت محمد ﷺکی معرفت جس دین کو اللہ تعالیٰ نے بھیجاوہ کسی زمان ومکان اورافراد کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ آفاقی و ہمہ گیر ہےاوردائمی بھی، اسی دین کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اعلان کردیاکہ اب پوری انسانیت کی فلاح وبہبودی کاراز اسی مذہب میں پنہاں ہے، اب صرف اسی دین کاڈنکہ بجے گا،اوریہی اللہ کے یہاں قابل قبول ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کاارشادہے:ترجمہ: اسلام کے علاوہ اللہ کے نزدیک کوئی دین قابل قبول نہیں ہے،اس دین کے علاوہ کسی دوسرےدین ومذہب میں اگر کوئی کامیابی تلاش کرے گاتو وہ خسارے میں رہے گا۔ (آل عمران:۸٥)دوسری جگہ اللہ کاارشادہے:ترجمہ: اللہ کے نزدیک اسلام ہی صحیح مذہب ہے،اورجن لوگوں نےبھی اختلاف کیاہےاس کاعلم ہوجانے کے بعد،توانھوں نےمحض اپنی ہٹ دھرمی کی بناء کیاہےاورجو کوئی اللہ کی آیتوں کو جھٹلائے گاتو اللہ تعالیٰ بہت جلد ہی حساب لینے والا ہے۔ (آل عمران:١۹)
نبی کریم ﷺ کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایاکہ آپ کی نبوت کا چراغ دیگر نبیوں کی طرح نہیں ہے،کہ جل کر اورروشن ہوکرٹمٹماجائے یابجھ جائے، یا اس کی روشنی کسی مخصوص علاقہ یا افراد تک ہی محدود ہو؛ بلکہ آپ کی نبوت ورسالت کا آفتاب وماہتاب پوری انسانیت کو ہدایت کی روشنی بخشنے والااور ساری کائنات کو منور کرنے والاہے،اسی کی پیروی کرنے میں ہر فرد بشرکی دنیا وآخرت میں نجات ہے۔ اللہ تعالیٰ کاارشادہے:ترجمہ: اور (اے پیغمبر) ہم نے تمھیں سارے ہی انسانوں کے لیے ایسا رسول بنا کر بھیجا ہےجو خوشخبری بھی سنائے اور خبردار بھی کرے،لیکن اکثر لوگ سمجھ نہیں رہے ہیں۔(سبا:۲۸)ترجمہ :اور (اے پیغمبر) ہم نے تمھیں سارے جہانوں کے لیے رحمت ہی رحمت بناکر بھیجا ہے۔(انبیاء:۱۰۷)
میانہ روی:
میانہ روی اسلام کی ایک اہم خصوصیت ہے،مذہب اسلام ایک معتدل مذہب ہے، جس کے ہرحکم میں میانہ روی ہے، ایمانیات وعبادات،اخلاق وعادات،صدقہ وخیرات، لین دین،اور تعلقات حتیٰ کہ جو لوگ اس مذہب کونہیں مانتے ہیں،ان کے ساتھ بھی دوستی ودشمنی کرنے میں بھی عدل قائم کرنے کاحکم دیاگیاہے۔ اللہ تعالیٰ کاارشادہے:اے ایمان والو! اللہ کے لئے سیدھے رہاکرو،اورانصاف کی گواہی دینے والے بنو،کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنانہ مشتعل کردے کہ انصاف سے پھر جاؤ، عدل کرو، کہ یہ تقویٰ سے زیادہ قریب ہےاوراللہ سے ڈرتے رہاکرو،بے شک اللہ تعالیٰ ان چیزوں کاخبر رکھنے والا ہے جو تم لوگ کرتےہو۔ (المائدۃ:۸)
انسانیت:
اسلامی احکام فطرت انسانی سے ہم آہنگ ہیں،اس مذہب میں نہ چھوت چھات کا کوئی تصورہے اورنہ اونچ نیچ کا کوئی فرق۔کالے گورےکانہ کوئی امتیاز ہےاورنہ رنگ ونسل کی کوئی حیثیت۔اگر کوئی چیز وجہ امتیازاورفخرومباہات ہے تووہ تقویٰ ہے، اللہ تعالیٰ کاارشادہے: ترجمہ:اے لوگو! ہم نے تم کو ایک ہی نراورمادہ سے پیداکیاہے، اورمختلف خاندانوں اورقبیلوں میں تقسیم کردیاہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو،بے شک تم میں سب سے زیادہ اللہ کی بارگاہ میں قابل اکرام وہ ہے جو تم میں سے سب سے زیادہ تقویٰ اختیاکرنے والاہو،بے شک اللہ تعالیٰ جاننے والا اورخبر رکھنے والا ہے۔(سورہ حجرات:۱۳)نبی کریم ﷺنے حجۃالوداع کے موقعہ ایک تاریخی خطاب فرمایا جس میں اسلام کی آفاقی تعلیمات کوواضح کیا،انسانوں حتیٰ کہ جانوروں کے حقوق بھی بیان فرمائے۔آپﷺ نے لوگوں کومخاطب کرتے ہوئے کہا: اے لوگو! خبردار بے شک تمہارارب ایک ہی ہے۔اورتمہاراباپ بھی ایک ہی ہے۔خبردار یادرکھو، کسی عربی النسل کوعجمی پراورنہ کسی عجمی کو عربی پرکوئی فضیلت ہے۔اسی طرح نہ کسی گورے کوکالے پراورنہ کسی کالےکو گورے پرکوئی فضیلت ہے ہاں مگرتقویٰ کی بنیادپر۔(مسنداحمد:۲۳۴۸۹)
