ممبئی : (ملت ٹائمز)
اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مملکت مختار عباس نقوی نے جمعہ کو یہاں کہا کہ مسلمانوں میں تین طلاق کے مسئلہ پر قانون اسی وقت بنایا جائے گا، جب سبھی فریق کے درمیان اتفاق رائے پیداہو جائے۔حج ہاؤس میں ایک پروگرام میں شامل ہونے کے لیے آئے نقوی نے کہاکہ تین طلاق ایک سنگین مسئلہ ہے،جو لوگ سنجیدہ نہیں ہیں، انہیں اس پر چل رہی مثبت، تخلیقی بحث کو برباد نہیں کرنا چاہیے ، باہر سے نہیں، بلکہ کمیونٹی کے اندرسے ہی اصلاحات کی شروعات ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ سماج کے مختلف طبقوں کی طرف سے تین طلاق پر تجاویز آ رہی ہیں اور ہر فریق سے گفت وشنید جاری ہے۔نقوی نے کہاکہ کچھ لوگ حمایت کر رہے ہیں، جبکہ کچھ لوگ مخالفت کر رہے ہیں، یہ سب صحت مند جمہوریت کا حصہ ہے۔ جہاں تک حکومت کا سوال ہے، تو ہم تین طلاق پر کوئی بھی قانون بنانے سے پہلے اتفاق رائے کا انتظار کریں گے، یہ اچانک نہیں ہو گا۔کاروائی چل رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت جو کچھ کرے گی، آئین کے دائرے میں کرے گی، لیکن تین طلاق پر اتفاق رائے بنانا ہماری ترجیح میں شامل ہے۔واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ تین طلاق، حلالہ اور تعدد ازواج جیسے مسائل کا مسلم خواتین کے سماجی معیار اور ان کے وقار پر منفی اثر پڑتا ہے اور اس سے انہیں ان کے آئینی حقوق نہیں مل پاتے ہیں۔