الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن، انڈیا اور اس کے بانی کی خدمات قابلِ قدر اور لائقِ تحسین ہیں : مولانا محمد اسلام قاسمی
کتاب پڑھنے سے پہلے یہ تحقیق کر لیں کہ وہ معتبر بھی ہے یا نہیں:مفتی عزیزالرحمن فتحپوری
دینی مسائل کو سمجھنے کے لیے مولانا ندیم احمد انصاری کی علمی و تحقیقی تصنیفات نہایت مفید: مفتی محمود عالم مظاہری
ممبئی(ملت ٹائمز؍پریس ریلیز)
19 مارچ2017ء کو نمازِ مغرب کے فوراًبعد جامع مسجد، باندرہ کے نزدیک بازار روڈ پر الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن، انڈیا کی جانب سے ایک عظیم الشان قومی اجلاس منعقد کیا گیا،جس کا آغاز ادارے کے ایک نوجوان طالبِ علم محمد فیضان شیخ نے تلاوت قرآن سے کیا اور بعدہٗ مولانا بذل الٰہی نے نعتیہ اشعار پیش کیے ۔اس کے بعد متصلاًمظاہرِ علوم وقف سہارنپور کے نائب مفتی و استاذ، حضرت مولانا مفتی محمود عالم مظاہری دامت برکاتہم نے معاملات و معاشرت پر تقریباً پونے گھنٹے کا پر مغز خطاب کیا، جس میں یہ اہم نکتہ ذہن نشین کرانے کی بلیغ کوشش کی کہ دین محض چند عبادات کا نام نہیں، بلکہ معاملات و معاشرت بھی دین کا حصہ ہیں، اس لیے کہ تجارت، معاشرت، معاملات نیز تمام شعبہ ہاے حیات میں اسلام نے مکمل رہنمائی فرمائی ہے،جس کا پاس و لحاظ رکھنا ضروری ہے ۔انھوں نے کہا کہ موجودہ دور میں اسلامی نکاح و طلاق کو لے کر جو چے مے گوئیاں کی جا رہی ہیں،اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ خود مسلمانوں نے اس شعبے میں بے احتیاطیاں کی ہیں۔ اکثر لوگ ان نازک مسائل کو جانتے ہیں اور نہ ان پر عمل کرتے ہیں،اسی لیے اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ لوگ کہا کرتے ہیں کہ مولوی کافر بناتے ہیں، جب کہ وہ کافر نہیں بناتے بلکہ کفر کرنے والے کو کافر بتاتے ہیں۔ نیز موجودہ دور کے لحاظ سے انھوں نے دینی مسائل کو سمجھنے کے لیے خاص طور سے الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن انڈیا کے جواں سال بانی و صدر مولانا ندیم احمد انصاری کی علمی و تحقیقی تصنیفات سے استفادے کا مشورہ دیا اور ان تصنیفات پر اعتماد کا اظہار فرمایا۔
اجلاس کی نظامت کے فرائض مرکز المعارف، ممبئی کے استاذ و مفتی جسیم الدین قاسمی انجام دے رہے تھے، جنھوں نے الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن، انڈیااور اس کے بانی و ڈائریکٹر کا مختصر تعارف بھی پیش کیا۔ انھوں160نے کہا کہ اس وقت یہ ادارہ اور اس کے بانی مولانا ندیم احمد انصاری کی خدمات کا دائرہ ہند و پاکستان سے نکل کر عرب و ایران تک پہنچ چکا ہے۔ ان کی ایک درجن کتابیں طبع ہو چکی ہیں اور ساٹھ سے زیادہ رسالے ادارے کی ویب سائٹ afif.in پر موجودہیں۔یہی نہیں بلکہ ان کے دینی، سماجی، سیاسی اور ادبی موضوعات پر لکھے گئے مضامین تمام مرکزی دینی اداروں و مشہور مجلات اور اخبارات و رسائل میں مستقل شایع ہوتے رہتے ہیں۔اس اجمالی تعارف کے بعد مولانا ندیم احمد انصاری کی متعدد کتابوں کے اجرا کی رسم ادا کی گئی، جس کے لیے تعلیم اسلام، مومن اور اسلامی سال، معارف دعوت و تبلیغ، قرآنیات، رسائل ابن یامین، خلع کا نظام اور ذوقِ ادب وغیرہ کی کاپیاں حضرت مولانا محمد اسلام صاحب قاسمی، حضرت مولانا مفتی عزیزالرحمن فتحپوری، حضرت مولانا مفتی محمود عالم مظاہری، حضرت مولانا برہان الدین قاسمی کو پیش کی گئیں۔ تمام اکابرین نے مولانا ندیم احمد انصاری کو ان کی اس گو نا گو گراں قدر خدمات پردادِ تحسین پیش کی اور دعاؤں سے نوازا۔
