ہندتوا قوتوں کا بیباکی سے مقابلہ کرنے والی بیباک صحافی گوری لنکیش کا قتل

نئی دہلی(ملت ٹائمز)
معروف صحافی اور ہندتوا قووتوں کا سامنے سے مقابلہ کرنے والی دبلی پتلی مگر بہادر گوری لنکیش کو منگل کی شام کچھ بزدلوں نے ان کے گھر کے اندر گھس کر ان کو گولی مارکار قتل کر دیا۔ ان کے قتل کی خبر کے بعد پورے ملک میں زبردست غصہ کی لہر ہے۔گوری ایک ایسی بے خوف صحافی تھیں جنہوں نے سماج کی ہر برائی کے خلاف آواز اٹھائی اور اپنی تمام صلاحیتیں ہمیشہ سماج کی اچھائی کے لئے استعمال کیں۔ کالے کو کالا کہنے والی گوری نے بی جے پی کی ہمیشہ تنقید کی اور ان پر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ پرہلاد جوشی نے ہتک عزت کا مقدمہ بھی درج کرایا تھا۔ ذرائع کے مطابق انہیں حال ہی میں کچھ دھمکیاں بھی ملی تھیں جبکہ کرناٹک کے ڈی جی پی روپک دتا نے ایسی کسی بھی بات سے انکار کیا ہے۔
ان کے قتل کی خبر سنتے ہی پوری صحافتی دنیا میں زبردست غصہ ہے اور آج کئی جگہ پر اس گھناﺅنی حرکت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کئے جائیں گے۔ دہلی پریس کلب کے باہر بھی آج 3بجے دوپہر مظا ہرہ ہوگا۔واضح رہے گوری کا قتل بالکل اسی انداز میں کیا گیا ہے جیسے کرناٹک یونیورسٹی کے وی سی ایم ایم کلبرگی کا قتل کیا گیا تھا۔ کلبرگی کے قتل کا معاملہ بھی ابھی تک حل نہیں ہوا ہے۔گوری اپنی تحریروں کے ذریعہ بی جے پی کی سخت الفاظ میں تنقید کرتی تھیں۔
کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے گوری کے قتل پر اظہار افسوس کیا ہے۔کیرالہ کے وزیر اعلی پی وجیئن نے اس قتل پر انتہائی غم کا اظہار کیا ہے۔ سی پی ایم کے رہنما سیتا رام یچوری نے ٹویٹ کر کے سوال کیا ہے کہ کس نے ملک میں یہ نفرت کا ماحول پیدا کیا ہے اور وہ (گوری ) کیوں ان لوگوں کے لئے اتنا بڑا خطرہ تھیں۔ یوگیندر یادو نے اس حادثہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ساری مخالف ا?وازوں کو خاموش کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
صحافی سدھارتھ وردراجن نے ٹویٹ کیا ہے کہ ”گوری کے قتل سے وہ حیرت زدہ ہیں۔ وہ ایک بہادر صحافی تھیں اور ان میں وہ سب کچھ تھا جو اس پریشانی کے دور میں کسی بھی صحافی میں ہونا چاہئے “۔جے این یو اسٹوڈینٹ یونین کی سابق وائس پریسڈینٹ شہلا راشد نے بھی اس پر شدید غصے اور غم کا اظہا رکیاہے ۔