جے پور(ملت ٹائمزایجنسیاں)
نام نہاد گﺅ رکشکوں کے اندر ہندوتوا کا زہر اس طرح پھیل گیا ہے اور وہ تشدد پر اس قدر آمادہ ہیں کہ گائے اور گدھے کا فرق کرنا بھی بھول گئے ہیں۔ منگل کے روز ان گﺅ رکشکوں نے راجستھان کے سرحدی ضلع باڑمیر کے کالوڑی گاوں میں ایک ٹرک ڈرائیور اجے رام کی زبردست پٹائی کی اور اس کے چار ساتھیوں کو بھی نہیں بخشا۔ گﺅ رکشکوں کو نہ جانے کیسے اندیشہ ہو گیا کہ یہ لوگ گائے کی اسمگلنگ کر رہے ہیں اور پھر ایسی وحشیانہ پٹائی کی کہ ایک شخص اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے اور بقیہ لوگ بری طرح زخمی ہو گئے۔خبروں کے مطابق ایک ٹرک پر نصف درجن گدھے لدے ہوئے تھے اور وہ بانسواڑا ضلع صدر دفتر کی جانب جا رہا تھا۔ اسی درمیان کالوڑی گاوں میں کچھ نوجوانوں نے ٹرک ڈرائیور کو روکا اور خود کو گﺅ رکشک بتاتے ہوئے مار پیٹ شروع کر دی۔ جب ٹرک پر سوار لوگوں نے ڈرائیور کو بچانے کی کوشش کی تو انھیں بھی نہیں بخشا گیا۔ اچانک ہوئی اس مار پیٹ سے علاقے میں ہنگامہ برپا ہو گیا اور کچھ ہی دیر میں پولس بھی پہنچ گئی۔ پولس نے معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری کارروائی کی اور ٹرک کے اندر دیکھا تو اس میں گائے کا نام و نشان نہیں تھا، صرف گدھے ہی گدھے تھے۔پولس نے جب ٹرک ڈرائیور اجے رام سے پوچھ تاچھ کی تو اس نے بتایا کہ کسی شخص نے یہ گدھے خریدے ہیں جسے پہنچانے کے لیے وہ ٹرک میں لے جا رہا تھا اور اچانک راستہ میں گﺅ رکشکوں نے ان پر حملہ کر دیا۔ اجے رام نے بتایا کہ انھیں لاکھ سمجھانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ کچھ سننے کے لیے تیار ہی نہیں تھے۔ اجے رام نے سندھری پولس تھانہ میں اس سلسلے میں معاملہ درج کرا دیا ہے لیکن ہنوز کسی کارروائی کی اطلاع نہیں ہے۔قابل ذکر ہے کہ گﺅ رکشا کے نام پر دہلی، اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ سمیت پورے ملک میں نام نہاد گﺅ رکشکوں نے دہشت کا ماحول پیدا کر رکھا ہے۔ جنید، اخلاق، پہلو خان جیسے کئی معصوموں کی گﺅ رکشکوں نے جان صرف شبہ کی بنیاد پر لے لی، اور اب صورت حال یہ ہے کہ انھیں گدھوں اور گایوں میں بھی کوئی فرق نظر نہیں آ رہا ہے۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ’گائے‘ تو صرف ایک بہانہ ہے، ان کا مقصد صرف تشدد پھیلانا ہے۔





