ہندو مےرےج ایکٹ میں ”ون نائٹ اسٹینڈ“شادی نہیں،ایسی صورت میں جنم لینے والا بچہ بھی جائیداد سے محروم ہوگا،روایتی رسم وراج کی پاسداری ضروری،دوسری شادی غیرقانونی :ہائی کورٹ

ممبئی11(ملت ٹائمزآئی این ایس )
ممبئی ہائی کورٹ نے اہم حکم دیتے ہوئے صاف کیاکہ ون نائٹ اسٹینڈ یا پھر مرد اور عورت کے درمیان جسمانی تعلقات بناناہندو قانون کے مطابق شادی کی تعریف میں نہیں آتا۔کورٹ ایک شخص کے معاملے میں سماعت کررہاتھاجس کی دوبیویاں تھیں۔جب یہ بات ثابت ہو گئی کہ شخص نے دوسری بار شادی کی تھی، عدالت نے اس کی دوسری شادی کوغیر قانونی قرار دے دیا۔تاہم اس کی دوسری بیوی سے جنم لینے والی بچی کو جائیداد میں اختیار دیا گیا۔شادی کے بغیرایسے تعلق سے پیداہوئی اولاد کو باپ کی جائیدادپرکوئی حق نہیں ہوگا۔جسٹس مردلا بھٹکر نے فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ خواتین مرد کے سلسلے کوشادی کہے جانے کے لئے روایتی رسم و رواج یا پھر قانونی عمل کے تحت شادی کرنا ضروری ہوتاہے۔خواہش یا اتفاق سے بنے جسمانی تعلقات شادی نہیں ہوتی۔کورٹ نے کہاکہ ہندو مےرےج ایکٹ کا سیکشن 16اس طرح کے تعلقات کوشادی کی منظوری نہیں دیتا۔اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہاکہ معاشرے میں تبدیلی کے دور سے گزر رہاہے۔جج نے کہاکہ کچھ ممالک میں اس کو شادی مانی گئی ہے، وہیں لیو ان ریلیشن اور ایسے تعلقات سے بچوں کی پیدائش نے مشکل مسئلے کوجنم دیاہے۔اس نے ساتھ ہی قانونی ماہرین کے لئے اسے شادی کے طور پر بیان کیے جانے کے چیلنج پیش کر دی ہے۔