اعتکاف میں بیٹھے بزرگ شخص کاقرآن کی تلاوت کے دوران گولی مار کر قتل ،علاقے میں خوف کا ماحول ،ملزم کی تلاش جاری

سونی پت(ملت ٹائمز۔بلال بجرولوی)
عین حالت اعتکاف میں قرآن کریم کی تلاوت کرتے شب میں تقریباً ۱۱بجے گولی کا شکار ہوئے بزرگ کی موت سے نہ صرف علاقہ سونی پت بلکہ پورے ہریانہ میں کھلبلی مچ گئی ہے ،حادثہ ضلع سونی پت کے گاو¿ں رسوئی کی مدینہ مسجد کا ہے ،یہ مسجد ضلع سونی پت کے بہال گڑھ سے چند کلو میٹر کے فاصلہ پر کنڈلی بارڈر کے متصل ہی دہلی پانی پت قومی شاہ راہ پر واقع ہے ،دار الحکومت دہلی کے بائی پاس سے بھی چند کلو مےٹر کا ہی فاصلہ ہے ،۴۲ گھنٹہ چلنے والے روڑ پر ایسا حادثہ پیش آجانا سیکوریٹی پر سوالیہ نشان ہے،تا دم تحریر اس معاملہ مےں کوئی گرفتاری نہےں ہوئی ہے،مسجد کے سی سی ٹی وی کیمرہ میں حملہ آور نقاب پوش کی تصویر قید ہوگئی ہے ،مسجد کے آس پاس پولیس تعینات کردی گئی ہے ،ڈی ایس پی آدرش کے مطابق بدمعاش کی گرفتاری کے لیے جنگی پیمانہ پر مہم جاری ہے ۔مسجد کے خطیب قاری نسیم قاسمی کے مطابق گاو¿ں بڑ خالصا کا شبیر احمد آخر عشرہ کے اعتکاف کے لیے اس مسجد میں بےٹھا تھا،شب مےں نماز تروایح کے بعد وہ اور ان کے ساتھی پاس کے گاو¿ں میں دوسری مسجد مےں ختم قرآن پاک کی دعاءکے لیے گئے تھے،واپسی میں ۱۱ بجے کے بعد مسجد میں آئے تو دیکھا کہ شبیر احمد بیہوشی کی حالت مےں پڑے ہےں،قریب جاکر دیکھا تو پتہ چلا کہ ان کو کوئی گولی مار کر چلاگیا ہے اور ان کی روح اس قفس عنصری سے دار باقی کی طرف رحلت کرچکی ہے،فوراً ہی پولیس کو مطلع کیا گیا ،ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو فون کیا اور گاو¿ں کے عمائدین پردھان وغیرہ نیز النور ایجوکیشن کے چیرمین مولانا جمشید ندوی اور جامعہ رفیعہ للبنات کے نائب مہتمم مولانا راشد وفا کو بُلاگیا ، پولیس کی موجودگی مےں ہی مسجد مےں نصب سی سی ٹی وی کیمرہ کو دیکھاگیا تو ایک نقاب پوش نظر آیا جو ایک دروازہ مےں داخل ہوکر بزرگ معتکف کو گولی مارکر دوسرے دورازہ سے چلاجاتا ہے ۔ بزرگ نے پسماندگان مےں ۴ بےٹے اور ۳بیٹیاں چھوڑی ہیں ،بعد نماز ظہر تدفین کا عمل ہوا جس میں علاقہ کے سیکڑوں لوگوں نے شرکت کی ہے ۔اطلاع کے مطابق ۵۵ سالہ شبیر احمد ربع صدی سے گاو¿ں بڑ خالصہ مےں رہ رہے تھے،محنت مزدوری کرکے بچوں کی پرورش کررہے تھے اور اب آخری عشرہ مےں عبادت واعتکاف کی نیت سے مسجد مےں بےٹھے تھے۔اس بارے مےں تھانہ کنڈلی کے ایس ایچ او پروین نے اس نامہ نگار کو بتایا کہ معاملہ کی تفتیش کے لیے پولیس ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے اور متعلقہ گاو¿ں کے پردھان ونمبردار سے بھی رابطہ کیا گیا ہے،ہماری کوشش ہے کہ معاملہ کی تہہ تک پہنچا جائے ۔قابل ذکر ہے کہ ےہ مسجد برسوں سے ہندو مسلم ایکتا کی علامت ہے کہ مسجد کے باہر قدیم درگاہ ہے،جہاں ہر جمعرات کو بڑی تعداد مےں بلا لحاظ مذہب کے لوگ آتے ہےں اور منتیں مانگتے ہےں ۔مسجد کے خطیب قاری نسیم احمد کے مطابق یہاں بظاہر ہندو مسلم کا بھی کوئی تنازعہ نہےں ہے،کیونکہ کئی سال سے وہ ےہاں منصب امامت پر فائز ہےں ،ہر طبقہ کے لوگ ان کی عزت کرتے ہےں ،قاری نسےم کے مطابق شبیر احمد شریف آدمی تھا،بظاہر اس کا کسی سے کوئی تنازعہ بھی نہےں تھا۔معاملہ کو لےکر پورے ہریانہ مےں چہ میگوو¿یاں جاری ہیں۔اس سلسلہ مےں النور ایجوکیشن کے چیر مین مولانا جمشیدعلی ندوی کا کہنا ہے کہ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ،تا ہم عین عبادت کی حالت مےں گولی چلنے اور اس کے نتیجہ مےں بزرگ کی ہلاکت سے طرح طرح کے سوالات تو ذہن میں ابھرتے ہی ہےں ،ہمےں امید ہے کہ پولیس اور انتظامےہ سے مستعدی سے کام لیتے ہوئے جلد ہی ملزم کو بے نقاب کرے گی ،مولانا جمشید علی نے شہریوں سے بقائے باہمی کو برقرار رکھنے کی پُر زور اپےل کی ہے۔