تقریبِ رسمِ اجرا کے بعد پر دارالعلوم وقف دیوبند کے محدِّث حضرت مولانا محمد اسلام صاحب قاسمی دامت برکاتہم نے طویل و عمدہ خطاب فرمایااور اپنی دریائے علم سے عمدہ جام پیش کرتے رہے ، جس سے سامعین خوب محظوظ ہوئے ۔ حضرت مولانا نے ایک طرف رحمتِ اسلام کی عالمگیریت بلکہ آفاقیت پر روشنی ڈالی، وہیں تاریخ کے حوالوں سے یہ بھی بتایا کہ اسلام سراپا رحمت ہے ، جس نے ہمیشہ دنیا میں رحمت کی ہوائیں عام کی ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ بات سو فی صد سچ ہے کہ اسلام اپنے عمدہ اخلاق کی بہ دولت ہی دنیا میں پھیلا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج بھی یوروپین ممالک میں مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔اس عمدہ کلام کے اختتام سے قبل حضرت مولانا موصوف نے مولانا ندیم احمد انصاری سے حدیث پڑھواکر انھیں حدیث کی اجازت بھی مرحمت فرمائی اور حضرت موصوف کی سندِ حدیث نہایت عالی ہے۔پھر سندِ حدیث اور اجازتِ حدیث پر نہایت اخصار سے روشنی ڈالی۔
اس روح پرور منظر کے بعد اجلاس کے صدر اور مہاراشٹر کے مفتیِ اعظم حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن فتحپوری دامت برکاتہم نے صدارتی خطبہ پیش کیا، جس میں تلقین کی کہ عوام علماسے ربط رکھیں اور دینی کتابوں کے مطالعے کی عادت ڈالیں اور یہ ضرور دیکھ لیں کہ وہ کتاب معتبر بھی ہے یا نہیں۔ حضرت مفتی صاحب نے مولانا ندیم احمد انصاری کی جواں سالی میں ان خدمات کا اعتراف بھی کیا، نیز ان کے اور ان کی تصنیفات کے مقبولیت کی دعا کرتے ہوئے جامع والہانہ دعا پر اجلاس کو اختتام تک پہنچایا۔اس عظیم الشان اور رنگا رنگ اجلاس میں کثیر بلکہ اندازے سے زیادہ تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور تا حدِ نگاہ لوگوں کے سر نظر آرہے تھے ، بیٹھنے کی جگہ کی کمی ہونے پر بہت سوں نے کھڑے کھڑے اس دینی مجلس سے پوری بشاشت کے ساتھ استفادہ کیا۔ خواتین کے لیے معقول انتظام تھا، جہاں ان کی کثیر تعداد موجود تھی،اور انھوں نے سنجیدگی و متانت کے ساتھ آخری لمحے تک اجلاس میں اپنی دینی بیداری کا ثبوت فراہم کیا۔
مہمانان میں خصوصیت سے مولانا رشید احمد ندوی (جنرل سکریٹری انجمن اہلِ سنت والجماعت، ممبئی)،مولانا شاہ نواز بدر قاسمی(میڈیا کو آرڈینیٹرطیب ٹرسٹ، دہلی)، مفتی فیاض عالم قاسمی (قاضی دارالقضاء، ناگ پاڑہ، ممبئی)،مفتی اشفاق قاضی (مفتی جامع مسجد ممبئی)، مفتی رحمت اللہ قاسمی (مفتی مدینۃ المعارف، جوگیشوری)، مفتی محمد شعیب(امام و خطیب بازار والی مسجد، ماہم)مفتی شرفِ عالم قاسمی (امام و خطیب گھاٹکوپر)، مفتی مہدی حسن قاسمی(استاذ دارالعلوم اسلامیہ، ارلا، ممبئی) ، مولانا حفاظ الدین (امام جامع مسجد، باندرہ)، مفتی محمد راشد (خطیب نوپاڑہ جامع مسجد)،مولانا فرید قاسمی اور مفتی حسیب الرحمن وغیرہ وغیرہ نے شرکت کی، جب کہ اجلاس کی تیاریوں160میں شروع سے لے کر آخر تک مفتی محمد بلال (دارالافتاء والارشاد، باندرہ)،مولانا محمد عمران (مدرس تعلیم الدین) اور مولانا بذلِ الٰہی(مؤذن جامع مسجد، باندرہ) کے ساتھ ساتھ مقامی لوگ بھی پوری تن دہی سے لگے رہے ۔