نئی دہلی(ملت ٹائمز؍پریس ریلیز)
اقرا گرلس انٹرنیشنل اسکول، جیت پور میں جشن آزادی کا پروگرام نہایت تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا، جس میں اسکول کے طلباء و طالبات ، ان کے گارجینس اور بڑی تعداد میں ملی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ بچوں نے اس موقع کی مناسبت سے تعلیمی و ثقافتی پروگرام پیش کئے جن میں اردو، ہندی اور انگریزی زبانوں میں تقریریں، سماجی بیداری کے موضوعات پر ڈرامے، جشن آزادی اور حب الوطنی سے متعلق نظمیں اور گیت خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
اس موقع پر اسکول کے بانی اور مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے طلباء و طالبات اور حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیش کی آزادی بہت قیمتی ہے اور یہ آزادی لاتعداد قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے بعد حاصل ہوئی ہے۔ ہمارے آباء و اجداد اور ہمارے پیش رؤں نے دیش کی آزادی کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی اور بلیدان کو پیش کرنے سے دریغ نہ کیا۔گھربار، کوٹھیاں، محلات، جان و مال اور آل و اولاد سب کو استعمار سے دیش کو آزاد کرانے کے لئے قربان کردیا تب جاکر وطن عزیز کو آزادی کا سورج دیکھنا نصیب ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انگریز مؤرخین ہوں یا ہمارے ملک کے نامور مؤرخ ڈاکٹر تارا چند اور آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو سب نے اس حقیقت کا اعتراف اپنی تحریروں میں کیا ہے کہ مسلمانوں نے بالعموم اور اہل حدیثوں نے بالخصوص جنہیں وہابی کہہ کر بدنام کیا جاتا ہے۔ وطن عزیز کی آزادی کے لئے جو قربانیاں دی ہیں وہ بے مثال اور بہت نمایاں ہیں۔ افسوس کہ ملک کا ایک مخصوص طبقہ تاریخی وتحریری شواہد کے ہوتے ہوئے اس حقیقت کا اعتراف نہیں کرتا ہے جو نہایت افسوسناک ہے۔
مولانا نے مزید کہا کہ جشن آزادی منانے کا مطلب تعمیر اور خدمت ملک میں ہر ہندوستانی جڑجائے اور اس کی عظیم قدردانی یہ ہے کہ اس جشن آزادی میں تجدید عہد کرے اور شہیدوں کی قربانیوں کو یاد کرنے کے ساتھ ہی لاکھوں بیواؤں، یتیموں اور ان ماؤں اور بہنوں کو یاد کریں جنہوں نے اپنی ممتائیں، محبتیں اور قربانیوں اور شفقتیں سب کچھ ان شہیدوں کے ساتھ قربان قربان کردیا تھا اور خاک وطن کے ہر ذرے کو آفتاب و ماہتاب کو سجائے ہوئے اپنے عزیزوں کے جشن میں ہمارا فرض بنتا ہے کہ آزادی کے جوش میں ہم ان مقاصد کو فراموش نہ کریں جس کی خاطر ان سبھی طبقات نے قربانیاں دیں اور اپنا ہر سطح پر محاسبہ میں تجدید عہد کرتے رہیں۔ اس مناسبت سے آزادی کے ان متوالوں اور شہیدوں کو ہم اس لئے یاد کررہے ہیں تاکہ ہم بھی انہی کی طرح اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کردینے کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں۔
آپ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مولانا محمد اظہر مدنی نے جس چمن کو آباد رکھا ہے اور مسل اس طرح کے اہم مناسبات سے اس جیسی دسیوں تقریبات منعقد کئے ہیں لیکن ملک بھر میں پھیلے ہوئے اداروں میں منعقد میں پروگراموں میں منعقد ہونے کی وجہ سے آج پہلی بار آپ کے اسکول میں شرکت کرنے کی سعادت نصیب ہوئی ہے۔
اسکول کے ڈائرکٹر محمد اظہر مدنی نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہایت خوشی کا موقع ہے کہ اسکول کی روایت کے مطابق آج ہم لوگ یوم آزادی کا جشن منانے کے لئے جمع ہوئے ہیں اور بچوں نے اس موقع کی مناسبت سے دلچسپ اور ولولہ انگیز نظمیں، گیت ،ڈرامے اور تقریریں پیش کی ہیں جس کی وجہ سے آج کے اس پروگرام کی حسن و دل کشی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ یقیناًآزادی ہمارے لئے قیمتی ہے اور ایک مسلمان ہونے کے ناطے وطن سے محبت ہمارے ایمان کا تقاضا ہے اور ایمان کے بعد ایک انسان کی جو اولین ضرورت ہوسکتی ہے ، وہ امن و امان ہے۔ اگر ہمارے معاشرے میں امن و شانتی نہیں ہے تو سمجھ لیجئے کہ دنیا کی بڑی سے بڑی نعمت ہمارے کسی کام کی نہیں ہے۔ جب معاشرہ کا امن غارت ہوجائے اور ہم خوف و ہراس کے ساتھ جینے پر مجبور ہوں تو ہم دنیا کی کسی بھی نعمت سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے۔ اس لئے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے وطن عزیز کی آزادی کا تحفظ کریں اور اپنے معاشرہ میں امن و شانتی کو بحال رکھیں اور ہم حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سماج سے دہشت گردی، ظلم وزیادتی،نا انصافی اور بھید بھاؤ کی صورت حال کو ختم کرنے اور پرامن شہریوں کے خلاف سازش کرنے والوں، افواہ پھیلانے والوں اور پروپیگنڈوں کے زور پر تعمیر ملک میں جٹے رہنے والوں کو پریشان کرنے والوں کو پریشان کرنے والوں کی خبر لے۔
ڈائرکٹر موصوف نے مزید کہا کہ مجھے فخر ہے کہ تعمیر ملک و ملت کے لئے ہم ، ہمارے ادارے اور ہمارے رفقاء جی جان سے جٹے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس چمن کو ملک و ملت کی تعمیر و ترقی اور نونہالان قوم و ملت خصوصا قوم کی بچیوں اور مستقبل کی ماؤں اور دیش کے سپوتوں کو اپنے آغوش تربیت میں پالنے والی لڑکیوں کی تعلیم و تربیت کے اس عظیم گہوارہ کو نظر بد سے بچائے اور حاسدین کے حسد اور اشرار کے شر سے محفوظ فرمائے اور ان حاسدین کو تائب ہونے اور مثبت کام کرنے کی توفیق دے۔
اس پروگرام سے جن معزز شخصیات نے خطاب کیا ، ان میں ضلعی جمعیت اہل حدیث مغربی چمپارن کے ناظم مولانا محمد ہاشم فیضی ، المرکز الاسلامی للترجمۃ والتالیف کے رکن مولانا محمد فضل الرحمن ندوی ، ملی کونسل جھارکھنڈ کے ذمہ دار جناب وکیل رضوی اور اقرا گرلس انٹرنیشنل اسکول کے کوآرڈینیٹر مولانا سعید الرحمن نورالعین سنابلی وغیرہ اہم اور قابل ذکر ہیں۔اس پروگرام میں نظامت کے فرائض نویں کلاس کی دو طالبات شفاء انصاری اور رانی سیفی نے بالترتیب انگلش اور اردو میں انجام دیئے۔





