رامپور(ملت ٹائمز)
سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خاں نے اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے سوال کیا کہ اگر سوریہ نمسکار اور نماز ایک جیسے ہیں تو کیا وزیر اعلی نماز پڑھنا چاہیں گے۔ وزیر اعلی آدتیہ ناتھ کے اس تبصرہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہ مسلمانوں کی طرف سے پڑھی جانے والی نماز سوریہ نمسکار کے مختلف آسنوں کی طرح لگتی ہے ، اعظم خان نے کہا کہ ‘اگر انہوں نے ایسا تبصرہ کیا ہوتاتو انہیں ہتھکڑیاں پہنا دی گئی ہوتیں اور جیل کی سلاخوں میں ڈال دیاجاتا،اعظم خان نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے سوال کیا کہ ‘چونکہ آپ کو سوریہ نمسکار اور نماز میں مماثلت لگتی ہیں، کیاآپ نماز پڑھنا چاہتے ہیں؟’۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق ایس پی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ وہ یہ نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ مسلمانوں کی طرف سے پڑھی جانے والی نماز کس طرح سے سوریہ نمسکار کی طرح ہے۔ انہوں نے اس تبصرہ کے پیچھے آدتیہ ناتھ کی منشا پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی آدتیہ ناتھ کو نماز پڑھنے سے نہیں روکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کے وزیر اعلی بنیاد پرستی کی سیاست کر رہے ہیں۔ وہ ترقی کی طرف توجہ نہ دے کر ذات اور مذہب کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اتر پردیش کے وزیر اعلی نے بدھ کو کہا تھا کہ سوریہ نمسکار کے تمام آسن ہمارے مسلم بھائیوں کی نماز کے طریقے کی طرح ہے، لیکن کسی نے انہیں ایک ساتھ لانے کی کوشش نہیں کی ، کیونکہ لوگوں کی دلچسپی صرف بھوگ میں ہے یوگ میں نہیں۔





