نئی دہلی(ملت ٹائمز؍پریس ریلیز)
یوم آزادی کے موقع سے جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ اور اس کے ماتحت قائم ذیلی اداروں اقرا گرلس انٹرنیشنل اسکول اور معہد علی بن ابی طالب لتحفیظ القرآن الکریم وغیرہ میں جشن یوم آزادی کا انعقاد ہوا۔ اس موقع پر ’’ہندوستان کی آزادی میں قومی یکجتہی کا کردار‘‘ کے عنوان سے منعقد ایک سیمینار میں بڑی تعداد میں ملی قائدین، دانشوران ملت، علمائے کرام، ادباء و شعراء اور ذرائع ابلاغ سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔اقرا گرلس ا نٹرنیشنل اسکول اور معہد علی بن ابی طالب لتحفیظ القرآن الکریم کے طلباء و طالبات نے اس موقع سے متنوع اور دلکش تعلیمی و ثقافتی پروگرام پیش کئے جن میں اردو، ہندی، عربی اور انگریزی زبانوں میں جنگ آزادی کے موضوع پر پرجوش تقریریں اورحب الوطنی و قومی یکجہتی کے موضوع پر دلکش نظمیں اور گیت خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
سیمینار کا آغاز کرتے ہوئے جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ کے مدیر مولانا محمد اظہر مدنی نے کہا کہ وطن عزیز ہندوستان کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہاں کے باشندے ہمیشہ سے باہم مل جل کررہے ہیں اور قومی یکجہتی کا ثبوت فراہم کیا۔اس گنگا جمنی تہذیب کو باقی رکھنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ہمیں چاہئے کہ ہم دیش واسی ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور مختلف عصبیات چاہے وہ لسانی ہوں یا علاقائی سبھی کو بالائے طاق رکھ کر ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا سرگرم رول ادا کریں۔
مولانا محمد اظہر مدنی نے اپنے خطاب میں سرسید احمد خاں کا قول نقل کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک خوبصورت دلہن کی طرح ہے اور ہندومسلم اس کی دو آنکھیں ہیں۔کسی ایک آنکھ کے ساتھ برا سلوک دلہن کو بھیگی بنانے کے مثل ہے۔اسی لئے ضروری ہے کہ ہندومسلم اتحاد باقی رہے۔
آل انڈیا امام کونسل کے چیئر مین حضرت مولانا محمد عمیر الیاسی نے بطور مہمان خصوصی جشن آزادی کی اس تقریب اور سیمینار میں شرکت کی۔انہوں نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں تعلیمی ادارے کھولنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ آج سب سے بڑا سماجی کام تعلیم کو عام کرنا ہے، کیونکہ اس کے ذریعہ سماجی برائیوں کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کا مطلب دوسروں کو فائدہ پہنچانا ہے اور اس دنیا میں حقیقی کامیابی کے حصول کے لئے دین و دنیاوی دونوں تعلیم کا حصول ضروری ہے کیونکہ دین کی تعلیم حاصل کئے بغیر ایک ڈاکٹر، ایک انجینئر، ایک وکیل اپنے پیشے کے ساتھ انصاف نہیں کرسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ کے بانی و سرپرست حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی اور دونوں اداروں کے ڈائریکٹر مولانا محمد اظہر مدنی مبارک باد کے مستحق ہیں کیونکہ انہوں نے ایک غیر آباد علاقہ میں تعلیم کا دیا روشن کیا ہے۔یہ تعلیم و تربیت کا چھوٹا پودا ہے جو آگے چل کر ان شاء اللہ ایک بڑا سایہ دار درخت بنے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے بہت سے بڑے اور نامور ادارے اسی طرح کے غیر آباد علاقے میں قائم ہوئے اور بعد میں تعلیم کی وجہ سے وہ علاقے پررونق بن گئے۔ ٹھیک اسی طرح مجھے امید ہے کہ اس ادارہ کی تعلیم کی برکت سے یہ علاقہ بھی گل و گلزار بن جائے گا۔
سیمینار میں شریک سینئر ریٹائرڈIASافسر اور جامعہ ہمدرد کے سابق وائس چانس چانسلر جناب ڈاکٹر سراج حسین صاحب نے طلباء و طالبات کو قیمتی مشوروں سے نوازا اور دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کے حصول پر زور دیا۔آپ نے جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ کے ڈائرکٹر مولانا محمد اظہر مدنی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگرام مسلسل منعقد ہونے چاہئیں تاکہ ہماری نئی نسل ہمارے اسلاف کی قربانیوں سے باخبر رہے ۔
