بیٹے کی لاش کاندھے پراٹھانے کامسئلہ

انسانی حقوق کمیشن نے یوگی حکومت کو جاری کیا نوٹس
نئی دہلی،(ملت ٹائمز ایجنسیاں)
اتر پردیش کے اٹاوہ ضلع کے ہسپتال کی طرف سے ایمبولینس کی خدمت دینے سے مبینہ طور پر انکار کے سبب اپنے نوعمر بیٹے کی لاش کندھے پر لاد کر لے جانے پر مجبور ہوئے ایک مزدور کا معاملہ سامنے آنے پر قومی انسانی حقوق کمیشن نے اتر پردیش کی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔قومی انسانی حقوق کمیشن نے کہا ہے کہ اس نے میڈیا میں آئی خبروں کا از خود نوٹس لیا ہے اور ریاست کے چیف سکریٹری کو نوٹس جاری کیا ہے۔کمیشن نے کہاکہ میڈیا میں آئی خبروں میں دی گئی معلومات دردناک ہے اور ہسپتال کے ڈاکٹروں کا بے حسی اور لاپرواہی بھرا رویہ ظاہر کرتا ہے، جبکہ ہسپتال میں آنے والے زیادہ تر لوگ غریب خاندانوں سے ہیں۔کمیشن نے چیف سکریٹری سے چار ہفتوں کے اندر اندر تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے، جس میں سرکاری اسپتالوں کی طرف سے دی جانے والی ایمبولینس خدمات پر بھی معلومات مانگی گئی ہے۔حال ہی میں سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر وائرل ہوئی ویڈیو میں 45 سالہ مزدور ادے ویر نے الزام لگایا کہ اٹاوہ کے سرکاری ہسپتال نے اس کے بیٹے پشپندر کا علاج نہیں کیا اور اسے لوٹا دیا۔یکم مئی کو اسپتال میں ڈاکٹروں کی طرف سے مدد سے مبینہ طور پر انکار کر دئے جانے پر اس کے اپنے 15 سالہ بیٹے کی لاش اپنے کندھے پر لاد کر لے جانے کے لئے مجبور ہونا پڑا۔رپورٹ پر غور کرتے ہوئے کمیشن نے کہا کہ ہسپتال کے ڈاکٹروں نے مردہ بیٹے کے باپ کو نہ تو ایمبولینس سروس دینے کی پیشکش کی اور نہ ہی اسے اس کے بیٹے کی لاش گھر لے جانے کے لئے دی جانے والی سہولت کے بارے میں مطلع کیا۔کمیشن نے کہا کہ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ اپنے بیٹے کی لاش اپنے کندھے پر ڈال کر لے گیا۔ ایسا بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹروں نے چند منٹ کے لئے 15 سالہ مریض کو دیکھا اور پھر اس کے والد سے کہہ دیا کہ وہ اسے واپس لے جائے کیونکہ اس کے جسم میں جان نہیں ہے۔ کمیشن نے کہا کہ یہ واقعہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔
SHARE