ایودھیا میں رام نومی سے شروع ہو جائے گی رام مندر کی تعمیر سبرامنیم سوامی کے متنازعہ بیانات کا سلسلہ جاری، خصوصی آرڈیننس لانے کی دھمکی

پٹنہ: 26؍مارچ ( ملت ٹائمز )
ایک طرف عدالت میں سبرامنیم سوامی مل بیٹھ کرتنازعہ حل کرنے کی بات کرتے ہیں تودوسری طرف مسلسل متنازعہ بیانات دے رہے ہیں۔اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہنے والے بی جے پی کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے ایک بار پھر یہ کہہ کر سب کو چونکا دیاہے کہ رام کی جائے پیدائش ایودھیا میں ہی رام مندر کی تعمیر ہو گی اور یہ کام رام نومی کے دن سے شروع ہو جائے گا۔وہ یہ بھی کہنے سے نہیں چوکے کہ مسجد تو کہیں بھی بن سکتی ہے۔پٹنہ کے نرتیہ کلا مندر میں ’وراٹ ہندوستان سنگم‘کی بہار شاخ کی طرف سے ’رام، رام مندر اور ہندو بیداری ‘موضوع پر منعقد پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شرکرت کرنے والے سبرامنیم سوامی نے یہ باتیں کہی۔سوامی نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر پر کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد کی ہزاروں سال کے ظلم کے خلاف پرعزم قربانی ضائع نہیں ہو گی ۔800سال مسلمان اور دو سو سال انگریزوں کے مظالم کے باوجود ہندوستان میں 80فیصد ہندو ہے جو دنیا کا واحد ملک ہے۔سبرامنیم سوامی نے الزام لگایا کہ ا سپین میں مسلمانوں نے چرچ توڑ کر مساجد بنائی ، لیکن اس بات پر حیرت ہو رہی ہے کہ ہندوستان میں ایک مندر بنانے پر ہنگامہ ہو رہا ہے۔ایسا اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ ہندو ذاتوں میں تقسیم ہے۔مغلیہ عہد کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے یہ الزام بھی عائد کردیا کہ کہ اس عہد میں 40000سے زیادہ مندروں کو توڑا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان عرب سے نہیں آئے، ان کا اور ہمارا ڈی این اے ایک ہے اور اس بات کی تصدیق سائنس بھی کرتی ہے۔ہندو مسلمان ایک ہے،اس لیے رام مندر بنانے پر دونوں کمیونٹی مل کر سمجھوتہ کریں۔دفعہ 25کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوؤں کو مندر میں پوجا کرنے کا بنیادی حق ہے، نماز تو کہیں بھی اور تو اور سڑکوں پر بھی پڑھی جا سکتی ہے، اس لیے مسجد کو کہیں بھی منتقل کیا جا سکتا ہے۔سوامی نے کہا کہ 2003میں الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد واضح ہو گیا کہ ایودھیا میں رام مندر پہلے سے ہی تھا۔عدالت میں جو محکمہ آثار قدیمہ نے رپورٹ سونپی تھی، اس میں صاف طور پر اس بات کا ذکر کیا گیا تھا کہ یہاں پہلے سے مندر تھا اور مندر کو توڑ کر مسجد بنائی گئی تھی۔سوامی نے دعوی کیا کہ اس سلسلے میں مسلم تنظیموں کے لوگوں سے کئی بار بات چیت کی گئی ہے اور ان مسلم تنظیموں کو وہاں رام مندر بننے پر اعتراض نہیں ہے لیکن وہ عدالت سے باہر سمجھوتے کو تیار نہیں ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضرورت پڑی تو جس طرح سابق وزیر اعظم آنجہانی راجیو گاندھی شاہ بانو کیس میں خصوصی آرڈیننس لے کر آئی تھیں ، اسی طرز پر مندر کی تعمیر کے لیے بھی آرڈیننس لایا جائے گا۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2024تک متھرا اور کاشی میں بھی مندر کی تعمیر کا کام کرایا جائے گا۔راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ نے سنگھ سربراہ اور وشو ہندو پریشد کے لوگوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہندو سماج کو بیدار کرکے رام مندر کی تعمیر کے کام میں بہت بڑا تعاون کیا جا رہا ہے۔پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر مشہور مفکر گوونداچاریہ نے بھی شرکت کی تھی جبکہ پروگرام کی صدر کی صدارت سینئر صحافی اور اندرا گاندھی نیشنل آرٹ سینٹر کے صدر رام بہادر رائے نے کی، اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر اروند چترویدی، آشیروادن آچاریہ وغیرہ بھی موجود تھے۔