مساوات:
ہر انسان کاپیداکرنے والا، اس کا پالنے والا اوراس کی نگرانی کرنے والااللہ رب العزت کی ذات اقدس ہے، اس لیے اس کے نزدیک ہر انسان برابرہےاوربحیثیت انسان سب قابل احترام ہیں۔ اللہ تعالیٰ کاارشادہے:ترجمہ :ہم نے انسان کو معززبنایاہے۔یہ اعزاز تمام نوع انسان سے متعلق ہے،اس میں مسلم غیرمسلم کی کوئی تفریق نہیں۔(سورۃالاسراء:۷۰)
اخوت وبھائی چارگی:
چوں کہ انسان ایک ہی ماں باپ آدم اورحواعلیہماالسلام کی اولاد ہے،اس لئے یہ آپس میں بھائی بھائی ہیں۔نبی کریم ﷺ کاارشادہے:ترجمہ: اے اللہ آپ ہمارے اورہرچیزکے رب ہیں،میں اس بات کاگواہ ہوں کہ آپ کے سارے بندے آپس میں بھائی بھائی ہیں۔(ابوداؤد:حدیث نمبر:۱۵۰۸)
جانوروں کے حقوق:
حدیث میں ہے کہ ایک آدمی کو پیاس لگی، تو اس نے کنواں میں اتر کر پانی پیا،باہر آکر اس نے دیکھاکہ ایک کتاپیاس کی شدت سے سِسک رہاہے،اورمٹی چاٹ رہاہے،تو اس نے سوچاکہ اس کتے کوبھی میری طرح پیاس ستارہی ہوگی، تو اس نے اپنے خُف (چمڑے کاموزہ) میں پانی بھرااورکتے کو پلایا،کتے نےپانی پی کر اللہ کا شکر اداکیا، آدمی کے اس کارخیر کرنے کی وجہ سے اس کی مغفرت فرمادی گئی۔صحابہ نے عرض کیاکہ اے اللہ کے رسول کیاجانوروں کی خدمت کرنے سےبھی ہمارے لیےاجر ہوگا؟آپ ﷺ نے فرمایا:جی ہاں! ہر ذی روح کی خدمت کرنے پر اجر ملتاہے۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر:۶۰۰۹،عن ابی ہریرۃؓ)
ہر چیز کاحق:
مذہب اسلام میں جانورہی نہیں،بلکہ ہر جانداروغیرجاندار کاحق بیان کیاگیاہے، اوراس کےماننے والوں پر لازم کیاگیاہےکہ ہر ایک کاحق اداکریں۔حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نےنبی کریم ﷺکو حجۃ الوداع کے موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے سنا، آپ فرمارہے تھےکہ بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہر صاحب حق کے لئے اس کا حق متعین کردیاہے (ترمذی، حدیث نمبر:۲۱۲۰ عن أبی امامۃ الباہلی)
راستے کاحق:
اسلام میں غیر ذی روح مثلاًراستوں کےحقوق بھی بتائے گئے ہیں؛ چنانچہ علامہ حافظ ابن حجر ؒ نے راستوں کے چودہ حقوق بتائے ہیں، مثلاراستوں کے حقوق میں سے یہ ہےکہ اگر کوئی تکلیف دہ چیز ہوتو اس کو ہٹا دیا جائے، (بخاری، حدیث نمبر۲۴۷۲) راستہ کو اس قدر کشادہ بنایاجائے کہ لوگوں کی آمد ورفت میں کوئی دقت نہ ہو،نبی کریم ﷺ نے ایک مقدمہ میں راستے کے بارے یہ فیصلہ فرمایاتھا کہ راستہ کم از کم سات گز کاہوناچاہئے۔ (بخاری، حدیث نمبر:۲۴۷۳)راستہ کا حق یہ بھی ہے کہ آنے جانے والوں کو سلام کیاجائے،بھٹکے ہوئے لوگوں کی رہنمائی کی جائے وغیرہ۔(فتح الباری:۱۱/۱۱، تحت حدیث نمبر:۶۲۲۹)
یہ ایسی تعلیمات اور حقوق ہیں جن سے دیگر مذاہب خالی ہیں۔ دیگر مذاہب خواہ وہ عیسائیت ہو،یا یہودیت ، سکھ ازم ہو، یا ہندوازم ، ان میں کچھ واقعات،حادثات، بزرگوں کے اقوال وکرامات اور عبادت کے چند طریقے اوردنیابھر کے رسم روایات۔جن سے ملک وملت اور امت کاکوئی فائدہ نہیں ہوتاہے۔ فقط
رابطہ : 8080697348