مسلمان ہندوستان کو پاکستان بنانا چاہتے ہیں،حکومت اقلیتی کمیشن کو تحلیل کرے :وشوہندوپریشد

نئی دہلی(ملت ٹائمزایجنسیاں )
وشو ہندو پریشد نے قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین غیورالحسن رضوی پر علیحدگی پسندوں کے ایجنڈے کو لاگو کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مسلم معاشرے میں تنہائی کے احساس کو مضبوط کر رہے ہیں۔مسلم معاشرے کے لیے ایک ہیلپ لائن نمبر جاری کرنے کے فیصلے کی معلومات دیتے وقت انہوں نے کہا کہ اگر مسلم معاشرے کو کوئی ستا رہا ہے تو وہ فوری طور پر اس پر فون کریں ۔اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو اتنا ستایا جا رہا ہے کہ اس اقدام کی ضرورت پڑ گئی۔وشو ہندو پریشد کے بین الاقوامی جوائنٹ جنرل سکریٹری ڈاکٹر سریندر جین نے منگل کو کہا کہ پاکستان اور علیحدگی پسند اسی منطق کا استعمال کرتے ہوئے اپنی ہندوستان مخالف کارروائی کو جائز ٹھہراتے ہیں، اب ان کواقلیتی کمیشن کے چیئرمین کی شکل میں ایک اور وکیل فری میں مل گیا ہے، پوری دنیا میں رونما ہونے والے واقعات اس بات کا ثبوت ہےں کہ مسلمانوں کو جتنے حقوق ہندوستان میں ملے ہوئے ہیں ،اتنے کسی مسلم ملک میں بھی نہیں ہیں۔اس کے باوجود، جہادی عناصر ہمیشہ عدم اطمینان پیدا کرکے تعصب پھیلاتے رہتے ہیں ، اقلیتی کمیشن بھی اس کام کو کرکے علیحدگی پسندی کو مزید مضبوط کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک اقلیتی کمیشن سے جاننا چاہتا ہے کہ ہندوستان میں مسلم سماج میں مظلوم ہے یا ظالم؟ اس پر ان کو ایک تفصیلی بیان جاری کرنا چاہیے ، وی ایچ پی ان کو اس موضوع پر کھلی بحث کا چیلنج دیتا ہے، جس وقت وہ ہیلپ لائن کی اطلاع دے رہے تھے ،اسی وقت بجنور میں کچھ مسلمان ہندو لڑکیوں کے ساتھ چھیڑخانی کر رہے تھے، ان کو روکنے پر ان کے ساتھیوں نے آ کر ہندو سماج پر حملہ بول دیا، ایسے واقعات مسلم اکثریتی علاقوں میں عام طور پر ہوتے رہتے ہیں۔اسی وقت کرکٹ میں پاکستان کی طرف سے ہندوستان کو شکست دینے پر وادی کشمیر اور بنگال سمیت کئی مقامات پر پاکستان کے جھنڈے لہرائے گئے اور ہندو سماج پر حملے کئے گئے۔ظلم کرنے والوں کو مظلوم دکھا کر وہ ان کے اس مغلیہ رجحان کو فروغ دے رہے ہیں، یہ صرف پاکستان میں ہوتا ہے جہاں ہندو¶ں کو قتل کرنے والوں کو ایوارڈ دیا جاتا ہے،کیا وہ ہندوستان کو پاکستان بنانا چاہتے ہیں؟وی ایچ پی کے قومی ترجمان ونود بنسل کی طرف سے جاری اس بیان میں ڈاکٹر جین نے یہ بھی کہا کہ اقلیتی کمیشن کا تصور ہی علیحدگی پسند انہ ذہنیت کی تصدیق کرتا ہے، کیا ملک کے تمام شہریوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے انسانی حقوق کمیشن کافی نہیں ہے؟ اسکو زیادہ حق دے کر اقلیتی کمیشن ختم کر دینا چاہیے ۔