اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ٹرمپ کا خطاب ، دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے حکمت عملی کی تبدیلی پر زور ،ایران اور شمالی کوریا کو بھی دی دھمکمی

نیویارک(ملت ٹائمزایجنسیاں)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ دنیا کے باغی ممالک دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں ، اقوام عالم کو باغی ممالک کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کرنی ہوگی۔ ہمیں طالبان اور دیگر دہشت گردوں کے خلاف حکمت عملی بدل کر اسلامی انتہا پسندی کو روکنا ہوگا،ایران دہشت گردوں کی مالی معاونت کر رہا ہے جبکہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان خود کش مشن پر گامزن ہیں ، امریکی فوج دنیا کی طاقت ور ترین فوج ہے اور اگر شمالی کوریا نے اپنے میزائل پروگرام کو بند نہ کیا تو ہم اسے تباہ برباد کردیں گے۔ شمالی کوریا کے ساتھ تجارتی تعلقات استوار کرنے والے ممالک اس کے میزائل پروگرام کو ترویج دینے میں معاونت کر رہے ہیں اور اس کی اسلحے کی دوڑ عالمی امن کے لئے خطرناک ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ کچھ قومیں اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کونسل میں بیٹھے ہیں جبکہ ان ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔اس وقت ساری دنیا کو دہشت گردی سے شدید خطرات لاحق ہیں ، میرے لئے یہ قابل فخر لمحہ ہے کہ میں50 سے زیادہ عرب اور اسلامی ریاستوں کے سربراہان سے مخاطب ہوں۔ہم سب کو اسلامی شدت پسندی سے نپٹنے کے لئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی کیوں کہ ہم اپنے ممالک اور ساری دنیا کو پریشانیوں میں مبتلا نہیں کرسکتے ، امریکہ نے عراق میں داعش کے خلاف گذشتہ آٹھ ماہ میں تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور وہاں پر امن و امان لوٹ رہا ہے۔ بشار الاسد نے شام میں عام شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے جبکہ امریکہ نے ان اڈوں پر فضائی حملے کئے ہیں جہاں سے کیمیائی ہتھیار عام شہریوں پر استعمال کئے جاتے تھے۔
ایران کے حوالے سے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایرانی ڈکٹیٹرز نے اپنی قوم کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔تہران حزب اللہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو مالی معاونت کر رہا ہے۔ ایران کا میزائل پروگرام نہ صرف امریکہ بلکہ ساری دنیا کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔ ایرانی لیڈروں نے اپنی قوم کو خون اور خرابے میں دھکیل دیا ہے۔ایرانی حکومت نے اپنی روش نہ بدلی تو اسے مزید تنہا کیا جا سکتا ہے۔ ایران کے لوگ اپنی باغی رہنماﺅ ں کی پالیسیوں سے نالاں ہیں۔ یہ پالیسیاں اقوام عالم کو جنگ کے دھانے پر پہنچا رہی ہیں۔امریکہ افریقہ میں اپنی امداد جاری رکھے گا جبکہ اقوام متحدہ بھی افریقہ کی سلامتی کے لئے دوسری قوموں کی جانب سے خطرات سے نمٹ رہا ہے۔اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے افریقی ممالک میں امن مشن کے لئے امریکا دنیا بھر کے ممالک سے 22فیصد اخراجات ادا کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے کردار کے حوالے سے امریکی صدر کاکہنا تھا کہ اس کمرے میں بہت طاقتور لوگ بہت سے مسائل حل کر سکتے ہیں۔اقوام متحدہ کی طاقت کا انحصار اس کے ممبر ز کی آزاد طاقت پر ہے۔ عالمی دنیا کو پر امن ممالک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے دنیا میں امن ، ترقی اور انسانی حقوق کی بحالی کے لئے ممبر ممالک کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک کیوبا اصلاحات نہیں کرتا تب تک امریکہ اس پر سے پابندیاں نہیں اٹھائے گا۔ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ وینزویلا میں حالات خراب ہیں، یہ قابل قبول نہیں ہیں، ہم صرف کھڑے ہو کے دیکھ نہیں سکتے۔ وینزویلا کا صدر ، نکولس مادرو” سوشلسٹ ڈکٹیٹر“ ہے، اس نے اپنے ملک کے اچھے لوگوں کو مشکلات میں پھنسا دیا ہے۔ ہما را اور سب کا مقصد ہے کہ وینزویلا کی عوام کی مدد کریں اور انہیں آزادی دلائیں، اور جمہوریت بحال کریں۔وینزویلا کی مدد پر اقوام متحدہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اگر وینزویلا کی پالیسیاں جاری رہی تو ہم اس کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال کریں گے۔