سرکارنے عورت مخالف بتایا،مسلم پرسنل لاء بورڈنے مذہبی معاملہ ثابت کیا
عدالت نے قاضی نکاح سے متعلق مشاورت کی کاپی بورڈسے طلب کی ،حلف نامہ میں شامل کرنے کی ہدایت
نئی دہلی(ملت ٹائمز؍ایجنسیاں)
تین طلاق معاملے پر سپریم کورٹ نے سماعت آج مکمل کرلی۔کورٹ کی آئینی بنچ نے 6دن تک تمام فریقوں کو سننے کے بعدفیصلہ محفوظ رکھ لیا۔مسلم سماج سے منسلک اس مسئلے پر فیصلہ گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد آئے گا۔کورٹ نے اس دوران ایک ساتھ3طلاق بولنے کا بندوبست یعنی طلاق بدعت کی آئینی حیثیت کی جانچ پڑتال کی۔یہ پرکھا کہ کہیں اس سے خواتین کے برابری کے حقوق کی خلاف ورزی تو نہیں ہوتا۔ساتھ ہی، یہ بھی دیکھا کہ یہ نظام اسلام کا لازمی حصہ ہے یا نہیں۔اس مسئلے پر2015میں سپریم کورٹ کے 2ججوں کی بنچ نے ازخودنوٹس لیاتھا۔آخرکاراسے 5ججوں کی آئینی بینچ کوسونپ دیاگیا۔بنچ نے موسم گرما کی چھٹیوں میں اس مسئلے پر سماعت کی۔اس دوران اٹارنی جنرل مکل روہتگی، کپل سبل، سلمان خورشید، راجورام چندرن، اندرا جے سنگھ اور رام جیٹھ ملانی جیسے سینئر وکلاء کے ساتھ ساتھ بہت سے اور وکلاء نے اپنی دلیلیں رکھیں۔3طلاق کی مخالفت میں سپریم کورٹ پہنچی سائرہ بانو اور دوسری مسلم خواتین کے ساتھ ہی مسلم خواتین پرسنل لاء بورڈ، مسلمان خواتین تحریک جیسی تنظیموں نے اسے ختم کرنے کی وکالت کی۔انہوں نے اسے خواتین کے خلاف امتیازی سلوک بھرا بتایا۔انہیں مرکزی حکومت کا بھی پورا ساتھ ہے۔مرکزی حکومت کے سب سے بڑے وکیل اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے کہا کہ جس طرح ہندوؤں میں ستی اور ہیکل جیسی روایت کو ختم کیا گیا، اسی طرح 3طلاق کو بھی ختم کیا جانا چاہئے۔انہوں نے پاکستان، بنگلہ دیش سمیت دنیا بھر کے مسلم ممالک میں اس کے کافی پہلے ختم ہو جانے کی معلومات کورٹ کو دی۔حالانکہ وکلاء نے اس دلیل کی ہوانکال دی تھی اورپاکستانی عدالتوں کے فیصلے کی معلومات کورٹ کودیں تھیں جن میں طلاق ثلاثہ کوتسلیم کیاگیاہے ۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے پیش کپل سبل نے کہا کہ 3طلاق کا بندوبست 1400سال پرانا ہے۔یہ مذہب سے منسلک موضوع ہے۔اس میں کورٹ کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔واضح ہوکہ سپریم کورٹ نے ابتداء ہی میں کہاتھاکہ اگریہ مذہبی معاملہ ہوگاتوہم مداخلت نہیں کریں گے ۔اگرچہ کورٹ کا یہ کہنا تھا کہ آئین کی آرٹیکل 25کسی مذہب کے صرف ایسے حصے کو تحفظ دیتا ہے جو لازمی ہو۔مسلم پرسنل لاء بورڈنے حدیث اورصحابہ اورمعتبرکتابوں میں اس نظام کے ذکر کا حوالہ دیا۔اس کی دلیل تھی کہ ہندوستان کا سب سے بڑا سنی مسلم طبقہ حنفی اس نظام کو تسلیم دیتا ہے۔لہٰذا ساڑھے 16کروڑلوگوں کے مذہبی مسئلے سے کورٹ دور رہے۔اس پر عدالت کا سوال تھا کہ اگر یہ اتنا ضروری حصہ ہے تو جمعہ کی نمازمیں اسے گناہ قرار دیتے ہوئے اس سے دور رہنے کوکیوں کہا جاتا ہے۔سماعت کے آخری دن آج پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ مسلم سماج 3طلاق کو غلط سمجھتا ہے۔لہٰذا بورڈنے یہ طے کیاہے کہ وہ ملک بھر کے قاضیوں کو اس کے خلاف مشاورت جاری کرے گا۔ان سے یہ کہا جائے گا کہ 3طلاق سے بچا جائے۔کورٹ نے بورڈ سے کہا گیا کہ وہ مشاورت کی کاپی اسے سونپیں۔