ایک مسلم کا رمضان المبارک میں یومیہ معمول


مولانا انیس الرحمن قاسمی

رمضان کے روزے کو اللہ نے ہرمسلمان بالغ مرد و عورت پر فرض کیا ہے اور اس کے برکات اور فوائد روحانی وجسمانی دونوں طرح ہیں ، اس لیے روزے کی حفاظت ، اس کو بہتر طور پر ادا کرنا اور اس کے مقاصد تقویٰ اور جنت کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ اس کو سنت کے مطابق اداکیا جائے۔ روزہ کو صحیح طریقہ سے ادا کرنے کے لیے دن و رات کے اوقات کے نظام کوسنت کے مطابق بنا کر اس پر عمل کریں گے تو اس سے روزہ کی رحمتیں اور برکتیں حاصل ہوںگی ۔ ذیل میں ۴۲ گھنٹے کا نظام ترتیب دیاگیاہے، اس کے مطابق اپنے پورے گھر کے نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کریں ، دنیاوی کاموں سے اپنے اوقات کو عام دنوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ فارغ کریں، اس کا جائزہ لیں کہ ۴۲ گھنٹے میں سے کتنے گھنٹے عبادت میں گذارتے ہیں ۔۴۲ گھنٹے میں کم از کم آٹھ گھنٹے عبادات کے لیے فارغ کریں۔ گرچہ روزہ کا وقت صبح صادق سے غروب آفتاب تک ہے، مگر اس کی برکتیں دن و رات دونوں کو شامل ہیں
دن و رات کے اعمال:
۱۔ رمضان میں روزانہ دن میں کم از کم دو پارے قرآن کریم کی تلاوت کریں ، چند آیتیں روزانہ ترجمہ کے ساتھ زبانی یاد کرنے کا معمول بنائیں۔
۲۔ حدیث کی مختصر کوئی بھی کتاب دو صفحہ پڑھیں یا پڑھوا کر سنیں اور ایک حدیث ترجمہ کے ساتھ یاد کر لیں، حدیث کے ساتھ کوئی دیگر دینی کتاب بھی چند صفحے پڑھیں۔
نماز:
(الف) پانچ اوقات کے فرض نماز کو مرد جماعت کے ساتھ ادا کریں ، اور خواتین گھروں میں پابندی سے پڑھیں
(ب) فرائض کے علاوہ روزانہ نفلی نمازوں کا بھی اہتما م کریں ۔
(ج) تراویح کی بیس رکعات پورے ماہ پابندی سے اداکریں ، یہ سنت موکدہ ہے۔
(د) روزانہ سحر کے وقت دو سے بارہ رکعات تہجد کی نماز پڑھیں۔
(ہ) اشراق کی نماز سورج کے نکلنے کے بیس منٹ بعد جب وہ بلند ہو جائے، ۲ رکعت ادا کریں۔
(و) چاشت کی نماز ۹ بجے دن کے بعد زوال سے پہلے پہلے دو سے بارہ رکعات ادا کریں۔
(ز) بعد نماز مغرب اوابین کی چھ رکعتیں ادا کریں۔
تسبیحات:
روزانہ صبح و شام چلتے پھرتے کلمہ ¿ طیبہ، استغفار اور درود شریف ہر ایک جتنا زیادہ ہو سکے پڑھنے کی کوشش کریں
دعا:
رمضان میں دعائیں قبول ہوتی ہیں ، گناہوں کی مغفرت کی جاتی ہے، جہنم سے نجات دی جاتی ہے، خاص طور پر سحر وافطار کے اوقات، ہر نماز کے بعد اور تہجد کا وقت دعاءکی قبولیت کے اوقات ہیں ، اس لیے ان اوقات میں روزانہ اپنی خطاو ¿ں کی بخشش اور دیگر حاجتوں کے لیے دعائیں کرنی چاہئیں ۔ اپنے ساتھ ساتھ اپنے والدین، اعزہ و اقرباءدوست و احباب ، پڑوسیوں ، رشتے داروں، دینی اداروں ، مساجد، مدارس ، خانقاہوں کے لیے اور پوری امت مسلمہ کے لیے دعائیں کرنی چاہئیں۔
اعتکاف:
رمضان کے اخیر عشرے میں اعتکاف بھی سنت ہے، ہر محلے سے چند لوگو ں کو ضرور اعتکاف کا اہتما م کرنا چاہئے، اگر محلے میں سے کسی نے بھی اعتکاف نہیں کیا تو پورے محلے والے سنت کے چھوڑنے والے قرار پائیںگے۔
شب قدر:
رمضان میں ایک رات ایسی بھی آتی ہے، جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا کہ یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس کو لیلة القدر یا شب قدر کہتے ہیں ، یہ رات عام طور پر اخیر عشرے کی کسی طاق رات میں یعنی اکیس، تئیس، پچیس، ستائیس اور انتیس رمضان میں سے کوئی رات شب قدر ہو سکتی ہے، اس ایک رات میں عبادت کرنے کا ثواب ہزار مہینوں میں عبادت کرنے سے زیادہ ہے، اس لیے خاص طور پر اخیر عشرے میں اس رات کو تلاش کرنا چاہئے اور اس میں ذکر واذکار اور عبادت کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے ، بڑا ہی خوش قسمت ہے وہ شخص جس کو یہ رات ملی اوراس کو اس نے عبادت کرتے ہوئے گذارا۔
