گائے کا بھی بنے گا آدھار کارڈ ،حکومت نے سپریم کورٹ میں داخل کی رپوٹ

نئی دہلی(ملت ٹائمز۔عامرظفر)
ہندوستان -بنگلہ دیش سرحد پر گائے کے تحفظ اور جانوروں کی اسمگلنگ کو لے کر حکومت نے سپریم کورٹ میں رپورٹ داخل کی ہے۔مرکز نے عدالت کو بتایا کہ جوائنٹ سکریٹری، وزارت داخلہ کی صدارت میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔کمیٹی نے اس مسئلے پر کچھ تجویزسونپی ہے ۔ان سفارشات میں گائے کے لیے یونیک شاخت نمبر(یوآئی ڈی )کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ان سفارشات میں یہ ایک یہ ہے کہ ہر جانورکی حفاظت اور دیکھ بھال کی ذمہ داری بنیادی طور پر ریاستی حکومت کی ہے ،نیز ہر ضلع میں کم از کم 500جانوروں کی کے لیے شیلٹر ہوم ہونا چاہیے ، اس سے ہر جانورکی اسمگلنگ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔تجویز میں کہا گیا ہے کہ دودھ دینے کی عمر تک جانوروں کی خصوصی دیکھ بھال کی جانی چاہیے ۔کمیٹی نے اپنی سفارش میں کہا ہے کہ بحران میں کسانوں کے لیے اسکیم کی شروعات کی جانی چاہیے ، تاکہ وہ دودھ کی عمر سے باہر جانوروں کو فروخت نہیں کر سکیں۔اس میں آگے کہا گیا ہے کہ شیلٹر ہوم کی مالی مدد ریاستی حکومت کی طرف سے کی جانی چاہیے ،نیز موجودہ شیلٹر ہوم میں سہولیات اور انسانی وسائل کا فقدان ہے۔تجویز میں کہا گیاہے کہ ہندوستان میں ہر گائے اور اس کے بچے کا ایک یونیک شناختی نمبر(یوآئی ڈی )ہونا چاہیے تاکہ انہیں ٹریک کیا جا سکے۔یو آئی ڈی نمبر میں عمر، نسل، جنس، دودھ، اونچائی، جسم، رنگ، سینگ ، دم کا سائز اور جانوروں کے مخصوص نمبروں کی تفصیلات ہونی چاہیے ۔گائے اور اس کی نسل کے لیے یو آئی ڈی ملک بھر میں لازمی ہونا چاہیے ۔کمیٹی نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں جانوروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے عوام سے سرگرم حمایت اور تعاون کی کوشش کی جانی چاہیے ، لوگوں کو ٹول فری ہیلپ لائن نمبر کے ذریعے سڑکوں پر جانوروں کی سرگرمیوں سے متعلق معلومات دینے کے لیے کہا جانا چاہیے ۔قابل ذکرہے کہ بنگلہ دیش گائے کے گوشت کے ڈیمانڈ والا سے سے بڑا ملک ہے، بنگلہ دیش میں ہندوستانی نسل کی گایوں کی منہ مانگی قیمت ملتی ہے۔سرحد سیکورٹی فورسز (بی ایس ایف) کے مطابق ،ہندوستان سے ہر سال تقریبا ساڑھے تین لاکھ گایوں کو چوری چھپے بنگلہ دیش سرحد پار کرواکر فروخت کیا جاتا ہے۔اسمگلنگ کا سالانہ کاروبار 15ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا ہے۔وزارت داخلہ کے مطابق ،2014اور 2015کے دوران بی ایس ایف نے 34گائے اسمگلروں کو انکاؤنٹر میں مار گرایاہے ، بی ایس ایف روزانہ بنگلہ دیش کے سرحدی علاقے سے اسمگلنگ کرنے کے لیے لے جائی جا رہیں 200سے 250گایوں کو برآمد کرتی ہے۔آسام بھی گائے اسمگلنگ کا ہاٹ اسپاٹ ہے۔یہاں سے بنگلہ دیش کی تقریبا 263کلو میٹر طویل سرحد لگتی ہے، یہی سرحد آسام سے گایوں کو بنگلہ دیش پہنچانے کاراستہ ہے۔