آسام میں شہریت سے متعلق انتہائی اہم مقدمہ کی سپریم کورٹ میں سماعت شروع،لاکھوں مسلمانوں کو انصاف ملنے کی امید

نئی دہلی(ملت ٹائمزعامر ظفر)
آسام کے لاکھوںلوگوں اور بالخصوص مسلمانوں کی شہریت سے متعلق انتہائی اہم مقدمہ کی سماعت کا آغاز سپرےم کورٹ کی آئینی بنچ کے ذریعہ ہو چکا ہے جو اس بات کا فےصلہ کرنے کے لئے ہے کہ کسی آسامی شخص کوہندوستانی قرار دےنے کے لئے25 مارچ، 1971 کی تاریخ کو پےمانہ قرار دےکر اس سے پہلے تک ہندوستان آنے والے لوگوں کو ہندوستانی اور اس کے بعد آنے والے لوگوں کو غےر ملکی قرار دےا جائے جےسا کہ 1985 مےں ہوئے Assam Accord مےں کہا گےا ہے اور جسے حکومتِ ہند،حکومت آسام اور تمام سےاسی ،غےر سےاسی اور دےگر گروپوں نے قبول کےا تھا اور جو جمعیة علماءہند کا بھی موقف ہے ،ےا پھر 1951 کے ووٹر لسٹ کو پےمانہ قرار دےا جائے جےسا کہ “آسام سنمیلیٹا مہا سنگھ©” نامی تنظیم سمےٹ تقریبا ۴۱ تنظیموں نے سپرےم کورٹ مےں پٹیشن داخل کرکے مطالبہ کےا ہے۔ جمعیة علماءہند کے جنرل سکرےٹری مولانا سےدمحمود مدنی اور صدر مولانا سےد محمد عثمان منصور پوری کی ہداےت اور جمعیة علماءصوبہ آسام کے صدر مولانا بدرالدین اجمل قاسمی کی زےر نگرانی جمعیة علما ءکی جانب سے سےنئر وکلاءکی ٹیم جن مےںریٹائرڈ جسٹس بی اےچ مارلاپلے، سےنئر اڈووکےٹ راجو راما چندرن، اڈووکےٹ اعجاز مقبول، اڈووکےٹ سےد شکیل احمد، اڈووکےٹ اےن اےچ مزاربھےےا اور اڈووکےٹ عبدا لصبور تپادر نے جمعیة کے موقف کو پر زور انداز مےں آئینی بنچ کے سامنے رکھا۔اگلی سماعت کی تاریخ کاتعےن اےک دو دنوں مےں ہو جائے گا۔
اسی طرح گوہاٹی ہائی کورٹ کے ۸۲،فروری ۷۱۰۲ کو دئےے گئے پنچاےت سکرےٹری کے ذریعہ جاری شدہ سرٹیفیکٹ کو کالعدم قرارد دےنے والے فےصلہ کے خلاف جمعیة علما ءہند کی عرضی پر سپرےم کورٹ مےں سماعت کا آغاز ہوگےا۔ اس کےس مےں بھی جمعیة کی طرف سے سےنےئر وکلاءکی ٹیم پےروی کر رہی ہے۔ عدالت نے اس کی اگلی تاریخ چار مہینہ کے بعد کی دی ہے۔ عدالت ِ عظمی مےں ان اہم مقدمات کی سماعت کے آغاز کے بعد جمعیة علماءآسام کے صدر و رکن پارلےمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ جمعیة علماءہند کا موقف بالکل واضح ہے کہ جو غےر قانونی طور پر اس ملک مےں رہ رہے ہےں انہےں فورا نکالا جانا چاہئےے لےکن جوgenuine citizens ہےں ان کو پرےشان نہےں کےا جانا چاہئے۔ اور اس کے لئے 25 مارچ 1971 کو ہی پےمانہ قرار دےا جائے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہمےں پوری امید ہے کہ عدالتِ عظمی سے لوگوں کو انصاف ملے گا ۔ مولانا اجمل نے کہا کہ آسام کے مسلمانوں کو روہنگےا مسلمانوں کی طرح بے حےثیت کر نے کی سازش چل رہی ہے کہ ان سے ہندوستانی شہری ہونے کے حقوق چھین لئے جائےں اور ان سے ووٹنگ کا حق بھی سلب کر لےا جائے مگر ہم اےسا ہونے نہےں دےں گے۔ جمعیة علماءہند کے جنرل سکرےٹری مولانا سےدمحمود مدنی اور صدر مولانا سےد محمد عثمان منصور پوری اور جمعیة علماءصوبہ آسام کے ذمہ داران ان تمام حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہےں اور انصاف کی جیت کے لئے ہر سطح پر کوشش کر رہے ہےں اور انشاءاللہ کرتے رہےں گے۔