ڈاکٹر محمد شیث ادریس تیمی نے کہا کہ ہم جد و جہدآزادی کا ہراول دستہ ہیں اور ملک کو آزاد کرانے میں ہمارا جو بنیادی کردار رہا ہے، وہ تاریخ کے اوراق پر ثبت ہے، اس لئے جشن آزادی منانے کا ہمیں زیادہ استحقاق ہے۔ہم لوگ اپنے بچوں کو اسلاف کی قربانیوں سے واقف کرائیں اور ملک سے دہشت گردی، نا انصافی، غربت، جہالت اور بدعقیدگی کو ختم کرنے کے لئے کوششیں کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس گلشن کے مالی اسکول کے ڈائرکٹر مولانا محمد اظہر مدنی اور اس کے سرپرست حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی کو اس بہترین تعلیمی و تربیتی ادارہ کے قیام کے لئے دلی مبارک باد ہے۔
شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر مین جناب مفتی عطاء الرحمن قاسمی نے اس موقع پر جنگ آزادی کی تاریخ اور ملک کی تقسیم سے متعلق چند حقائق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کس کے اشارہ پر تقسیم ہوا یہ ایک طویل کہانی ہے جس کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے۔بہرحال ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ہمارے اکابر علمائے کرام نے ہمیشہ دو قومی نظریہ کی مخالفت کی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ تربیت تعلیم پر مقدم ہے۔ اس نکتہ کو سرسید نے اپنے خطبہ گورداس پور میں بیان کیا ہے۔ حضرت مولانا نے اساتذہ و معلمات کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس نکتہ کو گرہ میں باندھ لیں اور اس کی روشنی میں نئی نسل کو سنوارنے کا کام کریں۔ انہوں نے جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ کے مدیر مولانا محمد اظہر مدنی کو اس شاندار پروگرام اور سیمینار کے انعقاد پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ آپ اس طرح کے پروگرام کارثواب سمجھ کر کرتے جائیے تاکہ اسلاف کی قربانیوں سے نئی نسل کو واقف کرایا جاسکے۔
معروف سماجی کارکن اور لوک جن شکتی پارٹی کے لیڈر جناب شیامل کشور سنگھ نے اس موقع پر کہا کہ مولانا محمد اظہر مدنی صاحب مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اس غیر آباد علاقہ کو تعلیم کا پرکاش پھیلانے کے لئے منتخب کیا اور اسے شیکچھا کے پرکاش سے اجول بنادیا ہے۔ سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ انہوں نے بیٹیوں کو شکچھا دینے کے لئے یہ اسکول قائم کیا جو آج ہمارے سماج کی سب سے اہم ضرورت ہے کیونکہ ایک لڑکی کی تعلیم پورے ایک خاندان کی تعلیم کے برابر ہے۔
جشن آزادی کے اس پروگرام میں طلباء و طالبات کے تعلیمی و ثقافتی مظاہرے سے قبل اور سیمینار میں شریک ہونے والے علماء و دانشوران کے پرمغز خطابات سے پہلے صبح پونے نو بجے مہمان خصوصی حضرت مولانا محمد عمیر الیاسی اور جامعہ ابو بکر صدیق الاسلامیہ کے مدیر مولانا محمد اظہر مدنی کے ہاتھوں پرچم کشائی کی رسم ادا کی گئی اس موقع پر اسکول کی طالبات نے قومی نٖغمہ جن گن من ادھنایک جیہ ہے…. گایا جسے تمام شرکاء نے کھڑے ہوکر سماعت کیا اور خود بھی اپنی زبان سے قومی گیت کو دہرایا….
جشن آزادی کی اس تقریب اور اس موقع پر منعقد ہونے والے سیمینار میں جن اہم علمی و سماجی شخصیات نے شرکت کی ان میں مولانامحمد عمیر مدنی، مولانا محمد رئیس فیضی، مولانا محمد فضل الرحمن ندوی، سعیدالرحمن نورالعین سنابلی، انجینئر قمر الزماں، معین الدین سنابلی،عرفان شاکر، عمران صاحب، ایڈوکیٹ، انجم جاوید، عبداللہ سلفی، اسد اللہ تیمی، عبدالعظیم تیمی، عبدالمحسن سنابلی، سعد بدرالزماں سنابلی وغیرہ کے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔





