مولانا بد رالدین اجمل آسام کے 48 لاکھ لوگوں کو شہریت دلانے کیلئے مسلسل کوشاں،عدالت میں این آر سی کوآرڈینیٹر نے ۷۱ ، لاکھ کو اصلی باشندہ تسلیم کیا،بقیہ کی انکوائری کا حکم جاری

اگلی سماعت۵۱،نومبر۷۱۰۲ کو ہوگی،مولانا سےد محمود مدنی اور مولانا بدرالدین اجمل انصاف کے لئے کوشاں اور پر امید
نئی دہلی(ملت ٹائمزپریس ریلیز)
آج سپرےم کورٹ مےںگوہاٹی ہائی کورٹ کے پنچاےت سرٹیفیکٹ کو نےشنل رجسٹر فار سیٹیزن( اےن۔ آر۔ سی۔) مےں اندراج کے لئے رد کرنے والے فےصلہ کو چےلنج کرنے والی جمعیة علماءہند صوبہ آسام( زےر قےادت مولانا بدرالدین اجمل قاسمی) کی اپیل پر سماعت ہوئی ۔ جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس نوین سنہا پر مشتمل سپرےم کورٹ کی خصوصی بنچ کے سامنے آج آسام مےں اےن۔آر۔سی۔ کے کوآرڈینےٹر پرتےک ہزےلا نے اپنی رپورٹ پےش کی جس مےں ۸۴ لاکھ متا¿ثرین مےں سے اےک لاکھ کو راحت دےتے ہوئے متا¿ثرین کی تعداد ۷۴،لاکھ کر دی گئی۔ دوسری بات ےہ کہ اپنے حلف نامہ مےں مسٹر پرتےک ہزےلا نے سترہ لاکھ چالیس ہزار کو اورےجنل باشندہ تسلیم کر تے ہوئے کورٹ کو اطلاع دی کہ باقی ماندہ لوگوں کی انکوائری جاری ہے اور اگلی سماعت پر ان کے متعلق رپورٹ پےش کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو اصل باشندہ تسلیم کر لےا گےا ہے ان کا نام اےن۔آر۔سی۔ مےں اندراج ہوگا جس کو ۱۳، دسمبر ۷۱۰۲ سے پہلے پہلے شائع ہونا ہے۔ مسٹر پرتےک ہزےلا کی باتوں کے جواب مےں متا¿ثرین کے وکلاءنے پوچھا کہ کےا آپ کورٹ کو بتائےں گے کہ کس بنےاد پر آپ نے اورےجنل باشندہ کی پہچان کی ہے ، جس کی بنےاد پر آپ نے اب تک صرف سترہ لاکھ لوگوں کو اصل باشندہ تسلیم کےا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ےہ بات واضح ہونی چاہئے کہ آخر کس بنےاد پر اصل باشندہ کی پہچان ہو رہی ہے۔ بہر حال مزید بھث سے پہلے ہی دونوں ججوں نے دونوں طرف کی بحث کو سننے کے بعد مقدمہ کی اگلی تاریخ ۵۱، نومبر ۷۱۰۲ مقرر کی ہے اوردونوں فرےقےن کو اس دن مکمل بحث کرنے کا موقع دےنے کا وعدہ کےا ہے۔ آج کی سماعت کے بعد جمعیة علماءہند صوبہ آسام کے صدر مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ کون اصل باشندہ ہے اور کون نہےں اس بات کا فےصلہ کس بنےاد اور معےار پر کےا جارہاہے وہ کسی کو بھی معلوم نہےں جس کی وجہ سے بہت ہی زےادہ اندےشہ ہے کہ اس مےںمنمانی کرکے اےک بڑی تعداد کو اصل باشندہ ماننے سے انکار کردےاجائے جس کے بعد مسائل پےدا ہوجائےں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اےن آرسی کی لسٹ تےار ہوگئی تو پھر بعد مےں verification کے بعد بھی لوگوں کا نام اندراج کرانا بڑا مشکل مرحلہ ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ جمعیة علماءہند کے جنرل سکرےٹری مولانا سےد محمود اسعدمدنی صاحب اور ہم جمعیة علماءصوبہ آسام کے تمام ذمہ داران اس معاملہ پر پوری نظر رکھے ہوئے ہےں،ہم متا¿ثرین کو انصاف دلانے کے لئے کوشاں ہےں اور انشاءاللہ ہمےں انصاف ملنے کی پوری امید ہے۔ واضح رہے کہ آسام مےں نےشنل رجسٹر فار سیٹیزن (اےن۔آر۔سی) کی تےاری کا کام پچھلے ۳، سالوں سے سپرےم کورٹ کی نگرانی مےں جاری ہے۔اور سپرےم کورٹ کی نگرانی مےں جن ڈوکومنٹ کو اےن آرسی مےں اندراج کے لئے قابل قبول تسلیم کےا گےا تھا ان مےں سے اےک پنچاےت سر ٹیفکٹ بھی تھا جسے شادی کے بعد ےا کسی اور وجہ سے اےک گاﺅں سے دوسرے گاﺅں منتقل ہونے کو ثابت کرنے والا سپورٹنگ ڈوکومنٹ کے طور پر تسلیم کےا گےا تھا ،مگر اس درمےان ۸۲، فروری ۷۱۰۲ کو گوہاٹی ہائی کورٹ نے اپنے اےک فےصلہ کے ذریعہ اےن آر سی مےں نام اندراج کے لئے پنچائت سرٹیفیکٹ کو بالکلےہ باطل قرار دے دےا جس سے آسام کے تقریبا ۸۴ لاکھ لوگوں کی شہریت خطرہ مےں پڑ گئی ہے۔جمعیة علماءہند کے صدر مولانا سےد قاری عثمان منصور پوری اور جنرل سےکرےٹری مولانا سےد محمود اسعدمدنی اورجمعیة علماءہند صوبہ آسام کے صدر و رکن پارلےمنٹ مولانا بدرالدین اجمل کی زےر نگرانی سےنئر وکلاءکی ٹیم عدالت عظمی مےں اس کےس کو لڑ رہی ہے جن مےںمعروف وکیل ڈاکٹر ابھیشےک منو سنگھوی، سےنئر وکیل را جو رام چندرن، سےنئر وکیل اور بمبئی ہارئی کورٹ کے سابق چیف جسٹس بی اےچ مارلاپلے ، اڈووکےٹ اعجاز مقبول، اڈووکےٹ نذرالحق مزاربھےا، اڈووکےٹ عبدالصبور تپاد، اڈووکےٹ بر ہان اور اڈووکےٹ ودو د وغےرہ شامل ہےں ۔