رامپور(ملت ٹائمز)
ملک کی آزادی کی سالگرہ منانے کے ساتھ اس عزم کا اعادہ ضروری ہے کہ غلامی کے اسباب سے بچ کر ملک کی تعمیر و ترقی کو اہمیت دی جائے۔ اس لیے کہ ہم نے انگریزی مظالم سے جب آزادی پائی توفطری تقاضا تھا کے اس کے فتنہ و حرب سے بھی بچنے کے جتن کیے جاتے اور اس کے مقابل ہندوستانی عناصر کو پروان چڑھایا جاتا لیکن ہم نے اپنے پاکیزہ تمدن کو چھوڑ کر انگریزی تمدن میں عافیت سمجھ لی ، ہم نے اپنی معیشت کے استحکام کے بجائے یہود و انگریز کی معیشت مضبوط کی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ معاشی طور پر ہم ہی کم زور کیے جا رہے ہیں۔ ہمیں اپنی قومی معیشت کی ترقی کے لیے اپنی مصنوعات و تجارت کو فروغ دینا ہے۔ یہی فکر انگریزی تسلط کے ایام میں اسلاف کرام بشمول اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے دی۔ اس طرح کا اظہار خیال رضا لائبریری پر یوم آزادی15 اگست کی صبح منعقدہ تقریب سے تخاطب میں غلام مصطفی رضوی نے کیا۔ اور بتایا کہ کس طرح دہلی کی جامع مسجد سے اکابرین نے علم جہاد بلند کیا جس کے نتیجے میں برطانوی سامراج کی بنیادیں لرزہ براندام ہوئیں۔ آپ نے کہا کہ فرقہ پرستانہ سوچ و فکر سے ملک کی ترقی متاثر ہوگی۔ ہم ہندوستان کی تعمیر کے لیے کسی بھی طرح کی فرقہ پرستی کو قبول نہیں کریں گے۔ ہمارے اسلاف نے اس ملک کی آزادی میں اپنا لہو بہایا ہے۔ جو لوگ مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہے ہیں وہ ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں اور غلامی کے دور کی طرف بڑھ رہے ہیں جسے کوئی بھی ہندوستانی جمہوری اقدار کے پیش نظر قبول نہیں کرسکتا۔8:30کو حافظ محمد شاہد رضا (استاذ دارالعلوم حنفیہ سنیہ) کے ہاتھوں رضا لائبریری پر ترنگا پرچم لہرایا گیا۔ حب الوطنی کے نغمے گنگنائے گئے۔صلوٰۃ وسلام کے بعد ملک کی سلامتی و امن وسکوں کے لیے حافظ صاحب نے رقت انگیز دعا فرمائی جب کہ شرکا میں میٹھائی تقسیم کی گئی۔ اس موقع پر انتظامی امور کی انجام دہی میں نوری مشن کے عتیق الرحمن رضوی، فرید رضوی، محمد سعید رضا، شہباز اختر رضوی، زبیر رضوی و رفقا نے اہم رول ادا کیا۔
ملک کی آزادی کی سالگرہ منانے کے ساتھ اس عزم کا اعادہ ضروری ہے کہ غلامی کے اسباب سے بچ کر ملک کی تعمیر و ترقی کو اہمیت دی جائے۔ اس لیے کہ ہم نے انگریزی مظالم سے جب آزادی پائی توفطری تقاضا تھا کے اس کے فتنہ و حرب سے بھی بچنے کے جتن کیے جاتے اور اس کے مقابل ہندوستانی عناصر کو پروان چڑھایا جاتا لیکن ہم نے اپنے پاکیزہ تمدن کو چھوڑ کر انگریزی تمدن میں عافیت سمجھ لی ، ہم نے اپنی معیشت کے استحکام کے بجائے یہود و انگریز کی معیشت مضبوط کی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ معاشی طور پر ہم ہی کم زور کیے جا رہے ہیں۔ ہمیں اپنی قومی معیشت کی ترقی کے لیے اپنی مصنوعات و تجارت کو فروغ دینا ہے۔ یہی فکر انگریزی تسلط کے ایام میں اسلاف کرام بشمول اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے دی۔ اس طرح کا اظہار خیال رضا لائبریری پر یوم آزادی15 اگست کی صبح منعقدہ تقریب سے تخاطب میں غلام مصطفی رضوی نے کیا۔ اور بتایا کہ کس طرح دہلی کی جامع مسجد سے اکابرین نے علم جہاد بلند کیا جس کے نتیجے میں برطانوی سامراج کی بنیادیں لرزہ براندام ہوئیں۔ آپ نے کہا کہ فرقہ پرستانہ سوچ و فکر سے ملک کی ترقی متاثر ہوگی۔ ہم ہندوستان کی تعمیر کے لیے کسی بھی طرح کی فرقہ پرستی کو قبول نہیں کریں گے۔ ہمارے اسلاف نے اس ملک کی آزادی میں اپنا لہو بہایا ہے۔ جو لوگ مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہے ہیں وہ ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں اور غلامی کے دور کی طرف بڑھ رہے ہیں جسے کوئی بھی ہندوستانی جمہوری اقدار کے پیش نظر قبول نہیں کرسکتا۔8:30کو حافظ محمد شاہد رضا (استاذ دارالعلوم حنفیہ سنیہ) کے ہاتھوں رضا لائبریری پر ترنگا پرچم لہرایا گیا۔ حب الوطنی کے نغمے گنگنائے گئے۔صلوٰۃ وسلام کے بعد ملک کی سلامتی و امن وسکوں کے لیے حافظ صاحب نے رقت انگیز دعا فرمائی جب کہ شرکا میں میٹھائی تقسیم کی گئی۔ اس موقع پر انتظامی امور کی انجام دہی میں نوری مشن کے عتیق الرحمن رضوی، فرید رضوی، محمد سعید رضا، شہباز اختر رضوی، زبیر رضوی و رفقا نے اہم رول ادا کیا۔





