رازداری کا حق پیدائش کے ساتھ آتا ہے اور موت کے ساتھ جاتا ہے،اسے انسان سے الگ نہیں کیا جا سکتا:جسٹس سپرے

نئی دہلی(ملت ٹائمزشہنواز ناظمی)
سپریم کورٹ نے آدھار کارڈ سے منسلک پرائیویسی کے حقوق یعنی رائٹ ٹو پرائیویسی پر جمعرات کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اسے بنیادی حقوق کا حصہ قرار دیا۔نو ججوں کی آئینی بنچ نے 1954اور 1962میں دیے گئے فیصلوں کو پلٹتے ہوئے کہا کہ رائٹ ٹو پرائیویسی بنیادی حقوق کے تحت فراہم کردہ زندگی کے حقوق کا صرف ایک حصہ ہے۔چیف جسٹس جگدیش سنگھ کھےہر کی صدارت والی نو رکنی آئینی بنچ کے رکن جسٹس ابی منوہر سپرے نے رازداری کے حق پر فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے اپنا الگ فیصلہ لکھا۔انہوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ تصور نہیں کیا جاسکتا ہے کہ کسی شخص بغیر کوئی عزت و احترام کے ساتھ کسی قدر زندگی کا لطف لے رہاہے۔تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ حق لامحدود نہیں ہے اور اس پر کچھ جائز پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں جنہیں لگانے کا حکومت کو حق ہے۔انہوں نے کہا کہ رازداری کا حق ان مطلوبہ حقوں میں سے ایک ہے جو ہر سول سوسائٹی انسانی دنیا تسلیم ہے۔جسٹس سپرے نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پرائیویسی کا حق آئین کی دفعہ تین میں شہریوں کو حاصل بنیادی حقوق کا حصہ ہے لیکن یہ مکمل نہیں ہے اور یہ کچھ پابندیوں کے دائرے میں آتی ہے جنہیں حکومت کو سماجی، اخلاقی اور عوامی مفاد میں قانون اپنانے کا حق ہے۔