اسلام کے سوا دنیا کے تمام معاشروں کا خاندانی نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، خواتین کے تحفظ کیلئے اسلام سے بہتر کوئی ا ورمذہب نہیں :ڈاکٹر اسماء زہرا 

نئی دہلی(پریس ریلیز؍ملت ٹائمز)
ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے خواتین و طالبات کے لئے ایک سیمینار بعنوان ’’اسلام میں خاندان کا تصور‘‘ ۱۳؍اگست ۲۰۱۷ء ۳؍بجے دن انڈیا اسلامک سنٹر لودھی روڈ میں منعقد ہوا۔سیمینارکا آغاز قرآن پاک سے ہوا۔ محترمہ زینت مہتاب صاحبہ رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈنے قرآن و حدیث کی روشنی میں خاندان کی اہمیت اور رشتوں کی قدر کو سمجھایا اور کہا کہ مسلم خواتین کی بڑی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ گھر اور خاندان کو صالح اور نیک بنائیں۔ محترمہ ممدوحہ ماجد صاحبہ رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مہمانوں کا استقبال کیا اور شعبہ خواتین ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی کارکردگی پر روشنی ڈالی اور ٹول فری نمبر 18001028426سے شرکاء کو واقف کروایا۔
محترمہ غزالہ ہاشمی صاحبہ رکن اصلاح معاشرہ کمیٹی نئی دہلی نے ماں کی ذمہ داریوں پر مخاطب کیا اور کہا کہ آج کے دور کا بڑا چیلنج اولاد کی صحیح خطوط پر تربیت سے بچوں کو Social Media بہت زیادہ متاثر کررہا ہے انکی ذہنی اور فکری تربیت ماؤں کی ذمہ داری ہے۔ ماؤں کو چاہئے کہ وہ اپنا وقت اولاد کی نگہداشت اور اصلاح و تربیت پر صرف کریں۔
محترمہ یاسمین فاروقی صاحبہ رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جے پور نے کہا مسلمانوں کی سب سے اہم ضرورت تعلیم ہے۔ تعلیم و تربیت کے ذریعہ ہم قوم کو اونچا اٹھاسکتے ہیں۔ امہات المؤمنین، صحابیات اور ائمہ کرام کی ماؤں سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے اور آج کا دور ہم سے قربانی چاہتا ہے۔ہم دین میں دیئے گئے حقوق سے واقف ہوں اور اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں۔
محترمہ ڈاکٹر اسماء زہرہ مسؤلہ ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا اسلام میں خاندان کا تصور بہت وسیع ہے جبکہ فضائل و برکات سے ہم واقف نہیں۔ شریعت اسلامی میں خاندانی نظام جو رکھا گیا ہے اسکے ذریعہ خواتین بچوں اور بزرگوں کی حفاظت کا انتظام بھی ہے اور انسانی نسلوں خاص کر نسل مسلم کی پاک اور صاف آبیاری کے لئے جو قوانین دیئے گئے وہ ہم سب کیلئے عظیم نعمت ہیں۔دشمنان اسلام کو ہمارے طریقہ کار سے شدید نفرت اور خوف ہے۔ نکاح، شادی بیاہ طلاق، عدت کے احکامات ، وراثت کے اصول پر آئے دن تنقید کی جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج دنیا کے تمام معاشروں میں خاندانی نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ عورت کی آزادی کا نعرہ دے کر عورت کو گھر اور خاندان سے کاٹ دیا گیا جسکے نتیجہ میں نہ صرف رشتہ ازدواج متاثر ہوا ہے بلکہ بچوں اور بزرگوں کی دیکھ بھال بھی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ حال ہی میں یوروپ کے 32ممالک کی رپورٹ آئی ہے جو بتاتی ہے کہ شادی شدہ جوڑوں کی تعداد گھٹ چکی ہے۔ Unmarried Couple غیر شادی شدہ جوڑوں کا فیشن اس معاشرہ میں چل پڑا ہے۔
سین فرانسکو کی آبادی کا 52%حصہ Bachelor Quarters میں رہتا ہے۔ جسکی وجہ سے دوسری سماجی برائیوں میں اضافہ ہورہا ہے اور کرشچین سماج کی آبادی گھٹ رہی ہے۔
ڈاکٹر اسماء نے کہا کہ مسلمانوں کے لئے خاندانی نظام اللہ کی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے۔ ہم کو اسکی قدر کرنی چاہئے، صالح گھرانے کی تعمیر اور تشکیل میں خواتین کا اہم رول اور ذمہ داری ہے۔ خواتین کو چاہئے کہ اس ذمہ داری کو بخوبی ادا کریں۔
محترمہ بشریٰ سنبھل صاحبہ اور ڈاکٹر حلیمہ سعدیہ صاحبہ نے سیمینار کو مخاطب کیا۔ خواتین اور طالبات کی کثیر تعداد نے اس سیمینار میں شرکت کی۔