روزے کی حفاظت:
جس طرح رمضان کے مہینے میں عبادتوں کا ثواب بڑھا دیا جاتا ہے ، اسی طرح سے اس مہینے میں گناہوں کا وبال بھی عام دنوں کے مقابلہ میں زیادہ ہوتا ہے، اس لیے روزے کو منہیات اور لا یعنی چیزوں سے بچانا چاہئے ، صرف کھانے پینے اور خواہشات نفسانی سے رکنے کا نام ہی روزہ نہیں ہے بلکہ جسم کے ہر ہر عضو کا روزہ ہونا چاہئے۔
(۱)۔کسی کو ناحق نہ ستائے،۲۔ کوئی گناہ کا کام نہ کرے۔(۳) گناہ کے کسی کام کی طرف اپنا قدم نہ بڑھائے(۴) کسی غلط چیز کو نہ دیکھے ، خاص طور پر موبائل ، ٹی وی ، انٹرنیٹ وغیرہ میں فحش چیزوں کو دیکھنے سے بچے ، (۵) کسی غلط آواز کو نہ سنے ، گانے ، میوزک اور فحش مواد کو سننے سے اپنے کانوں کو بچائے۔(۶)کوئی گندی اور فحش بات زبان سے نہ نکالے، جھوٹ نہ بولے، کسی کو گالی نہ دے، کس کی چغلی نہ کرے، کسی کی غیبت نہ کرے، کسی پر بہتان نہ لگائے ، اور اپنی زبان سے کوئی ایسی بات نہ نکالے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو نا پسند ہو یا جس سے اللہ کی کسی مخلوق کو تکلیف ہوتی ہو۔نیکی اور خیر کے کاموں میں اپنے آپ کو زیادہ مشغول رکھیں گے اور گناہ کے کاموں سے بچیں گے تو اس سے ہمارا روزہ اللہ اور اس کے رسول کی منشاءکے مطابق ادا ہو گا اور رمضان کی صحیح فضیلت اور خیر و برکت ہمیں حاصل ہو گی۔
زکواة:
روزے کی طرح زکواة بھی اسلام کا بہت اہم رکن ہے، زکواة ہر اس مسلمان مرو و عورت پر فرض ہے ، جس کے پاس ساڑھے ستاسی گرام سونا یا پانچ سو بارہ گرام چاندی یا اس کے بقدر نقد رقم موجود ہواور اس مال پر ایک سال گذر گیا ہو۔یوں تو سال کے گذرتے ہی مال کا حساب لگا کر زکواة ادا کرنی چاہئے ، مگر عام طور مسلمانوں کا معمول رمضان میں زکواة ادا کرنے کا ہے، کیوں کہ رمضان میں اعمال کا ثواب اللہ تعالیٰ عام دنوں کے مقابلے میں ستر سے سات سو گنا تک بڑھا دیتے ہیں ، اس مہینے میں ایک فرض ادا کرنے کا ثواب کم از کم ستر فرض کے برابر ہے۔ اس لیے رمضان المبارک کے مہینے میں اپنے مال کا حساب لگا کر زکواة ادا کرنی چاہئے ۔
محتاجوں اور ضرورت مندوں کی امداد:
جس طرح رمضان کے مہینے میں فرض نمازوں کے علاوہ نفل نمازوں کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے ، اسی طرح فرض زکواة کے علاوہ نفلی صدقات و خیرات کا بھی اہتما م کرنا چاہئے، اس لیے کہ اس مہینے میں نفل عبادتوں کا ثواب عام دنوں کی فرض عبادتوں کے برابر اللہ تعالیٰ عطا کرتے ہیں۔اس لیے ضرورت مندوں اور حاجت مندوں کی امداد کریں، بے لباسوں کو کپڑے پہنائیں، بھوکوں کو کھانا کھلائیں ، یتیموں ، بیواو ¿ں ، مسکینوں اور محتاجوں کی خبر گیری کرائیں ، روزانہ اپنی حیثیت کے مطابق کچھ ضرورت مند روزے داروں کو افطار کرانے کا معمول بنائیں ،روزہ داروں کو افطار کرانے کی بڑی فضیلت احادیث میں وارد ہوئی ہے خواہ ایک کھجور یا ایک گلاس پانی ہی سے روزے دار کو افطار کرا دیا جائے۔ بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ضرورت مند ہوتے ہیں لیکن شرم و حیا کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے ، ایسے لوگوں کے بار ے میں معلوم کرکے ان کی مدد کرنی چاہئے، قرآن کریم اور احادیث میں ایسے لوگوں کی مدد کرنے کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان کی صحیح قدر کرنے کی توفیق عطا کرے اور ہماری نمازوں ،روزے، زکواة، صدقات و خیرات اور سبھی اچھے کاموں کو قبول کرے اور گناہ کے کاموں سے بچنے کی توفیق دے آمین!
(مضمون نگار معروف عالم دین اور امارت شرعیہ ، پٹنہ کے ناظم ہیں)